قیمتی خزانہ
حکایت نمبر413: قیمتی خزانہ
حضرتِ سیِّدُنا ذُوالنُّوْن مِصْری علیہ رحمۃ اللہ القوی کے بھائی حضرتِ سیِّدُنا ذُوالْکِفْل رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ بیان کرتے ہیں: ”میں نے حضرتِ سیِّدُنا ذُوالنُّوْن مِصْرِی علیہ رحمۃ اللہ القوی کو یہ فرماتے سنا : ”مغربی پہاڑ یوں میں ایک پہاڑ کی چوٹی پر میری ملاقات ایک عابد سے ہوئی جو سرجھکائے بیٹھا تھا میں نے سلام کیا، اس نے جوا ب دیا۔ میں نے پوچھا: ”تم اس ویران جگہ میں کیوں رہتے ہو؟” کہا :” میرے پاس نہایت قیمتی سرمایہ ہے جسے بچانے کے لئے میں آبادی سے دُور آگیا ہوں میں چاہتا ہوں کہ اپنا یہ خزانہ اس ویران جگہ میں دفنا دوں۔” میں نے کہا: ” آخر تمہارے پاس ایسا کون سا قیمتی خزانہ ہے جس کی تمہیں اتنی فکر ہے؟”
اس نے کہا: ” توحید کا قیمتی ہار اور اخلاص کا گوہرِ نایاب میرا قیمتی خزانہ ہے۔” میں نے کہا :” اگر تم لوگوں سے اُنْس ومحبت رکھتے تو کیاحرج تھا؟” کہا:” میں لوگوں سے بھاگ کر اس کی طرف آگیا ہوں جس کی طرف تمام امید وار آتے ہیں۔ میں نے اپنے پاک پروردگار عَزَّوَجَلَّ کو بہت محبت و کرم کرنے والا پایا لہٰذا میں اسی کی طرف امید لگائے بیٹھا ہوں۔” پھر اس نے آسمان کی طرف نظر اٹھائی اور”اَنْتَ اَنْتَ یعنی تو ہی تو ہے ۔” کی صدائیں بلند کرنے لگا۔ اس کی دیکھا دیکھی میں بھی آسمان کی طرف دیکھنے لگا۔جب دوبارہ میں نے اسے دیکھنا چاہا تو وہ موجود نہ تھا ۔
(اللہ عزوجل کی اُن پر رحمت ہو..اور.. اُن کے صدقے ہماری مغفرت ہو۔آمین بجاہ النبی الامین صلي اللہ عليہ وسلم)