اعمال

گناہوں کی اجازت دینا اور  کسی کامذاق اڑانا

گناہوں کی اجازت دینا

اپنے ماتحت لوگوں کو گناہ کی اجازت دینا بھی زبان کی آفتوں میں سے ہے ۔ مثلاً کسی مرد کا اپنی بیوی یابیٹی یا بیٹے یا بہن وغیرہا کو گناہوں والی جگہ پر جانے کی اجازت

دینایاکسی گناہ کے کام مثلاً وی سی آر یا کیبل وغیرہ پر فلم دیکھنے کی اجازت دینا ،۔۔۔۔۔۔
اللہ تعالیٰ ہمیں اس حوالے سے بھی اپنی زبان کی حفاظت کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔ آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ عليہ وسلم

 کسی کامذاق اڑانا

کسی کے عیوب ونقائص کو اس طرح ظاہر کرنا کہ لوگ اس پر ہنسیں تمسخر(مذاق اڑانا )کہلاتا ہے ۔ اس کے لئے کبھی تو کسی کے قول یا فعل کی نقل اتاری جاتی ہے اور کبھی اس کی طرف مخصوص انداز میں اشارے کئے جاتے ہیں۔ یہ اس لئے ممنوع ہے کہ اس میں دوسروں کی تحقیر اور اہانت ہے اور یہ حرام ہے ، رب تعالیٰ فرماتا ہے :

یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا لَا یَسْخَرْ قَوۡمٌ مِّنۡ قَوْمٍ عَسٰۤی اَنۡ یَّکُوۡنُوۡا خَیۡرًا مِّنْہُمْ وَلَا نِسَآءٌ مِّنۡ نِّسَآءٍ عَسٰۤی اَنۡ یَّکُنَّ خَیۡرًا مِّنْہُنَّ

ترجمۂ کنزالایمان : اے ایمان والو!نہ مرد مردوں سے ہنسیں عجب نہیں کہ وہ ان ہنسنے والوں سے بہتر ہوں اورنہ عورتیں عورتوں سے دور نہیں کہ وہ ان ہنسنے والیوں سے بہترہوں۔ (پ ۲۶،الحجرات:۱۱ )
حضرت حسن بصری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ سرورِ کونین صلی اللہ عليہ وسلم نے فرمایا : ”لوگوں سے استہزاء کرنے والوں کیلئے روزقیامت جنت کا ایک دروازہ کھول کر کہا جائے گا ”یہاں آجاؤ ” جب وہ پریشانی کے عالم میں دروازے کی طرف دوڑ کر آئیں گے تو دروازہ بند کردیا جائے گا یہ عمل بار بار کیا جائے گا یہاں تک کہ پھر ان میں سے ایک کے لئے دروازہ کھولاجائے گا اور اسے بلایا جائے گا لیکن وہ ناامید ہونے کی وجہ سے نہیں

آئے گا۔”(شعب الایمان ، باب فی تحریم اعراض الناس ، رقم الحدیث ۶۷۵۷،ج۵،ص۳۱۰)
اللہ تعالیٰ ہمیں اس حوالے سے بھی اپنی زبان کی حفاظت کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔ آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ عليہ وسلم

Related Articles

Back to top button
error: Content is protected !!