مجاہدین کے لئے عظیم انعام
حکایت نمبر434: مجاہدین کے لئے عظیم انعام
ولئ کامل حضرتِ سیِّدُناصَلْتبن زِیادحَلَبِی علیہ رحمۃ اللہ القوی فرماتے ہیں:رمضانُ المُبَارَک کی ایک رات میں نے خواب میں دیکھاکہ میں ”عَبَّادَان”کے چندنیک لوگوں کے ہمراہ ہوں اورہماراقافلہ ایک جانب بڑھاچلاجارہاہے ،چلتے چلتے ہم ایک عظیم الشان محل کے دروازے کے قریب پہنچے۔ محل میں ایک ایساخوبصورت باغ تھاکہ اتنا حسین وجمیل باغ میری آنکھوں نے اس سے پہلے کبھی نہ دیکھاتھا ۔دروازے کے قریب لوگوں کاہجوم تھا۔ہم بھی محل کے قریب چلے گئے اتنے میں کسی کہنے والے نے کہا:”اس میں وہی داخل ہو گا جس نے اس میں رہنا ہے ،بقیہ سب لوگ دورہٹ جائیں۔”پھر وہاں رہنے والے ایک شخص سے کہاگیا :”جاؤ ! دارِ
فضال، سِبْطَیْن اورفلاں فلاں علاقے کے لوگوں کوبُلالاؤ،ان میں سے کوئی ایک بھی پیچھے نہ رہنے پائے۔”
وہ شخص لوگوں کوبلالایا جب سب جمع ہوگئے توانہیں اس عظیم الشان محل میں داخلے کی اجازت مل گئی۔میں بھی ان کے ساتھ محل میں داخل ہوگیااس کی خوبصورتی اوراس میں موجود اشیاء کو دیکھ کرمیری آنکھیں چندھیانے لگیں،ایسالگتاتھاکہ میری عقل زائل ہو جائے گی۔میں نے وہاں عمدہ درخت دیکھے جن پر سونے چاندی کے برتن تھے۔ اُن میں طرح طرح کے شربت بھرے ہوئے تھے۔پھرمیں نے چندنوجوان لڑکیاں دیکھیں جنہوں نے چاندی کاباریک وخوبصورت لباس پہناہواتھا۔ان کا حسن دیکھ کرمجھے اپنی بینائی ضائع ہونے کاخوف ہونے لگا۔ جن لوگوں کواس محل میں داخل ہونے سے روک دیاگیاتھا،انہوں نے کہا: ”ہماراکیاقصورہے جوہمیں ان نعمتوں سے روک دیا گیا ہے؟ ہمیں ان چیزوں کے دیکھنے سے کیوں منع کیاگیاہے؟”وہ اسی طرح آوازیں بلندکر رہے تھے کہ یکایک ایک بہت بڑاتخت نمودارہوا۔تمام دوشیزائیں اس پربیٹھ گئیں، ان کے جسم خوشبوؤں سے مہک رہے تھے ،ان کے ہاتھوں میں خوشبو کی انگیٹھیاں تھیں۔جب وہ تخت فضامیں بلند ہواتوباہرکھڑے لوگوں کی چیخ وپکار مزید بلندہوگئی ۔ ان دوشیزاؤں میں ایک ایسی حسین وجمیل لڑکی بھی تھی جس کا حُسن باقی سب پرغالب تھا۔اچانک اس کے ہونٹوں کو حرکت ہوئی اوراس کی مسحورکُن آوازگونجنے لگی:
”اے لوگو!یہ تمام نعمتیں ان کے لئے ہیں جنہوں نے راہِ خدا عَزَّوَجَلَّ میں جہادکی وجہ سے اپنی بیویوں سے دوری اختیار کی، اپناوطن چھوڑا، اپنے پہلوؤں کوبستروں سے دوررکھا، راہِ خدا عَزَّوَجَلَّ میں اپناخون بہاکرسخاوت کی ،مسلسل سفرکی وجہ سے یہ لوگ نہ تواپنی اولاد سے پیارکرسکے اورنہ ہی اپنی بیویوں سے لُطف اندوزہوسکے،انہوں نے فانی زندگی پرباقی کو ترجیح دی ۔ اے نمازیو!اے مجاہدو! تمہیں مُبَارَک ہو۔تمہارارب عَزَّوَجَلَّ تمہیں ایسی جگہ بٹھائے گاجہاں تمہاری آنکھیں ٹھندی ہوں گی، تمہارا خوف جاتارہے گا،وہاں امن ہی امن ہوگا۔”
پھراس نے دوسری کوکہا:”اے قرۃُ العین !اب تُوبول۔”اچانک ایک مسحورکُن اوردلکش آوازفضامیں بلندہوئی :
وَ حُوۡرٌ عِیۡنٌ ﴿ۙ22﴾ کَاَمْثَالِ اللُّؤْلُؤَ الْمَکْنُوۡنِ ﴿ۚ23﴾ جَزَآءًۢ بِمَا کَانُوۡا یَعْمَلُوۡنَ ﴿24﴾ لَا یَسْمَعُوۡنَ فِیۡہَا لَغْوًا وَّلَا تَاۡثِیۡمًا ﴿ۙ25﴾ اِلَّا قِیۡلًا سَلٰمًا سَلٰمًا ﴿26﴾ وَ اَصْحٰبُ الْیَمِیۡنِ ۬ۙ مَاۤ اَصْحٰبُ الْیَمِیۡنِ ﴿ؕ27﴾ فِیۡ سِدْرٍ مَّخْضُوۡدٍ ﴿ۙ28﴾
ترجمۂ کنزالایمان:اوربڑی آنکھ والیاں حوریں جیسے چھپے رکھے ہوئے موتی۔صلہ ان کے اعمال کااس میں نہ سنیں گے نہ کوئی بیکاربات نہ گنہگاری ہاں یہ کہناہوگاسلام سلام اوردا ہنی طرف والے کیسے د ا ہنی طرف والے بے کانٹوں کی بیریوں میں۔ (پ27،الواقعۃ:22تا28 )
پھرایک منادی نے کہا:”خوش آمدید!عرشِ عظیم کے مالک خدائے بزرگ وبرترکی طرف سے ملنے والی نعمتیں تمہیں مُبَارَک ہوں۔اب ان نعمتوں میں ہمیشہ ہمیشہ رہو۔وہ جوادوعظیم اوربزرگ وبرترہے ،اس کی پاکی بیان کرواورتکبیرکہو۔”وہاں
موجودسب لوگوں نے تکبیر کہی، میں نے بھی بآوازِ بلندتکبیرکہی ۔پھرمیری آنکھ کھل گئی۔ میری زبان پر ابھی تک اللہُ اَکْبَر،اللہُ اَکْبَرکی صدائیں جاری تھیں،کافی اُجالاہوچکاتھا۔میں نے جلدی سے وضوکر کے نمازِفجرادا کی،کچھ لوگ مسجدمیں بیٹھے بالکل اسی طرح باتیں کررہے تھے جیسامیں نے خواب میں دیکھا تھا،وہ ایک دوسرے سے کہہ رہے تھے: ”میں نے تجھے فلاں جگہ دیکھا،میں نے تجھے فلاں جگہ دیکھا۔”پھر مجھ سے بھی کہنے لگے: ہم نے تمہیں بھی فلاں جگہ دیکھا ہے۔ ایسالگتاتھاجیسے وہاں کی تمام اشیاء ہم نے سر کی آنکھوں سے دیکھی ہوں۔”
(اللہ عزوجل کی اُن پر رحمت ہو..اور.. اُن کے صدقے ہماری مغفرت ہو۔آمین بجاہ النبی الامین صلي اللہ عليہ وسلم)