اعمالعقائد

جنت کا بیان

جنت کا بیان

جنت ایک بہت بڑا اچھا گھر ہے جس کو اللّٰہ تعالیٰ نے مسلمانوں کے لیے بنایا ہے، اس کی دیوار سونے چاندی کی اینٹوں اور مشک کے گارے سے بنی ہے، زمین زعفران اور عنبر کی ہے، کنکریوں کی جگہ موتی اور جواہرات ہیں، اس میں جنتیوں کے رہنے کے لیے نہایت خوبصورت ہیرے جواہرات اور موتی کے بڑے بڑے محل اور خیمے ہیں، جنت میں سو درجے ہیں ہر درَجے کی چوڑائی اتنی ہے جتنی زمین سے آسمان تک، دروازے اتنے چوڑے ہیں کہ ایک بازو سے دوسرے بازو تک تیز گھوڑا ستر 70 برس میں پہنچے، جنت میں ایسی نعمتیں ہوں گی جو کسی کے خواب و خیال میں بھی نہیں آتیں۔ طرح طرح کے پھل میوے دودھ شراب (1 ) اوراچھے اچھے کھانے بڑھیا بڑھیا کپڑے جو دنیا میں کبھی کسی کو نصیب نہ ہوئے وہ جنتیوں کو دیئے جائیں گے، خدمت میں ہزاروں صاف ستھرے غلمان ( 2) اور صحبت کے لیے سینکڑوں حوریں ملیں گی جو اتنی خوبصورت ہیں کہ اگر کوئی ان میں سے دنیا کی طرف جھانکے تو اس کی چمک اور خوبصورتی سے ساری دنیا کے لوگ بے ہوش ہوجائیں بہشت میں نہ نیند آئے گی نہ بیماری نہ کوئی ڈر ہوگا نہ کبھی موت آئے گی نہ کسی قسم کی کوئی تکلیف ہوگی بلکہ ہر طرح کا آرام ہوگا اور ہر خواہش پوری ہوگی اور سب سے بڑھ کر نعمت اللّٰہ تعالیٰ کا دیدار ہوگا۔ ( 3)

________________________________
1 – جنت کی شراب میں نہ بو ہوگی نہ نشہ ۔۱۲ (منہ)
2 – کم سن غلام
3 – اللّٰہ تعالیٰ کو دنیا کی زندگی میں آنکھ سے دیکھنا رسول اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّم کے لیے خاص ہے اور آخرت میں ہر سنی مسلمان دیکھے گا، رہا دل سے دیکھنا یا خواب میں دیکھنا تو دوسرے انبیاءعَلَیْہِمُ السَّلَام بلکہ اولیاء کو بھی حاصل ہے کہ شرح عقائد کی کتابوں میں ہے کہ آیتوں حدیثوں اوراجماعِ امت سے اللّٰہتعالیٰ کا دیدار ثابت ہے آنکھ سے دیکھنے کا انکار معتزلہ وغیرہ گمراہ فرقوں کا عقیدہ ہے ۔اہلِ سنت کے نزدیک قیامت میں اللّٰہ تعالیٰ کو آنکھوں سے دیکھنا اتفاقی مسئلہ ہے۔ ( شرح فقہ اکبر، رؤیۃ اللّٰہ فی الآخرۃ، ص۱۴۸، شرح المقاصد، المقصد الخامس فی الالہیات، الفصل الرابع،۳/ ۱۳۴) ۱۲ منہ

Related Articles

Back to top button
error: Content is protected !!