کون کون سی نمازیں مستحب ہیں ؟
مسئلہ۹: عشاء اور عصر کے پہلے اور عشاء کے بعد بھی چار چار رکعتیں ایک سلام سے پڑھنا مستحب ہے اور یہ بھی اختیار ہے عشاء کے بعد دوہی پڑھے مستحب اد اہوجائے گا۔ یوہیں ظہر کے بعد چار رکعت پڑھنا مستحب ہے۔ ( 1) حدیث میں اِس کے پڑھنے والے پر آگ کے حرام ہونے کی خبر دے دی گئی ہے۔
صلوۃُ الا َوابین
مسئلہ۱۰: بعد مغرب چھ رکعتیں مستحب ہیں ان کو صلوۃُالاوبین کہتے ہیں دو دو رکعت
کرکے پڑھنا افضل ہے۔ (درمختار و ردالمحتار)
مسئلہ۱۱: ظہر و مغرب و عشاء کے بعد جو مستحب ہے اس میں سنت مؤکدہ داخل ہے۔ مثلاً ظہر کے بعد چار رکعتیں پڑھیں تو سنت ِمؤکدہ و مستحب دونوں ادا ہوگئے اور یوں بھی ہوسکتا ہے کہ مؤکدہ و مستحب دونوں کو ایک سلام کے ساتھ ادا کرے یعنی چار رکعت پر سلام پھیرے اور اس میں مطلق سنت کی نیت کافی ہے مؤکدہ یا مستحب کی تصریح نہ کرے، دونوں ادا ہو جائیں گی۔ ( 1) (فتح القدیرو بہار)
مسئلہ۱۲: نفل و سنت کی سب رکعتوں میں قرأت فرض ہے۔
مسئلہ۱۳: سنت و نفل قصداً شروع کرنے سے واجب ہوجاتی ہے کہ اگر توڑ دے گا تو قضا پڑھنی پڑے گی۔
مسئلہ۱۴: نفل بلا عذر بھی بیٹھ کر پڑھ سکتے ہیں مگر کھڑے ہو کر پڑھنے میں دونا ثواب ہے۔ (ہدایہ)
مسئلہ۱۵: نفل بیٹھ کر پڑھے تو اِس طرح بیٹھے جیسے قعدہ میں بیٹھتے ہیں مگر قرأت کی حالت میں ہاتھ باندھے رہے جیسے کہ کھڑے ہونے کی حالت میں باندھا جاتا ہے۔ (درمختار و ردالمحتار)
مسئلہ۱۶: وتر کے بعد جو دو رکعت نفل پڑھی جاتی ہے اِس میں اَلْحَمْدکے بعد پہلی رکعت میں اِذَا زُلْزِلَتِ الْاَرْضُ اور دوسری میں قُلْ یٰۤاَیُّهَا الْكٰفِرُوْنَۙپڑھنا بہتر ہے۔
سنت و نفل کہاں پڑھنا بہتر ہے ؟
مسئلہ۱۷: سنت و نفل گھر میں پڑھنا بہتر ہے۔ (ہدایہ وغیرہ)
مسئلہ۱۸: سنت و فرض کے درمیان بات نہ کرے کہ ثواب کم ہوجاتاہے۔ (فتح القدیر) یہی حکم ہر اُس کام کا ہے جو منافی ٔتحریمہ (1 ) ہے۔ ( تنویر و بہار)
تہجد کی نماز
عشاء پڑھ کر سورہنے کے بعد جس وقت جاگے وہ تہجد کا وقت ہے مگر رات کے پچھلے تہائی حصہ میں پڑھنا افضل ہے۔ تہجد سنت ہے اور بہ نیت سنت پڑھی جاتی ہے کم سے کم دو رکعتیں اور زیادہ سے زیادہ آٹھ رکعتیں ۔ ( فتح القدیر وعالمگیری)
مسئلہ۱۹: دن کے نفل میں ایک سلام سے چار رکعت سے زیادہ اور رات کے نفل میں ایک سلام سے آٹھ رکعت سے زیادہ پڑھنا مکروہ ہے اور افضل یہ کہ دن ہو یا رات ہو چار رکعت پر سلام پھیردے۔ (درمختار)
مسئلہ۲۰: جب دو رکعت سے زیادہ نفل کی نیت ہو تو ہر دو رکعت پر قعدہ کرنا ہوگا۔
تنبیہ: ایک ساتھ دو رکعت سے زائد نفل میں شرائط دشوار ہیں ، اس لیے آسانی دو دو رکعت کرکے پڑھنے میں ہے۔
اِشراق کی نماز
یہ بھی سنت ہے فجر پڑھ کر درود شریف وغیرہ پڑھتا رہے جب سورج ذرا اُونچا ہوجائے
یعنی کم از کم نکلنے کے بعد بیس منٹ گزر جائیں تو دو رکعت پڑھے۔
چاشت کی نماز
یہ بھی سنت ہے کم سے کم دو رکعت اور زیادہ سے زیادہ بارہ رکعتیں ہیں اور بارہ ہی افضل ہیں ۔ اِس کا وقت سورج کے اچھی طرح اُونچے ہونے کے بعد سے ضحوئہ کبریٰ کے شروع ہونے تک ہے لیکن بہتر وقت چوتھائی دن چڑھے ہے۔
نماز ِاِستخارہ
حدیثوں میں آیا ہے کہ جب کوئی کسی کام کا ارادہ کرے تو دو رکعت نفل پڑھے، جس کی پہلی رکعت میں اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ کے بعد قُلْ یٰۤاَیُّهَا الْكٰفِرُوْنَۙاور دوسری رکعت میں اَلْحَمْد کے بعد قُلْ هُوَ اللّٰهُ پڑھے پھر یہ دعا پڑھ کر باوُضو قبلہ رُو سورہے، دعا کے اَوَّل و آخر میں سورۂ فاتحہ اور درود شریف بھی پڑھے۔ دُعا یہ ہے:
اِستخارہ کی دعا
اللّٰھُمَّ اِنِّیْٓ اَسْتَخِیْرُکَ بِعِلْمِکَ وَاَسْتَقْدِرُکَ بِقُدْرَتِکَ وَاَسْئَلُکَ
مِنْ فَضْلِکَ الْعَظِیْمِ فَاِنَّکَ تَقْدِرُ وَلَآ اَقْدِرُ وَ تَعْلَمُ وَلَآ اَعْلَمُ وَاَنْتَ
عَلَّامُ الْغُیُوْبِ۔اَللّٰھُمَّ اِنْ کُنْتَ تَعْلَمُ اَنَّ ھٰذَا الْاَمْرَ خَیْرٌلِّیْ فِیْ دِیْنِیْ
وَمَعَاشِیْ وَعَاقِبَۃِ اَمْرِیْ وَ عَاجِلِ اَمْرِیْ وَاٰجِلِہٖ فَاقْدُرْہُ لِیْ وَیَسِّرْہُ لِیْ
ثُمَّ بَارِکْ لِیْ فِیْہِ وَاِنْ کُنْتَ تَعْلَمُ اَنَّ ھٰذَا الْاَمْرَ شَرٌّ لِّیْ فِیْ دِیْنِیْ وَ
مَعَاشِیْ وَعَاقِـبَۃِ اَمْرِیْ وَعَاجِلِ اَمْرِیْ وَاٰجِلِہٖ فَاصْرِفْہُ عَنِّیْ وَاَصْرِفْنِیْ
عَنْہُ وَاقْدُرْ لِیَ الْخَیْرَ حَیْثُ کَانَ ثُمَّ رَضِّنِیْ بِہٖ۔ (1 ) (غنیہ)
دونوں الامر کی جگہ اپنی ضرورت کا نام لے جیسے پہلے میں کہے : ھٰذَا السَّفَرُ خَیْرٌّ لِّیْ (2 ) اور دوسرے میں کہے کہ ھٰذَا السَّفَرُ شَرٌّ لِّیْ۔ ( 3) (غنیہ)
کب اِستخارہ کیا جائے ؟
مسئلہ۲۱: نیک کاموں جیسے حج، جہاد وغیرہ کے لیے اِستخارہ نہیں ، ہاں اِن کا وقت مقرر کرنے کے لیے ہوسکتا ہے۔ (غنیۃ)
مسئلہ۲۲: بہتر یہ ہے کہ کم سے کم سات بار اِستخارہ کرے اورپھر دیکھے جس بات پر دل جمے اُسی میں خیر ہے۔ بعض بزرگوں سے منقول ہے کہ اگر خواب میں سپیدی دیکھے یا سبزی دیکھے اچھا ہے اور اگرسیاہی، سرخی دیکھے تو بُرا ہے، اس سے بچے۔ (ردالمحتار)
نماز ِحاجت
جب کسی کو کوئی حاجت اللّٰہ تعالیٰ سے ہو یا کوئی کام کسی بندے سے ہو یا مشکل پیش
آئے تو خوب احتیاط سے اچھی طرح وُضو کرکے دو یا چار رکعت نفل پڑھے، اس کی پہلی رکعت میں اَلْحَمْدکے بعد تین بار آیت الکرسی پڑھے دوسری میں اَلْحَمْد کے بعد ایک بار قُلْ هُوَ اللّٰهُ پڑھے تیسری میں اَلْحَمْدکے بعد ایک بار قُلْ اَعُوْذُ بِرَبِّ الْفَلَقِۙ اور چوتھی میں اَلْحَمْد کے بعد ایک بار قُلْ اَعُوْذُ بِرَبِّ النَّاسِۙ پڑھے، سلام کے بعد تین بار: هُوَ اللّٰهُ الَّذِیْ لَاۤ اِلٰهَ اِلَّا هُوَۚ-عٰلِمُ الْغَیْبِ وَ الشَّهَادَةِۚ-هُوَ الرَّحْمٰنُ الرَّحِیْمُ ۔ (1 ) پھر تین بار: سُبْحَانَ اللّٰہِ وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ وَلَآاِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَاللّٰہُ اَکْبَر وَلَا حَوْلَ وَلَاقُوَّۃَ اِلَّا بِاللّٰہ۔ ( 2) پھر تین بار کوئی درود شریف پڑھے پھر یہ دعا پڑھے:
لَا ٓاِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ الْحَلِیْمُ الْکَرِیْمُ سُبْحَانَ اللّٰہِ رَبِّ الْعَرْشِ الْعَظِیْمِ
اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ اَسْأَ لُکَ مُوْجِبَاتِ رَحْمَتِکَ وَعَزَائِمَ
مَغْفِرَتِکَ وَالْغَنِیْمَۃَ مِنْ کُلِّ بِرٍّ وَّالسَّلَامَۃَ مِنْ کُلِّ اِثْمٍ لَّا تَدَعْ
لِیْ ذَنْبًا اِلَّا غَفَرْتَہٗ وَلَاھَمًّا اِلَّا فَرَّجْتَہٗ وَلَاحَاجَۃً ھِیَ لَکَ رِضًا
اِلَّا قَضَیْتَھَا یَا اَرْحَمَ الرَّاحِمِیْنَ۔ ( 3)
________________________________
1 – قال صاحب فتح القدیر (رَحِمَہُ اللّٰہُ الْخَبِیْر) : صرح جماعۃ من المشایخ انہ یستحب اربع بعد الظھر لحدیث رووہ وھو انہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم قال: من صلی اربعا قبل الظہر واربعا بعدہا حرمہ اللّٰہ علی النار۔رواہ ابو داود والترمذی والنسائی۔۱۲ (منہ) ۔ (فتح القدیر،کتاب الصلاۃ ، باب النوافل ،۱/۳۸۶ ونسائی،کتاب قیام اللیل وتطوع النہار، باب اختلاف علی اسماعیل بن ابی خالد ، ص۳۱۰ ، حدیث : ۱۸۱۳، ۱۸۱۴)
________________________________
1 – قال ابن الہمام (رَحِمَہُ اللّٰہُ السَّلَام) :وحینئذ تقع الاولیان سنۃ لوجود تمام علتہا والاخریان نفلا مندوبا فہذا القسم من النیۃ مما یحصل بہ کلا الامرین۔ (فتح القدیر، کتاب الصلاۃ، باب النوافل،۱/۳۸۷)
________________________________
1 – ترجمہ دُعا : اے اللّٰہ (عَزَّوَجَلَّ) ! میں تجھ سے استخارہ کرتا ہوں تیرے علم کے ساتھ اور تیری قدرت چاہتا ہوں اور تجھ سے تیرے بڑے فضل کو مانگتا ہوں اس لیے کہ تو قدرت والا ہے اور مجھ میں قدرت نہیں اور تو جانتا ہے اور میں نہیں جانتا اور تو غیبوںکا جاننے والا ہے۔ اے اللّٰہ (عَزَّوَجَلَّ) ! اگر تیرے علم میں ہے کہ یہ کام میرے لیے بہتر ہے میرے دین و معیشت اور انجام کار میں اس وقت اور آئندہ تو اس کو میرے لیے مقدر فرمادے اور آسانی کر پھر میرے لیے اس میں برکت دے اور اگر تو جانتا ہے کہ میرے لیے یہ کام بُرا ہے میرے دین و معیشت و انجام کار میں اس وقت اور آئندہ تو اس کو مجھ سے پھیر دے اور مجھ کو اس سے پھیر اور میرے لیے خیر کو جہاں بھی ہو مقدر فرما پھر مجھے اس سے راضی کر۔ ۱۲منہ
2 – میرا یہ سفربُرا ہوگا۔
3 – میرا یہ سفراچھا ہوگا۔
________________________________
1 – وہی اللّٰہ ہے جس کے سوا کوئی معبود نہیں، ہر نہاں و عیاں کا جاننے والا، وہی ہے بڑا مہربان رحمت والا ۔
2 – پاک ہے اللّٰہ (عَزَّوَجَلَّ) اور حمد ہے اللّٰہ (عَزَّوَجَلَّ) کے لیے اور اللّٰہ (عَزَّوَجَلَّ) کے سوا کوئی معبود نہیں اور اللہ سب سے بڑا ہے اور گناہ سے بچنے اور نیکی کی طاقت نہیں مگر اللّٰہ (عَزَّوَجَلَّ) کی توفیق سے۔
3 – اللّٰہ (عَزَّوَجَلَّ) کے سوا کوئی معبود نہیں جو حلیم و کریم ہے پاک ہے اللّٰہ (عَزَّوَجَلَّ) مالک ہے عرشِ عظیم کا، حمد ہے اللّٰہ (عَزَّوَجَلَّ) کے لیے جو رب ہے تمام جہاں کا، میں تجھ سے تیری رحمت کے اسباب مانگتا ہوں اور طلب کرتا ہوں تیری بخشش کے ذرائع اور ہر نیکی سے غنیمت اور ہر گناہ سے سلامتی کو میرے لیے کوئی گناہ بغیر مغفرت نہ چھوڑ اور ہر غم کو دور کر دے اور جو حاجت تیری رضا کے موافق ہے اسے پورا کر دے، اے سب مہربانوں سے زیادہ مہربان۔