Ghazal
نہ بھلادوں گا میں تازیست کہانی تیری
وہ ادا، غمزہ، وہ آشفتہ بیانی تیری
رات تل میں ہے تو رخسار میں صبح
روشن رات دن دل میں ہے صورت وہ سہانی تیری
تری تصویر کو آتش کے حوالے تو کیا
پھر بھی کاغذ پہ رہی باقی نشانی تیری
توتخیل میں مرے رہتا ہے شاہیں کی طرح
ہے بلند مرتبہ شاہانہ پیشانی تیری
غلام ربانی فدا
Ghazal
نہ بھلادوں گا میں تازیست کہانی تیری
وہ ادا، غمزہ، وہ آشفتہ بیانی تیری
رات تل میں ہے تو رخسار میں صبح
روشن رات دن دل میں ہے صورت وہ سہانی تیری
تری تصویر کو آتش کے حوالے تو کیا
پھر بھی کاغذ پہ رہی باقی نشانی تیری
توتخیل میں مرے رہتا ہے شاہیں کی طرح
ہے بلند مرتبہ شاہانہ پیشانی تیری
غلام ربانی فدا
Ghazal
نہ بھلادوں گا میں تازیست کہانی تیری
وہ ادا، غمزہ، وہ آشفتہ بیانی تیری
رات تل میں ہے تو رخسار میں صبح
روشن رات دن دل میں ہے صورت وہ سہانی تیری
تری تصویر کو آتش کے حوالے تو کیا
پھر بھی کاغذ پہ رہی باقی نشانی تیری
توتخیل میں مرے رہتا ہے شاہیں کی طرح
ہے بلند مرتبہ شاہانہ پیشانی تیری
غلام ربانی فدا