تلاوت قرآن مجید کے فضائل و آداب
تلاوت قرآن مجید کے فضائل و آداب
(۱)’’ عَنْ عُثْمَانَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ خَیْرُکُمْ مَنْ تَعَلَّمَ الْقُرْآنَ وَعَلَّمَہُ‘‘۔ (1)
حضرت عثمان رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے کہا کہ حضور علیہ الصلاۃ والسلام نے فرمایا کہ تم میں بہترین شخص وہ ہے جس نے قرآن کو سیکھا اور دوسروں کو سکھایا۔ (بخاری)
(۲) ’’عَنْ مُعَاذن الْجُہَنِیِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مَنْ قَرَأَ الْقُرْآنَ وَعَمِلَ بِمَا فِیہِ أُلْبِسَ وَالِدَاہُ تَاجًا یَوْمَ الْقِیَامَۃِ
ضَوْئُ ہُ أَحْسَنُ مِنْ ضَوْئِ الشَّمْسِ فِی بُیُوتِ الدُّنْیَا لَوْ کَانَتْ فِیکُمْ فَمَا ظَنُّکُمْ بِالَّذِی عَمِلَ بِہَذَا‘‘۔ (2)
حضر ت معا ذ جہنی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے کہا کہ رسولِ کریم عَلَیْہِ الصَّلَاۃُ وَالسَّلَام نے فرمایا کہ جو شخص قرآن کو پڑھے اور اس پر عمل کرے تو قیامت کے دن اس کے ماں اور باپ کو ایسا تاج پہنایا جائے گا کہ اس کی روشنی دُنیا کے سورج کی روشنی سے بڑھ کرہوگی جب کہ سورج کو اتنا قریب فرض کر لیا جائے کہ گویا تمہارے گھروں میں اتر آیا ہے پھر تم سمجھ سکتے ہو کہ جب ماں باپ کا یہ مر تبہ ہوگا تو اس شخص کا کیا درجہ ہوگا جس نے قرآن کریم پر عمل کیا۔ (احمد)
(۳)’’ عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مَنْ قَرَأَ حَرْفًا مِنْ کِتَابِ اللَّہِ فَلَہُ بِہِ حَسَنَۃٌ وَالْحَسَنَۃُ بِعَشْرِ أَمْثَالِہَا لَا أَقُولُ الم حَرْفٌ أَلِفٌ حَرْفٌ وَلَامٌ حَرْفٌ وَمِیمٌ حَرْفٌ‘‘ ۔ (3)
حضرت ابنِ مسعود رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے کہا کہ حضور علیہ الصلاۃ والسلام نے فرمایا کہ جو شخص کتاب اللہ میں سے ایک حرف پڑھے تو اس کو ہر حرف کے بدلے ایک نیکی ملے گی ا ور ہر نیکی دس نیکیوں کے برابر ہوگی۔ میں آلم ّکو ایک حرف نہیں کہتا بلکہ الف ایک حرف ہے ، لام ایک
حرف ہے اور میم ایک حرف ہے ۔ (ترمذی، دارمی)
قرآن میں کل ۳۲۱۲۶۷۰ حروف ہیں تو پورے قرآن کی تلاوت سے ۳۲۱۲۶۷۰ نیکیاں ملیں گی۔
’’ عَنْ الْبَرَائِ قَالَ کَانَ رَجُلٌ یَقْرَأُ سُورَۃَ الْکَہْفِ وَإِلَی جَانِبِہِ حِصَانٌ مَرْبُوطٌ بِشَطَنَیْنِ فَتَغَشَّتْہُ سَحَابَۃٌ فَجَعَلَتْ تَدْنُو وَتَدْنُو وَجَعَلَ فَرَسُہُ یَنْفِرُ فَلَمَّا أَصْبَحَ أَتَی النَّبِیَّ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَذَکَرَ ذَلِکَ لَہُ فَقَالَ تِلْکَ السَّکِینَۃُ تَنَزَّلَتْ بِالْقُرْآنِ‘‘۔ (1)
حضرت براء رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے فرمایا کہ ایک شخص سورئہ کہف پڑھ رہا تھا اورا س کے قریب ایک جانب دو رسیوں سے گھوڑا بندھا ہوا تھا اس گھوڑے پر ایک ابر چھا گیا اور گھوڑے سے قریب ہوا پھراور قریب ہوا۔ اور گھوڑے نے اس کو دیکھ کر اچھلناکودنا شروع کیا جب صبح ہوئی تو اس نے حضور علیہ الصلوۃ والسلام کی خدمت میں حاضر ہو کر واقعہ بیان کیا آپ نے فرمایا یہ سکینہ یعنی رحمت تھی جو قرآن پڑھنے کے سبب نازل ہوئی۔ (بخاری، مسلم)
(۵)’’ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ أَنَّ أُسَیْدَ بْنَ حُضَیْرٍ قَالَ بَیْنَمَا ہُوَ یَقْرَأُ مِنْ اللَّیْلِ سُورَۃَ الْبَقَرَۃِ وَفَرَسُہُ مَرْبُوطَۃٌ عِنْدَہُ إِذْ جَالَتِ الْفَرَسُ فَسَکَتَ فَسَکَتَتْ فَقَرَأَ فَجَالَتِ الْفَرَسُ فَسَکَتَ فَسَکَتَتْ الْفَرَسُ ثُمَّ قَرَأَ فَجَالَتِ الْفَرَسُ فَانْصَرَفَ وَکَانَ ابْنُہُ یَحْیَی قَرِیبًا مِنْہَا فَأَشْفَقَ أَنْ تُصِیبَہُ فَلَمَّا اَخَّرَہُ رَفَعَ رَأْسَہُ إِلَی السَّمَائِ فَإِذَا مِثْلُ الظُّلَّۃِ فِیہَا أَمْثَالُ الْمَصَابِیح فَلَمَّا أَصْبَحَ حَدَّثَ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ
حضرت ابو سعید خدری رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے کہ اسید بن حضیر نے بیان کیا ہے کہ میں رات کو سورئہ بقرہ پڑھ رہا تھا اور میرا گھوڑا پاس بندھا ہوا تھا یکایک گھوڑا کودنے اُچھلنے لگا میں پڑھتے پڑھتے خاموش ہوگیا تو گھوڑا بھی ٹھہر گیا میںنے پھر پڑھنا شروع کیا گھوڑا پھر اسی طرح اچھلنے کودنے لگا آخر میں نے پڑھنا بند کردیا اور میرا بیٹا یحییٰ گھوڑے کے قریب سورہا تھا مجھ کو اندیشہ ہوا کہ کہیں گھوڑا اس کو تکلیف نہ پہنچادے اس خیال سے یحیی کو ہٹا کر
وَسَلَّمَ فَقَالَ اقْرَأْ یَا ابْنَ حُضَیْرٍ اقْرَأْ یَا ابْنَ حُضَیْرٍ قَالَ فَأَشْفَقْتُ یَا رَسُولَ اللَّہِ أَنْ تَطَأَ یَحْیَی وَکَانَ مِنْہَا قَرِیبًا فَرَفَعْتُ رَأْسِی فَانْصَرَفْتُ إِلَیْہِ وَرَفَعْتُ رَأْسِی إِلَی السَّمَائِ فَإِذَا مِثْلُ الظُّلَّۃِ فِیہَا أَمْثَالُ الْمَصَابِیحِ فَخَرَجَت حَتَّی لَا أَرَاہَا قَالَ وَتَدْرِی مَا ذَاکَ قَالَ لَا قَالَ تِلْکَ الْمَلَائِکَۃُ دَنَتْ لِصَوْتِکَ وَلَوْ قَرَأْتَ لَأَصْبَحَت یَنْظُرُ النَّاسُ إِلَیْہَا لَا تَتَوَارَی مِنْہُمْ‘‘۔ (1)
جب آسمان کی طرف سر اٹھایا تو اچانک دیکھا کہ کوئی چیز سائبان کی طرح ہے جس میں چراغوں جیسی چمکتی ہوئی چیزیں ہیں۔ جب صبح ہوئی تو اس واقعہ کو میں نے حضور علیہ الصلو ۃ والسلام سے بیان کیاآپ نے فرمایا اے ابن حضیر تلاوت کرتے رہو۔ میں نے عرض کی یارسول اﷲ! میرا بیٹا یحییٰ قریب تھا مجھ کو اندیشہ ہوا کہ کہیں گھوڑا اس کو کچل نہ دے ۔ اس لیے میں یحییٰ کی طرف چلا گیا اور آسمان کی طرف سر اٹھایا تو کوئی چیز سائبان کی طرح نظر آئی جس میں چراغوں کی طرح چیزیں تھیں۔ پھر میں نے باہر نکل کر دیکھا توکچھ بھی نہ تھا۔ حضور عَلَیْہِ الصَّلَاۃُ وَالسَّلَام نے فرمایا تم جانتے ہو وہ کیا تھا؟ میں نے عرض کیا نہیں آپ نے فرمایا وہ فرشتے تھے جو تیری قرات کو سننے آئے تھے ۔ اگر تو برابر پڑھتا رہتا تو صبح کو لوگ فرشتوں کو دیکھتے اور فرشتے ان کی نظروں سے نہ چھپتے ۔ (بخاری، مسلم)
(۶)’’عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لِأُبَیِّ بْنِ کَعْبٍ کَیْفَ تَقْرَأُ فِی الصَّلَاۃِ فَقَرَأَ أُمَّ الْقُرْآنِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَالَّذِی نَفْسِی بِیَدِہِ مَا أُنْزِلَتْ فِی التَّوْرَاۃِ وَلَا فِی الْإِنْجِیلِ وَلَا فِی الزَّبُورِ وَلَا فِی الْقُرْآنِ مِثْلُہَا‘‘۔ (2)
حضرت ابوہریرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے کہا کہ رسولِ کریم عَلَیْہِ الصَّلَاۃُ وَالسَّلَام نے حضرت اُبی بن کعب رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے دریافت فرمایا کہ تم نماز میں کیا پڑھتے ہو تو انہوں نے سورئہ فاتحہ کی تلاوت کی۔ تو حضور عَلَیْہِ الصَّلَاۃُ وَالسَّلَام نے فرمایا قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضۂ قدرت میں میری جان ہے کہ توراۃ، انجیل اور زبور ( یہاں تک کہ) قرآن میں اس کے مثل ( کوئی دوسری سورۃ) نہیں نازل ہوئی۔ (ترمذی)
(۷)’’عَنْ أَنَسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ صَلَّی اللَّہُ
حضرت انس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے کہا کہ حضور علیہ الصلاۃ والسلام
عَلَیْہِ وَسَلَّمَ إِنَّ لِکُلِّ شَیْئٍ قَلْبًا وَقَلْبُ الْقُرْآنِ یس وَمَنْ قَرَأَ یس کَتَبَ اللَّہُ لَہُ بِقِرَائَ تِہَا قِرَائَ ۃَ الْقُرْآنِ عَشْرَ مَرَّاتٍ‘‘۔ (1)
نے فرمایا کہ ہر چیز کا دل ہے اور قرآن کا دل سورہ یس ہے ۔ پس جو شخص سورہ یس کو پڑھے اس کے لیے دس قرآن پڑھنے کا ثواب لکھا جاتا ہے ۔ (ترمذی، دارمی)
(۸)’’ عَنْ عَطَائِ بْنِ أَبِی رَبَاحٍ قَالَ بَلَغَنِی أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ قَرَأَ یس فِی صَدْرِ النَّہَارِ قُضِیَتْ حَوَائِجُہُ‘‘۔ (2)
حضرت عطاء بن رباح رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے کہا کہ مجھ کو معلوم ہوا کہ رسول اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم نے فرمایا دن کے شروع حصہ میں جو شخص سورہ یس کو پڑھے تو اس کی حاجتیں پوری کردی جاتی ہیں۔ (دارمی)
(۹)’’عَنْ مَعْقِلِ بْنِ یَسَارٍ الْمُزَنِیِّ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ قَرَأَ یس اِبْتِغَائَ وَجْہِ اللَّہِ تَعَالَی غُفِرَ لَہُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِہِ فَاقْرَئُ وْہَا عَنْدَ مَوْتَاکُمْ‘‘۔ (3)
حضرت معقل بن یسار مزنی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے کہ نبی کریم عَلَیْہِ الصَّلَاۃُ وَ التَّسْلِیْم نے فرمایا کہ جس شخص نے محض خدا کی خوشنودی حاصل کرنے کے لیے سورئہ یس کو پڑھا تو اس کے اگلے گناہ معاف کیے جاتے ہیں توا س سورۃکو تم لوگ اپنے مُردوں کے پاس پڑھا کرو۔ (بیہقی)
(۱۰)’’ عَنْ عَلِیٍّ قَالَ سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللَّہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَقُوْلُ لِکُلِّ شَیْئٍ عَرُوْسٌ وَعَرُوْسُ الْقُرْآنِ الرَّحْمٰنُ‘‘۔ (4)
حضرت علی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے کہا کہ میں نے حضور عَلَیْہِ الصَّلَاۃُ وَالسَّلَام کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ ہر چیز کی ایک زینت ہے اور قرآن پاک کی زینت سورہ رحمن ہے ۔ (بیہقی)
(۱۱)’’عَنْ أَبِی الدَّرْدَاءقَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ
حضرت ابودرداء رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے کہا کہ حضور
صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَیَعْجِزُ أَحَدُکُمْ أَنْ یَقْرَأَ فِی لَیْلَۃٍ ثُلُثَ الْقُرْآنِ قَالُوا وَکَیْفَ یَقْرَأْ ثُلُثَ الْقُرْآنِ قَالَ قُلْ ہُوَ اللَّہُ أَحَدٌ یَعْدِلُ ثُلُثَ الْقُرْآنِ‘‘۔ ()
عَلَیْہِ الصَّلَاۃُ وَالسَّلَام نے فرمایا کہ تم میں سے کوئی شخص رات کے وقت تہائی قرآن نہیں پڑ سکتا۔ صحابہ نے عرض کیا یارسول اللہ ! تہائی قرآن کیسے پڑھا جائے ؟ آپ نے فرمایا ( پوری سورۂ ) قُل ھُوَ اﷲُ أَحَد تہائی قرآن کے برابر ہے ۔ (مسلم، بخاری عن ابی سعدرضی اللہ عنہ)
(۱۲)’’ عَنْ أَبِی مُوسَی الْأَشْعَرِیِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ تَعَاہَدُوا الْقُرْآنَ فَوَالَّذِی نَفْسِی بِیَدِہِ لَہُوَ أَشَدُّ تَفَصِّیًا مِنَ الْإِبِلِ فِی عُقُلِہَا‘‘۔ () (بخاری، مسلم)
حضرت ابو موسی اشعر ی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے کہا کہ رسولِ کریم علیہ الصلاۃ والتسلیم نے فرمایا کہ قرآن کے ساتھ اعتناکرو۔ قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضۂ قدرت میں میری جان ہے اپنی رسی سے اونٹ نکل جانے کی بہ نسبت قرآن سینہ سے جلد نکل جاتا ہے ۔
(۱۳)’’ عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَادَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مَا مِنْ اِمْرَئٍ یَقْرَأُ الْقُرْآنَ ثُمَّ یَنْسَاہُ إِلَّا لَقِیَ اللَّہَ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ أَجْذَمَ‘‘۔ ()
حضرت سعد بن عبادہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُما نے کہا کہ حضور علیہ الصلاۃ والسلام نے فرمایا کہ جو شخص قرآن مجید پڑھے اور پھر اس کو بھول جائے وہ قیامت کے دن خدا سے اس حال میں ملے گا کہ اس کے اعضاء جذام() کے سبب گل گئے ہوں گے ۔ (ابوداود، دارمی)
فِی الْأَوْقَاتِ الَّتِی تُکْرَہُ فِیہَا الصَّلَاۃُ وَالدُّعَائُ وَالتَّسْبِیحُ أَفْضَلُ مِنْ قِرَاء ۃِ الْقُرْآنِ‘‘نقل کرکے لکھتے ہیں: ’’وَلَعَلَّہُ لِأَنَّ الْقِرَائَ ۃَ رُکْنُ الصَّلَاۃِ وَہِیَ مَکْرُوہَۃٌ فَالْأَوْلَی تَرْکُ مَا کَانَ رُکْنًا لَہَا‘‘۔ (1)
اور ردالمحتارجلد اول ص:۲۶۲ میں صاحب بحر کے قول ’’فَالْأَوْلَی‘‘ کے تحت ہے : ’’فَالْأَوْلَی أَيْ فَالْأَفْضَلُ لِیُوَافِقَ کَلامَ الْبُغْیَۃِ فَإِنَّ مفَادَہُ أَنَّہُ لَا کَرَاہَۃَ أَصْلًا لِأَنَّ تَرْکَ الْفَاضِلِ لَا کَرَاہَۃَ فِیہِ‘‘۔ (2)
مغز قرآن، جان ایمان، روح دیں ہست حب رحمۃ للعلمین
٭…٭…٭…٭