حیاتِ برزخی
حکایت نمبر:336 حیاتِ برزخی
حضرتِ سیِّدُناابوحَمْزَہ اَنصاری علیہ رحمۃ اللہ الباری، حضرتِ سیِّدُنا ابومُصْرِخِی علیہ رحمۃ اللہ القوی کے حوالے سے بیان کرتے ہیں: ایک مرتبہ میں جہاد کے لئے گیا تو میرا گز ر ملک ِ شام کے ایک قلعے کے قریب سے ہوا جس کا دروازہ بند تھا۔ دروازے کے ساتھ ہی ایک قبر تھی۔رات ہوچکی تھی لہٰذامیں نے یہیں رات گزارنے کافیصلہ کیااورقبرکے قریب لیٹ گیا۔میں سویاہواتھا کہ ایک غیبی آواز سن کر میری آنکھ کھل گئی ۔کوئی کہنے والاکہہ رہاتھا:”اے اُمیمہ!تُوہمارے پاس آ،اللہ عَزَّوَجَلَّ تجھ سے ہماری آنکھیں ٹھنڈی کرے۔” آواز سن کر میں خوفزدہ ہوگیا اور نماز پڑھنے لگا۔ پھر جب صبح کا اُجا لا پھیلنے لگا تو میں دوبارہ سوگیا، میں نے پھر وہی آواز سنی: ” اے اُمیمہ! ہمارے پا س آ، اللہ عَزَّوَجَلَّ دونوں حالتوں میں تجھ سے ہماری آنکھیں ٹھنڈی کرے، ہماری قبروں کے اندھیرے سے تعجب نہ کر تو مِٹی کے نیچے ہمارے پاس آجا۔ ”
میں پھر گھبرا کر اٹھ بیٹھا،قلعے کے دروازے کی طرف دیکھا وہ کھل چکا تھا اور لوگ ایک جنازہ لئے آرہے تھے ۔ ان کے آگے ایک بوڑھا شخص تھا، میں نے اس سے کہا :” یہ جنازہ کس کا ہے؟ ” کہا :” یہ میری بیٹی کا جنازہ ہے۔” میں نے کہا:” اس کا نام کیا ہے ؟” کہا:” اُمیمہ۔” میں نے قبر کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: ” یہ قبر کس کی ہے ؟” کہا : ” میرے بھتیجے کی،یہ میری بیٹی کا شوہرتھا فوت ہوگیا تو ہم نے اسے دفنا دیا، اب میری بیٹی بھی انتقال کر گئی ہے ہم اسے دفن کر نے آئے ہیں۔” میں نے جب یہ سنا تو وہاں موجود لوگو ں کو اس آواز کے بارے میں بتایاجو میں نے رات کو دو مرتبہ سنی تھی ، لوگ یہ سن کر حیران رہ گئے ۔
حضرتِ سیِّدُنا عبد الرحمن ابن جَوْزِی علیہ رحمۃ ا للہ القوی ا س حکایت کو نقل کرنے کے بعد فرماتے ہیں: ” اس سے ثابت ہو ا
کہ مردے زندوں کے احوال جانتے ہیں ۔”
چنانچہ،حضرتِ سیِّدُنا محمد بن عباس وَرَّاق علیہ رحمۃ اللہ الرزّاق سے مروی ہے کہ” ایک شخص اپنے والد کے ساتھ سفر پر روانہ ہوا ، راستے میں دَوْم(یعنی سیب کی طر ح سرخ رنگ کے پھلوں والے خاص درخت ) کے پاس اس کے والد کا انتقال ہوگیا۔ بیٹا اسے درخت کے قریب ہی دفنا کر سفر پر روانہ ہوگیا۔ کچھ عرصہ بعد جب اس نوجوان کاگزر اس درخت کے قریب سے ہوا تو اپنے والد کی قبر پر نہ ٹھہرا، یکا یک ہاتف ِ غیبی کی آواز نے اسے چونکا دیا، فضا میں آواز گو نجنے لگی:
”میں نے تجھے رات کے وقت دَوْم کے درخت کے قریب سے گزرتا ہوا پایا تجھ پر لازم ہے کہ دوم والے سے گفتگو کر ، دوم کے درخت کے قریب ایک شخص رہتا ہے، کاش! تو اس کی جگہ ہوتا، کچھ دیر دوم والے کے پاس ٹھہر اور اسے سلام کر۔”
اللہ عَزَّوَجَلَّ ہمیں آخرت میں اچھی جزا عطا فرمائے اور اپنے عفو وکرم کے سائے میں رکھے۔ ( آمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وسلَّم)