کیا یہ نعمتیں جنتیوں کے پاس ہمیشہ رہیں گی ؟
کیا یہ نعمتیں جنتیوں کے پاس ہمیشہ رہیں گی ؟
جنتیوں کو یہ نعمتیں ہمیشہ کے لئے دی جائیں گی ،جیسا کہ سورۂ توبہ میں ہے ،
یُبَشِّرُہُمْ رَبُّہُمۡ بِرَحْمَۃٍ مِّنْہُ وَ رِضْوَانٍ وَّجَنّٰتٍ لَّہُمْ فِیۡہَا نَعِیۡمٌ مُّقِیۡمٌ ﴿ۙ۲۱﴾خٰلِدِیۡنَ فِیۡہَاۤ اَبَدًا ؕ اِنَّ اللہَ عِنۡدَہٗۤ اَجْرٌ عَظِیۡمٌ ﴿۲۲﴾
ترجمہ کنزالایمان :ان کارب انہیں خوشی سناتاہے اپنی رحمت اور اپنی رضاکی اور ان باغوں کی جن میں انہیں دائمی نعمت ہے ہمیشہ ہمیشہ ان میں رہیں گے بے شک اللہ کے پاس بڑاثواب ہے۔”(پ ۱۰ سورۃ التو بہ:۲۱ ،۲۲)
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے فرمایا کہ پکارنے والا پکار کر کہے گا :” (اے جنت والو!) تم تندرست رہو گے کبھی بیمار نہ ہو گے۔ تم زندہ رہو گے کبھی نہ مرو گے’ تم جوان رہو گے کبھی بوڑھے نہ ہو گے’ تم آرام سے رہو گے کبھی محنت و مشقت نہ اٹھاؤ گے۔”
(مسلم ،رقم الحدیث۲۸۳۷،ص۱۵۲۱)
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!
گزشتہ سطور کا مطالعہ کرنے کے بعد یقیناً ہمارا دل بھی یہ چاہے گا کہ”کاش! ہمیں بھی اس مقامِ رحمت میں داخلہ نصیب ہوجائے ، اے کاش !ہمیں بھی اس کے نظارے دیکھنے کو مل جائیں۔”اس خواب کی عملی تعبیر کے لئے ہمیں چاہے کہ اپنی زندگی کے سماجی ،مالی ، گھریلو، تجارتی بلکہ ہر ہر معاملے میں نفس و شیطان کی پیروی کی بجائے قرآن وسنت کو اپنا راہنما بنائیں اور اس زندگی کو رحمن عزوجل اور اس کے حبیب صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کی اطاعت میں بسر کرتے ہوئے نیکیوں کا خزانہ اکٹھا کریں۔
پیارے اسلامی بھائیو!یوں تو ہر نیک عمل کی جزا جنت کو قرار دیا گیا ہے لیکن کچھ اعمال ایسے ہیں جن کے عامِلین کو رحمتِ عالم انے خصوصی طور پر دخول ِ جنت کی بشارت عطافرمائی ہے ۔ اسی نوعیت کی ایک بشارت دیتے ہوئے
مدنی آقا صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :
”جومجھے دونوں جبڑوں اور دونوں ٹانگوں کے درمیان والی چیزکی حفاظت کی ضمانت دے،میں اسے جنت کی ضمانت دیتا ہوں۔”
(بخاری ، کتاب الرقاق ، باب حفظ اللسان ، رقم :۶۴۷۴، ج۴، ص۲۴۰)
وضاحت :
امام حافظ شہاب الدین علیہ الرحمۃ فتح الباری شرح صحیح بخاری میں اس حدیث کے تحت لکھتے ہیں :
”دوجبڑوں کے درمیان والی چیز سے مراد زبان اور ٹانگوں کے درمیان والی شے سے مراد شرم گاہ ہے ۔اور حفاظت کی ضمانت دینے کا مطلب یہ ہے کہ انسان انہیں رب تعالیٰ کی نافرمانی والے کاموں سے بچانے کا پختہ عہد کرے مثلاًزبان سے وہی کلام کرے جو ضروری ہو اور بے کار باتوں سے بچے، اسی طرح شرم گاہ کو حلال جگہ استعمال کرے اور اسے حرام میں مبتلاء ہونے سے بچائے ۔سیدناابن بطال علیہ الرحمۃ فرماتے ہیں کہ یہ حدیث اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ انسان کے لئے دنیا کی سب سے بڑی آزمائش اس کی زبان اور شرم گاہ ہے۔لہذا! جو اِن دونوں کے شر سے بچنے میں کامیاب ہوگیا وہ بہت بڑے شر سے بچ گیا ۔” (فتح الباری، کتاب الرقاق ، ج۱۲،ص۲۶۳)
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!
زبان اور شرم گاہ کی حفاظت کے نتیجے میں دُخول ِجنت کی بشارت دیگر احادیث میں بھی دی گئی ہے ، چنانچہ
(1) حضرتِ سیدناابو ہریر ہ رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے فرمایا:”جس شخص کو اللہ عز وجل دو جبڑوں کے درمیان والی چیزیعنی زبان اور دو ٹا نگو ں کے درمیان والی چیز یعنی شرم گاہ کے شر سے بچا لے ،وہ جنت میں داخل ہو گا ۔”
(ترمذی ، کتاب الزھد ، باب حفظ اللسان ، رقم ۲۴۱۷ ، ج۴ ، ص ۱۸۴)
(2) حضرتِ سیدنا ابو موسی رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے فرمایا : ”جس نے اپنے دو جبڑوں کے درمیان والی چیز یعنی زبان اور دو ٹا نگو ں کے درمیان والی چیزیعنی شرم گاہ کی حفاظت کی وہ جنت میں داخل ہوگا۔ ” (طبرانی کبیر ، مسند ابو را فع ، رقم ۹۱۹ ، ج۱ ، ص ۳۱۱)
(3) حضرتِ سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم سے عمل کے بارے میں سوال کیاگیاجو لوگوں کوکثرت سے جنت میں داخل کریگا تو آپ صلي الله علي وسلم نے فرمایا: ” اللہ عزوجل سے ڈرنا اور حسن اخلاق۔” پھر رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم سے کثرت سے جہنم میں داخل کرنے والی چیز کے بارے میں سوال کیا گیا تو آپ نے فرمایاکہ” منہ اور شرم گاہ۔”
(الاحسان بترتیب صحیح ابن حبان، باب حسن الخلق ،رقم ۴۷۶ ،ج۱ ،ص ۳۴۹)
(4) حضرتِ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے فرمایا،”کیا تم جانتے ہو کہ کون سی چیزیں لوگوں کو کثرت سے جنت میں داخل کريں گی؟وہ اللہ تعالیٰ سے ڈرنا اور خوش اخلاقی ہے،اور کیا تم جانتے ہو کہ کون سی چیزیں لوگوں کو کثرت سے جہنم میں داخل کريں گی؟وہ منہ(یعنی زبان)اور شرمگاہ ہیں۔” (ابن ماجہ،کتاب الزھد، رقم۴۲۴۶، ج۴، ص۴۸۹)
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!
میٹھے میٹھے مصطفی صلي الله وسلم کی جانب سے دی گئی جنت کی ضمانت کا حق دار بننے کے لئے ہمیں اپنی زبان اور شرم گاہ کی حفاظت کی ضمانت دینا ہوگی اور یہ ضمانت فراہم کرنے کے لئے سب سے پہلے ہمیں اس پہلو پر غور کرنا ہوگا کہ فی الوقت ہمارے ان اعضاء کی کیا حالت ہے ؟ کیا ہماری زبان اور شرم گاہ ارتکابِ گناہ سے محفوظ ہیں یا نہیں ؟ اگر جواب ہاں میں آئے تو بارگاہِ الٰہی عزوجل میں شکر بجا لانے کے ساتھ ساتھ دعائے استقامت بھی کیجئے اور اگر خدانخواستہ جواب نفی میں آئے تو بعد ِ توبہ اعضائے مذکورہ کی حفاظت کے لئے کمر بستہ ہوجائیے ۔اوریہ اسی وقت ممکن ہے جب ہمیں یہ علم ہو کہ کس مقام پر زبان کا استعمال باعث ِ ہلاکت ہے اور کب انسان شرم گاہ کی وجہ سے گرفتارِ عصیاں ہوتاہے؟ آنے والی سطور میں اسی سوال کا جواب مہیا کرنے کی کوشش کی گئی ہے ، جن میں پہلے زبان کے استعمال سے متعلق تفصیل مذکورہے اور اس کے بعد شرم گاہ کے گناہوں سے متعلق معلومات فراہم کی گئیں ہیں ۔