اعمال

خاموشی کے فضائل

خاموشی کے فضائل

خاموش رہنے کی عادت اپنانے (یعنی قفل ِ مدینہ لگانے)کی وجہ سے گناہوں سے حفاظت کے ساتھ ہمیں درجِ ذیل برکتیں بھی حاصل ہوں گی ،
٭حضرتِ سیدناابودَرْدَاء رضي الله عنه کی ملاقات رسول اللہ صلي الله عليه وسلم سے ہوئی تو آپ صلي الله علي وسلم نے فرمایا : ”اے ابودَرْدَاء! کیا میں تجھے دو ایسے عمل نہ بتاؤں جنکی مشقت تو خفیف ہے مگر ان کا اجر عظیم ہے اللہل کے ساتھ ان جیسے کسی عمل کے ساتھ ملاقات نہیں کی گئی وہ دو عمل طویل خاموشی اور حسنِ اخلاق ہیں۔”
(مجمع الزوائد، باب ماجاء فی حسن الخلق، رقم :۱۲۶۷۲ ، ج۸ ، ص ۴۸)
٭ حضرتِ سیدنا ابوہریرہ رضي الله عنهسے مروی ہے کہ نبی اکرم صلي الله عليه وسلم نے ارشاد فرمایا:”جو اللہ اورآخرت پر ایمان رکھتا ہے وہ اچھی بات کرے یا خاموش رہے ۔”
(ترمذی ، کتاب البر والصلۃ ، رقم: ۱۹۷۴، ج۳،ص۳۸۹)
٭حضرتِ سیدنا ابن عمررضي الله عنه سے مروی ہے کہ نبیوں کے سرورانے ارشاد فرمایا:”جو خاموش رہا اس نے نجات پائی۔ ”
(ترمذی ، کتاب صفۃ القیامۃ ، رقم : ۲۵۰۹،ج۴،ص۲۲۵)
٭ سرورِ عالم انے ارشاد فرمایا:”جسے سلامتی عزیز ہو اسے چاہيے کہ

خاموشی اختیار کرے ۔ ”(شعب الایمان ، رقم ۴۹۳۷،ج۴،ص۲۴۱)
٭حضرت سیدنا انس رضي اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ سرورِ عالم انے فرمایا: ”بندہ اس وقت تک ایمان کی حقیقت نہیں پاسکتا جب تک اپنی زبان کو روکے نہ رکھے۔”(المعجم الاوسط ، رقم الحدیث ۶۵۶۳، ج۵،ص۵۵)
٭ حضرتِ سیدنا انس رضي اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول ِ اکرم صلي اللہ عليہ وسلم نے فرمایا: ”خوشخبری ہے اس شخص کیلئے جو اپنا زائد کلام بچا کر رکھے اورزائد مال خرچ کردے۔”
(المعجم الکبیر ، مسند رکب المصری، رقم: ۴۶۱۶، ج۵ ، ص ۷۲ )
٭حضرت ابوذر رضي اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے حضور ا کو فرماتے ہوئے سنا کہ تنہائی برے ہم نشین سے بہتر ہے ،اچھا ہم نشین تنہائی سے بہتر ہے، بھلائی کا سکھانا خاموشی سے بہتر ہے اور برائی کی تعلیم سے خاموشی بہتر ہے ۔ ”
(مشکوۃ المصابیح،کتاب الادب، رقم ۴۸۶۴،ج۳، ص۴۵)
٭ حضرت سلیمان ں نے فرمایا :” اگر گفتگو چاندی ہوتو خاموشی سونا ہے۔”(احیاء العلوم ،کتاب آفات اللسان ،ج۳،ص۱۳۶)
٭ حضرت سیدناعلی المرتضیٰ رضي اللہ عنہ فرماتے ہیں : ”خاموش رہنے سے انسان کے رُعب میں اضافہ ہوتا ہے۔” (المستطرف فی کل فن مستظرف ،الباب الثالث عشر،ج۱ ، ص ۱۴۷)
٭ حضرت سیدناعلی المرتضیٰ رضي اللہ عنہ فرماتے ہیں :”جب عقل کامل ہوجاتی ہے تو کلام میں کمی واقع ہوجاتی ہے۔” (المستطرف فی کل فن مستظرف ،الباب الثالث عشر ،ج۱، ص ۱۴۶)
٭ حضرت سیدناوہب بن ورد رضي اللہ عنہ فرماتے ہیں : ”حکمت کے دس حصے ہوتے ہیں جس میں سے نوحصے خاموشی میں اور دسواں گوشہ نشینی میں پوشیدہ ہے۔”
(المستطرف فی کل فن مستظرف ،الباب الثالث عشر ،ج۱، ص ۱۴۶)

Related Articles

Back to top button
error: Content is protected !!