واقعات

جنَّتی کاجنازہ

حکایت نمبر379: جنَّتی کاجنازہ

حضرتِ سیِّدُنا شَہْربن حَوْشَب علیہ رحمۃاللہ الرَّب فرماتے ہیں:” ایک مرتبہ میں نے جہاد پر جانے کا ارادہ کیا میرا بھتیجا ابھی کم عمر تھا میں نے اسے اکیلا چھوڑنا مناسب نہ سمجھااور اپنے ساتھ لے کر مجاہدین کے لشکر میں شامل ہوگیا۔اسلام کے شیروں کا لشکر دشمنانِ اسلام کی سر کو بی کے لئے دشمن کی سر حد کی جانب آندھی وطوفان کی طرح بڑھتاجارہا تھا۔ دورانِ سفرمیرے بھتیجے کی حالت خراب ہوگئی شدتِ مرض سے وہ جاں بَلَبْ تھا ۔ جب لشکرِ اسلام نے ایک جگہ قیام کیا تو میں اپنے بھتیجے کو لے کرقریب ہی موجود ایک کھنڈر نما عمارت میں گیا اور نماز ادا کرنے لگا۔ اچانک عمارت کی چھت شَق ہوئی اور چار فرشتے عمارت کے اندر داخل ہوئے، دو انتہائی خوبصورت جبکہ دو انتہائی سیاہ تھے۔ خوبصورت فرشتے میرے بھتیجے کی دائیں جانب اور کالے فرشتے بائیں جانب بیٹھ گئے ۔ سفید فرشتوں نے اپنے ہا تھوں سے میرے بھتیجے کے بد ن کو چھوا توسیاہ فرشتوں نے کہا:”ہم اس کے زیادہ حق دار ہیں۔”

خوبصورت فرشتو ں نے کہا: ” ہر گز نہیں! تم اس کے حق دارنہیں۔” پھر ان میں سے ایک فرشتے نے اپنی دو انگلیاں میرے بھتیجے کے منہ میں ڈال کر اس کی زبان پلٹی تو اس نے فوراً ”اللہُ اَکْبَر” کہا۔ تکبیر کی صداسن کر سفید رنگ کے خوبصورت فرشتوں نے کہا: ”اس نے راہِ خدا عَزَّوَجَلَّ میں”اللہُ اَکْبَر” کہا ہے لہٰذا ہم اس کے زیادہ حق دارہیں، تم یہاں سے چلے جاؤ۔’ ‘ جب میں نے اپنے بھتیجے کی طرف نظر کی تو اس کی روح قفسِ عنصری سے پرواز کر چکی تھی ۔میں نے باہر آکربلندآواز سے کہا: ”اے لوگو ! تم میں سے جو یہ چاہے کہ جنتی شخص کا جنازہ پڑھے تووہ میرے بھتیجے کے جنازے میں حاضر ہوجائے۔” لوگو ں نے جب یہ سنا توکہنے لگے: ”شاید! شَہْربن حَوْشَب پر جنون طاری ہوگیا ہے۔کل بھی نہ جانے کیا کہہ رہے تھے اور آج بھی عجیب وغریب بات کہہ رہے ہیں کہ ” جنتی شخص کے جنازے میں شریک ہوجاؤ۔” لوگوں میں اس طرح کی چہ میگوئیاں ہونے لگیں۔ امیرِ قافلہ کو خبر ہوئی تو اس نے مجھے اپنے پاس بلایا اور صورتحال دریافت کی۔ میں نے تمام واقعہ کہہ سنا یا حقیقتِ حال جان کر امیرِ قافلہ اورتمام لشکر والوں نے اس کی نمازِ جنازہ پڑھی۔
(اللہ عزوجل کی اُن پر رحمت ہو..اور.. اُن کے صدقے ہماری مغفرت ہو۔آمین بجاہ النبی الامین صلي اللہ عليہ وسلم)

Related Articles

Back to top button
error: Content is protected !!