حکایت نمبر297: مغفرت کاسبب
حکایت نمبر297: مغفرت کاسبب
حضرتِ ابو بَکْر صَیْدَلَانِی قُدِّسَ سِرُّہُ الرَّبَانِی سے منقول ہے، میں نے سُلَیْم بن مَنْصُوربن عَمَّار علیہم رحمۃ اللہ الغفار کو یہ کہتے ہوئے سنا:میں نے اپنے والد منصور علیہ رحمۃ اللہ الغفور کوبعد ِوصال خواب میں دیکھ کرپوچھا : ”مَا فَعَلَ اللہُ بِکَ یعنی اللہ عَزَّوَجَلَّ نے آپ کے ساتھ کیا معاملہ فرمایا؟” انہوں نے جوا ب دیا:”اللہ عَزَّوَجَلَّ نے مجھے اپنی بارگاہ میں بلایا اور فرمایا:”اے بد عمل بُڈھے! تو جانتا ہے ہم نے تجھے کیوں بخشا ؟” میں نے کہا:” اے میرے رحیم وکریم پروردگار عَزَّوَجَلَّ !میں نہیں جانتا ۔” فرمایا :” ایک دن تو نے اجتماع میں بیان کیا اور اہل اجتماع کو رُلادیا ، اس اجتماع میں ہمارا ایک ایسا بندہ بھی موجود تھا جو ہمارے خوف سے کبھی نہ رویا تھا ، تمہارا بیان سن کر وہ بھی میرے خوف سے رونے لگا۔ پس میں نے اس کی، تمہاری اور تمام شرکاءِ اجتماع کی مغفر ت فرمادی۔”
ایک روایت میں اس طر ح منقول ہے کہ کسی نے انتقال کے بعد حضرت سیِّدُنا منصور بن عمّار علیہما رحمۃ اللہ الغفار کو خواب میں دیکھ کر پوچھا :”مَا فَعَلَ اللہُ بِکَ یعنی اللہ عَزَّوَجَلَّ نے آپ کے ساتھ کیا معاملہ فرمایا؟” کہا:” میرے پروردگار عَزَّوَجَلَّ نے مجھ سے ان تین سو ساٹھ (360)اجتماعات کے متعلق پوچھا جن میں،میں نے اللہ عَزَّوَجَلََّ کی پاکی بیان کی تھی ، پھر ارشاد فرمایا:” اے منصور! ہم نے تمہاری تمام خطائیں اور گناہ معاف کردیئے۔ کھڑے ہوجاؤ! جس طر ح زمین میں تم ہماری پاکی بیان کرتے تھے اسی طرح آسمان والوں کے سامنے ہماری پاکی بیان کرو۔”
(اللہ عزوجل کی اُن پر رحمت ہو..اور.. اُن کے صدقے ہماری مغفرت ہو۔آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ وسلم)
؎ رحمت دا دریا الٰہی ہر دم وگدا تیرا
جے اک قطرہ بخشیں مینوں کم بن جاوے میرا
(میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!اس حکایت سے معلوم ہوا کہ نیک اجتماعات میں شرکت کرنا کتنی سعادت کی بات ہے۔ نہیں معلوم کس لمحے اللہ عَزَّوَجَلَّ کی رحمت بر سے اور مغفرت کا ذریعہ بن جائے۔ اَلْحَمْدُ لِلّٰہ عَزَّوَجَلَّ! جگہ بہ جگہ دعوتِ اسلامی کے سنتوں بھرے اجتماعات ہوتے ہیں ۔ ہر جمعرات مغرب کی نماز کے بعد اپنے اپنے شہرو ں میں ہونے والے دعوت اسلامی کے سنتوں بھرے اجتماع میں شرکت فرمائیں۔ اِنْ شَاءَ اللہ عَزَّوَجَلَّ دین ودنیا کی ڈھیروں بھلائیاں ہاتھ آئیں گی ۔)