اسلاماعمال

گانے گانے کا حکم

گانے گانے کا حکم

امام اہل سنت الشاہ مولانا احمد رضاخان علیہ رحمۃ الرحمن نے ساز کے ساتھ گائے جانے والا مروّجہ گانے کوحرام قرار دیا ہے ۔(فتاویٰ رضویہ ،ج۱۰،ص۵۴)
بے شمار خرابیوں کے اس مجموعے کو ماڈرن مفکر روح کی غذا قرار دیتے ہیں حالانکہ اس کا شمار لہوولعب میں ہوتا ہے جس کی قرآن مجید میں مذمت بیان کی گئی ہے، چنانچہ ارشاد ہوتا ہے :

وَ مِنَ النَّاسِ مَنۡ یَّشْتَرِیۡ لَہۡوَ الْحَدِیۡثِ لِیُضِلَّ عَنۡ سَبِیۡلِ اللہِ بِغَیۡرِ عِلْمٍ ٭ۖ ترجمۂ کنزالایمان : اورکچھ لوگ کھیل کی باتیں خریدتے ہیں کہ اللہ کی راہ سے بہکادیں بے سمجھے۔(پ ۲۱،لقمٰن:۶ )
جبکہ حضرت ابن مسعودرضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلي اللہ عليہ وسلم نے ارشادفرمایا: ”گانا نفاق کو ایسے اگاتاہے جیسے پانی گھاس اگاتاہے۔ ”

(کنزالعمال، کتاب اللہو واللعب ، رقم الحدیث ۴۰۶۵۱، ج۱۵، ص۹۵)

اور… حضرت ابواُمامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ سرورِ کونین صلي اللہ عليہ وسلم نے فرمایا: ”جب بندہ گاتاہے اللہ اس پر دوشیطان مسلط کردیتاہے جواسکے کندھوں پر بیٹھ کر اس کے چپ ہونے تک اپنی ایڑھیوں سے اس کے سینے پر مارتے رہتے ہیں ۔ ”(تفسیرات احمدیہ،ص ۶۰۱)
اس حدیث پاک کو پیشِ نظر رکھا جائے تو گانے والوں کی اچھل کود اور بے ہنگم حرکات وسکنات کی وجہ بآسانی سمجھ میں آسکتی ہے ۔اللہ تعالیٰ ہمیں اس حوالے سے بھی

اپنی زبان کی حفاظت کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔ آمین بجاہ النبی الامین صلي اللہ عليہ وسلم

Related Articles

Back to top button
error: Content is protected !!