واقعات

حکایت نمبر288: سارا گھرانہ مسلمان ہوگیا

حکایت نمبر288: سارا گھرانہ مسلمان ہوگیا

حضر تِ سیِّدُنا احمد بن عطاء رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کہتے ہیں: ”مجھے حضرت ابو صالح عبداللہ بن صالح رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے بتایا کہ ابومحفوظ حضرتِ سیِّدُنا مَعْرُوف کَرْخِی علیہ رحمۃ اللہ القوی کو بچپن سے اولیاء کرام رحمہم اللہ تعالیٰ میں چن لیا گیا تھا۔ آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کے والدین نصرانی تھے اس لئے انہوں نے آپ کو اور آپ کے بھائی عیسیٰ کو ایک نصرانی عالم کے پاس بھیجنا شرو ع کردیا ۔وہ نصرانی

معلِّم بچو ں کو شرک کی تعلیم دیتا اور کہتا: ” خدا صرف ایک نہیں بلکہ تین ہیں(مَعَاذَ اللہ عَزَّوَجَلَّ)۔” جب مَعْرُوف کَرْخِی علیہ رحمۃ اللہ القوی نے سنا تو پکار کر کہا: ”خدا صرف ایک ہے باقی سب اس کی مخلوق ہے ، اس کا کوئی شریک نہیں۔ معلِّم نے یہ بات سن کر آپ کو بہت مارا۔ دو سرے دن پھر اس نے شرک کی تعلیم دی آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے پھرعلی الاعلان اللہ تعالیٰ کی وحدانیت کا اقرار کیا۔ نصرانی معلِّم کو بہت غصہ آیا اور بڑی بے دردی سے آپ کو مارنے لگا آپ مارکھاتے رہے لیکن کفر یہ کلمات نہ کہے بلکہ آپ کی زبان پر اَحَد، اَحَد کا وِرد جاری رہا ۔ پھر آپ وہاں سے بھاگ گئے ۔
آپ کی والدہ جو ابھی ایمان نہ لائی تھی آپ کی محبت میں روتی رہتی۔ وہ کہتی اگر اللہ عَزَّوَجَلَّ مجھے میرا بیٹا لوٹا دے تو میں بھی اس کا دین اختیار کر لوں گی ۔ یااللہ عَزَّوَجَلَّ ! میرا بیٹا میر ی آنکھوں کی ٹھنڈک مجھے واپس کردے۔ کافی سال بعد آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ اپنے گھر تشریف لائے تو ماں نے پوچھا: ” بیٹا! تمہاراکون سا دین ہے ؟” آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے فرمایا:” میرا دین اسلام ہے اور یہی دین سچاہے۔” یہ سن کر ان کی والدہ نے کہا:” میرے بیٹے! گواہ رہنا کہ میں بھی نصرانیت سے توبہ کرتی ہوں اورکلمۂ شہادت ”اَشْھَدُ اَنْ لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہُ وَاَشْھَدُ اَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہٗ وَرَسُوْلُہ” پڑھ کراسلام قبول کرتی ہوں۔
پھر آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کی برکت سے آپ کے تمام خاندان والے دائرہ اسلام میں داخل ہوکر صلوٰۃ وسنت کے پابند بن گئے ۔
(اللہ عزوجل کی اُن پر رحمت ہو..اور.. اُن کے صدقے ہماری مغفرت ہو۔آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ وسلم)
اللہ عَزَّوَجَلَّ اپنے اس ولئ کامل کے صدقے ہمیں اپنی دائمی رضا سے شاد کام فرما دے۔
؎ بہرِ معروف وسَری معروف دے بیخود سَری
جُندِ حق میں گِن جنیدِ باصفا کے واسطے

Related Articles

Back to top button
error: Content is protected !!