اسلام

۔۔۔۔۔۔ فعل کی اقسام ۔۔۔۔۔۔

فعل کی مختلف اعتبار سے تقسیم کی جاتی ہے۔ 
    ۱۔ زمانے کے اعتبار سے ۔
    ۲۔ مفعول بہ کی ضرورت ہونے یا نہ ہونے کے اعتبار سے ۔
    ۳۔ فاعل معلوم ہونے یا نہ ہونے کے اعتبار سے ۔
یہاں صرف آخری دواعتبارات سے فعل کی اقسام بیان کی جائیں گی۔
۱۔مفعول بہ کی ضرورت ہونے یا نہ ہونے کے
اعتبار سے فعل کی۱قسام
اس اعتبار سے فعل کی دوقسمیں ہیں:
۱۔لازم         ۲۔متعدی 
۱۔لازم کی تعریف:
    وہ فعل جو صرف فاعل سے ملکر مکمل معنی ظاہر کرے ۔اوراسے مفعول بہ کی ضرورت نہ ہو۔ جیسے جَلَسَ زَیْدٌ ( زیدبیٹھا) ۔
۲۔متعدی کی تعریف:
    وہ فعل جو صرف فاعل سے ملکر مکمل معنی ظاہرنہ کرے ۔بلکہ اسے مفعول بہ کی بھی ضرورت ہو ۔ جیسے ضَرَبَ زَیْدٌ طِفْلَہٗ ۔
فعل متعدی کی تین اقسام ہیں :
    ۱۔متعدی بیک مفعول ۔ ۲۔متعدی بَدومفعول۔ ۳۔متعدی بسہ مفعول 
۱۔ متعدی بیک مفعول : 
    وہ فعل ہے جوصر ف ایک مفعول چاہتا ہے۔ جيسے أَکْرَمْتُ زَیْدًا۔
۲۔ متعدی بَدَو مفعول: 
    وہ فعل ہے جو دو مفعول چاہتا ہے۔جیسے أَعْطَیْتُ زَیْدًا دِرْھَمًا۔
۳۔متعدی بسہ مفعول : 
     وہ فعل ہے جو تین مفعول چاہتاہے ۔جیسے أَرَی اللہُ الْمُؤْمِنَ الْجَنَّۃَ مَثْوَاہ،  ( اللہ تعالی نے مومن کو جنت میں اس کا ٹھکانہ دکھایا) ۔
۲۔فاعل معلوم ہونے یا نہ ہونے کے اعتبار 
سے فعل کی اقسام
فعل چاہے لازم ہو یامتعدی اسکی دواقسام ہیں۔ 
۱۔ معروف         ۲۔مجہول 
۱۔معروف:
    وہ فعل جس کا فاعل معلوم ہو۔یعنی فعل کی نسبت فاعل کی طرف کی گئی ہو۔ جیسے مَرَّنَ أُسْتَاذٌ ( استاد نے مشق کرائی)۔
۲۔مجہول:
    وہ فعل جس کا فاعل معلوم نہ ہو یعنی فعل کی نسبت مفعول کی طرف کی گئی ہو۔ جیسے ضُرِبَ تِلْمِیْذٌ (شاگرد کو مارا گیا)۔
ضروری وضاحت:
    فعل مجہول فعل لازم سے نہیں بنتا اس لئے کہ فعل مجہول میں فعل کی نسبت مفعول کی طرف ہوتی ہے اور فعل لازم کا مفعول آتا ہی نہیں ۔البتہ اگر فعل لازم سے فعل مجہول بنانا ہوتو فعل کو مجہول ذکر کر کے اس کے بعد ایسا اسم ذکر کر دیا جاتاہے۔ جس پر حرف جرباء داخل ہو ۔جیسے کُرِمَ بِزَیْدٍ۔
فائدہ:
    جَاءَ اور دَخَلَ اگرچہ لازم ہیں مگر متعدی کی طرح بھی استعمال ہوتے ہیں۔ 
جیسے: جَاءَ نِیْ زَیْدٌ ،دَخَلَ زَیْدُن الْمَسْجِدَ۔

Related Articles

Back to top button
error: Content is protected !!