اسلامواقعات

شیر کی طاعت

شیر کی طاعت

حضور اقدس صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے آزاد کر دہ غلام حضرت سفینہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کا بیان ہے کہ میں سَمُنْدَ ر میں ایک کشتی پر سوار ہواوہ کشتی ٹوٹ گئی۔ پس میں اس کے ایک تختے پر چڑھ بیٹھا اور ایک بن (2 ) میں جا نکلا جس میں شیر تھے ناگاہ ایک شیر آیاجب میں نے اسے دیکھا تو میں نے کہا: اے ابو الحارِث! (3 ) میں رسول اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکا آزاد کر دہ غلام سفینہ ہوں ۔یہ سن کر شیر دُم ہلاتا ہوا آیایہاں تک کہ میرے پہلو میں کھڑا ہوگیا پھر میرے ساتھ چلایہاں تک کہ مجھے راستے پر ڈال دیاپھر اس نے کچھ دیر ہلکی آواز نکالی میں سمجھا کہ یہ مجھے وداع کر تا ہے۔ (4 )
جب ہجرت کے وقت حضور اقدس صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کو ہ ثور کے غار میں تھے۔اس غار کے منہ پر مکڑی نے جالا تنا ہوا تھا اور کنارے پر کبوتری نے انڈے دے رکھے تھے۔ کفار تعاقب میں وہاں پہنچے۔اس عجیب دربانی وپاسبانی کو دیکھ کر واپس ہوئے اور کہنے لگے کہ اگر حضرت اس میں داخل ہوتے تو مکڑی جالا نہ بنتی اور کبوتری انڈے نہ دیتی۔ امثلۂ مذکورہ بالا کے علاوہ ہر نی کا قصہ اور سو سمار ( 5) کی حدیث مشہور ہے۔

2 – جنگل۔
3 – شیر کی کنیت ہے۔۱۲منہ
4 – اس حدیث کو ابن سعد وابو یعلی و بزار وابن منذر وحاکم و بیہقی وابو نعیم نے نقل کیا ہے اور حاکم نے صحیح کہاہے اور بغوی وابن عساکر نے بھی اس کو نقل کیا ہے۔ خصائص کبریٰ، جزء ثانی، ص ۶۵۔ (الخصائص الکبریٰ،ذکر معجزاتہ فی ضروب الحیوانات،باب قصۃ الاسد،ج۲، ص۱۰۸ ۔علمیہ)
5 – گوہ۔

Related Articles

Back to top button
error: Content is protected !!