ریاکاری کی مذمت
ریاکاری کی مذمت
(۱)’’عَنْ مَحْمُودِ بْنِ لَبِیْدٍ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ أَخْوَفَ مَا أَخَافُ عَلَیْکُمْ الشِّرْکُ الْأَصْغَرُ قَالُوا یَا رَسُولَ اللَّہِ وَمَا الشِّرْکُ الْأَصْغَرُ قَالَ الرِّیَاء‘‘۔ (1)
حضرت محمود بن لبید رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے کہ نبی کریم علیہ الصلاۃ والسلام نے فرمایا کہ تمہارے بارے میں جس چیز سے میں بہت ڈرتا ہوں وہ شرکِ اصغر ہے ۔ صحابہ نے عرض کیا یارسول اللہ! شرکِ اصغر کیا چیز ہے ؟ فرمایا ریا ( یعنی دکھاوے کے لیے کام کرنا )۔ (احمد)
(۲)’’عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرٍو أَنَّہُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَقُوْلُ مَنْ سَمَّعَ النَّاسَ بِعَمَلِہِ سَمَّعَ اللَّہُ بِہِ اُسَامِعَ() خَلْقِہِ وَحَقَّرَہُ وَصَغَّرَہُ‘‘۔ (2)
حضرت عبداللہ بن عمرو رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُم ا سے روایت ہے کہ انہوں نے رسولِ کریم علیہ الصلاۃ والسلام کو فرماتے ہوئے سنا کہ جو شخص لوگو ں میں اپنے عمل کا چرچا کر ے گا تو خدائے تعالیٰ اس کی (ریا کاری) کو لوگوںمیں مشہور کردے گا اور اس کو ذلیل و رسوا کرے گا۔ (بیہقی)
(۳)’’عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ إِنَّ الْعَبْدَ إِذَا صَلَّی فِی الْعَلاَنِیَۃِ فَأَحْسَنَ وَصَلَّی فِی السِّرِّ فَأَحْسَنَ قَالَ اللَّہُ تَعَالَی ہَذَا عَبْدِی حَقًّا‘‘۔ (3)
حضرت ابوہریرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے کہا کہ رسولِ کریم علیہ الصلاۃ والسلام نے فرمایا کہ بندہ نے جب علانیہ نماز پڑھی تو خوبی کے ساتھ پڑھی اور جب پوشیدہ طور پر پڑھی تو بھی خوبی کے ساتھ پڑھی تو خدائے تعالی فرماتا ہے کہ میرا یہ بندہ سچا ہے ( یعنی ریا کاری نہیں کرتا)۔ (ابن ماجہ)
(۴)’’عَنْ شَدَّادِ بْنِ أَوْسٍ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَقُولُ مَنْ صَلَّی یُرَائِی فَقَدْ أَشْرَکَ وَمَنْ صَامَ یُرَائِی فَقَدْ أَشْرَکَ وَمَنْ تَصَدَّقَ یُرَائِی فَقَدْ أَشْرَکَ‘‘۔ (1) (احمد، مشکوۃ)
حضرت شداد بن اوس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے کہا کہ میں نے حضور علیہ الصلاۃ والسلام کو فرماتے ہوئے سنا کہ جس شخص نے دکھاوے کے لیے نماز پڑھی اس نے شرک کیا اور جس شخص نے دکھاوے کے لیے روزہ رکھا تو اس نے شرک کیا اور جس نے دکھاوے کے لیے صدقہ کیا تواس نے شرک کیا۔ (احمد، مشکوۃ)
حضرت شیخ عبدالحق محدث دہلوی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ اس حدیث کے تحت فرماتے ہیں کہ:
’’ ہر عملے کہ بریا کند شرک ست۔ غایت آنکہ شرک دوقسم جلی ست وخفی، شرک آشکارا بت پرستی کردن ومرائی کہ برائے غیر خدا عمل سیکند نیز بت پرستی می کند لیکن پنہانی چنانکہ گفتہ اند کُلُّ مَا صَدَّکَ عَنِ اللَّہِ فَھُوَ صَنَمُکَ‘‘۔ (2)
یعنی جو کام دکھاوے کے لیے کرے شرک ہے ۔ خلاصہ یہ کہ شرک کی دو قسمیں ہیں جلی اور خفی بت پرستی کرنا کھلم کھلا شرک ہے ۔ ( یہ شرک جلی ہے ) اور ریا کار جو کہ غیر خدا کے لیے عمل کرتا ہے وہ بھی پوشیدہ طور پر بت پرستی کرتا ہے ( یعنی یہ شرک خفی ہے ) جیسا کہ کہا گیا ہے کہ ہر وہ چیز جو تجھے خدائے تعالیٰ سے روکے وہ تیرا بت ہے ۔ (اشعۃ اللمعات، ترجمہ مشکوۃ، جلد چہارم، ص ۲۵۰)
٭…٭…٭…٭
________________________________
1 – ’’المسند‘‘ للإمام أحمد بن حنبل، حدیث شداد بن أوس، الحدیث: ۱۷۱۴۰، ج۶، ص۸۱، ’’مشکاۃ المصابیح‘‘، کتاب الرقاق، باب التوکل والصبر، الفصل الثالث، الحدیث: ۵۳۳۱، ج۲، ص۲۶۹.
2 – ’’اشعۃ اللمعات‘‘، کتاب الرقاق، باب الریا والسمعۃ، ج۴، ص۲۷۲.