اعمال

دعا تعویز کے احکام و مسائل

دعا تعویز کے احکام و مسائل

(۱)’’عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ أَمَرَ النَّبِیُّ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَنْ نَسْتَرْ قی مِنَ الْعَیْنِ‘ ‘۔ (1)
حضرت عائشہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہا نے کہا کہ نبی کریم عَلَیْہِ الصَّلَاۃُ وَ التَّسْلِیْم نے حکم فرمایا ہے کہ ہم نظربد کے لیے دُعا تعویذ کرائیں۔ (بخاری، مسلم)
(۲)’’عَنْ أُمِّ سَلَمَۃَ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ رَأَی فِی بَیْتِہَا جَارِیَۃً فِی وَجْہِہَا سَفْعَۃٌ یَعْنِیْ صُفْرَۃً فَقَالَ اسْتَرْقُوا لَہَا فَإِنَّ بِہَا النَّظْرَۃَ‘‘۔ (2)
حضرت اُم سلمہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہا سے روایت ہے کہ نبی کریم عَلَیْہِ الصَّلَاۃُ وَ التَّسْلِیْم نے ان کے گھر میں ایک لڑکی کو دیکھا جس کا چہرہ زرد تھا حضور صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم نے فرمایا اسے دُعا تعویذ کرائو اسے نظر بدلگی ہے ۔ (بخاری، مسلم)
(۳)’’عَنْ عَوْفِ بْنِ مَالِکِنِ الْأَشْجَعِیِّ قَالَ کُنَّا نَرْقی فِی الْجَاہِلِیَّۃِ فَقُلْنَا یَا رَسُولَ اللَّہِ کَیْفَ تَرَی فِی ذَلِکَ فَقَالَ اعْرِضُوا عَلَیَّ رُقَاکُمْ لَا بَأْسَ بِالرُّقَی مَا لَمْ یَکُنْ فِیہِ شِرْکٌ‘‘۔ (3)
حضرت عوف بن مالک اشجعی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے فرمایا کہ ہم لوگ زمانہ جاہلیت میں جھاڑ پھونک کرتے تھے (اسلام لانے کے بعد) ہم نے عرض کیا یارسول اللہ! ان منتروں کی بابت آپ کیا فرماتے ہیں؟ حضور صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم نے فرمایا اپنے منتر مجھے سُنائو ، ان
منتروں میں کوئی حرج نہیں جب تک کہ ان میں شرک نہ ہو۔ (مسلم شریف)
حضرت شیخ عبدالحق محدث دہلوی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ اس حدیث کے تحت فرماتے ہیں:
’’ یعنی اسمائے جن وشیاطین نباشد واز یعنی منتر میں جن و شیاطین کے نام نہ ہوں۔ اور اس
معانی آن کفر لازم نیاید ولہذا گفتہ اندکہ آنچہ معنی اومعلوم نہ باشد رُقیہ بآں نتواں کرد مگر آنکہ بہ نقل صحیح ازشارع آمدہ باشد‘‘(1) (اشعۃ اللمعات، جلد سوم ص ۶۰۴)

منتر کے معانی سے کفر لازم نہ آتا ہو۔ ( تو اس کے پڑھنے میں کوئی حرج نہیں)اوراسی لیے علمائے سلف نے فرمایا ہے کہ جس منتر کا معنی معلوم نہ ہو اسے نہیں پڑھ سکتے ۔ لیکن جو شارع علیہ السلام سے صحیح طور پر منقول ہو (اسے پڑھ سکتے ہیں اگرچہ اس کا معنی معلوم نہ ہو)

٭…٭…٭…٭

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
error: Content is protected !!