حکیم کا کام حکمت سے خالی نہیں ہوتا
حکایت نمبر465: حکیم کا کام حکمت سے خالی نہیں ہوتا
حضرتِ سیِّدُناعبدالصَّمَدبن مَعْقِل رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کہتے ہیں،میں نے حضرتِ سیِّدُناوَہْب بن مُنَبِّہ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کو فرماتے سنا: ”بنی اسرائیل کاایک راہب اپنے عبادت خانے میں اللہ عَزَّوَجَلَّ کی عبادت کیاکرتاتھا۔عبادت خانے کے نیچے ایک نہرتھی جہاں ایک دھوبی کپڑے دھویاکرتاتھا۔ایک دن ایک گُھڑسوارنے نہرکے قریب گھوڑا روکا، کپڑے اوررقم کی تھیلی ایک جانب رکھی اور غسل کرنے کے لئے نہر میں اُترگیا۔غسل کرنے کے بعد باہرآکرکپڑے پہنے اور رقم کی تھیلی وہیں بھول کر آگے بڑھ گیا۔ راہب سارامعاملہ دیکھ رہا تھا۔ اتنے میں ایک شکاری ہاتھ میں جال لئے نہرکے قریب آیا،اس نے رقم کی تھیلی دیکھی تو اٹھاکرچلتا بنا۔ کچھ دیربعد گُھڑ سوارواپس آیا اورتھیلی ڈھونڈنے لگا لیکن اسے تھیلی نہ ملی۔ اس نے دھوبی سے کہا: ”میں یہاں اپنی رقم کی تھیلی بھول گیاتھا، بتاؤ !وہ کہاں گئی؟” دھوبی نے کہا:”مجھے نہیں معلوم، میں نے کوئی تھیلی نہیں دیکھی ۔”یہ سن کرگھڑ سوار نے تلوارنکالی اور دھوبی کاسرقلم کردیا ۔ راہب سارا منظر دیکھ رہاتھا،اسے وسوسے آنے لگے توعرض گزار ہوا:
”یاالٰہی عَزَّوَجَلَّ !اے میرے پاک پروردگار عَزَّوَجَلَّ !بڑا عجیب معاملہ ہے کہ تھیلی توشکاری لے جائے اوردھوبی ماراجائے۔” راہب کواس طرح کے خیالات آتے رہے۔جب سویاتوخواب میں کہاگیا:”اے نیک بندے! وسوسوں کا شکار ہو کرپریشان نہ ہو، اور اپنے رَبّ عَزَّوَجَلَّ کے علم میں دخل اندازی مت کر،بے شک تیرارب عَزَّوَجَلَّ جوچاہتاہے کرتاہے اورجیسے چاہتاہے حکم فرماتا ہے۔ سن! اس گھڑسوارنے شکاری کے باپ کوقتل کرکے اس کامال لے لیاتھااوردھوبی کانامۂ اعمال نیکیوں سے پُرتھاصرف اس کی ایک خطاتھی جبکہ اس گھڑ سوار کے نامۂ اعمال میں ایک ہی نیکی تھی ۔جب اس نے بے گناہ دھوبی کوقتل کیاتواس کی وہ نیکی مٹا دی گئی اوردھوبی کے نامۂ اعمال میں موجودخطابھی مٹادی گئی۔ رہامال تووہ اسی کے پاس پہنچ گیاجسے میراث میں ملناتھا۔”
”سُبْحَانَ الَّذِیْ یَحْکُمُ مَا یُرِیْدُ وَیَفْعَلُ مَا یَشَآءُ وَلَمْ یَکُنْ لَّہ، کُفُوًا اَحَدٌ یعنی وہ پاک ہے، جوچاہتاہے حکم فرماتاہے اور جو چاہتا ہے کرتا ہے اور نہ ہی اس کے جوڑکاکوئی۔”