غیبی آواز
حکایت نمبر295: غیبی آواز
حضرت سیِّدُناسعید اَدَم علیہ رحمۃ اللہ الا کرم سے منقول ہے کہ ایک مرتبہ میرا گز ر حضرت سیِّدُنا لَیْث بن سعد علیہ رحمۃ اللہ الاحد کے قریب سے ہوا تو انہوں نے مجھے اپنے پاس بلا کرفرمایا : ”اے سعید علیہ رحمۃ اللہ المجید! یہ رجسٹر لو اور اس میں ان لوگوں کے نام لکھ کر لاؤ جو ہر وقت مسجدمیں عبادتِ الٰہی عَزَّوَجَلَّ میں مشغول رہتے ہیں۔ عبادت وریاضت کی وجہ سے انہیں کارو بار وتجارت کا وقت نہیں ملتا اور نہ ہی ان کے پاس کوئی زرعی زمین ہے جس سے غلہ حاصل کر سکیں ۔ایسے تمام عبادت گزاروں کے نام لکھو (تاکہ ان کا کچھ وظیفہ وغیرہ مقرر کیا جاسکے) میں نے یہ سنا تو ان کا شکر یہ ادا کیا ، اس فعلِ حَسَن پر انہیں دعائیں دیں اور رجسٹر لے کر گھر چلا آیا۔ عشاء کی نماز کے بعد میں نے چراغ کی روشنی میں رجسٹرکھولا اور ایسے لوگو ں کے نام یاد کرنے لگا جن کے بارے میں مجھے بتایا گیا تھا۔ ایک ایک کر کے ان عبادت گزاروں کے نام میرے ذہن میں آنا شرو ع ہوگئے، میں نے (رجسٹر پر) ” بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْم” لکھی ، ابھی میں پہلا نام لکھنے ہی لگاتھا کہ ایک غیبی آواز سنائی دی: ”اے سعید ! خدا عَزَّوَجَلَّ کی قسم ! تم ایسے لوگوں کا راز
منکشف کرنا چاہتے ہو جو چھپ کر اپنے پاک پروردگار عَزَّوَجَلَّ کی عبادت کرتے ہیں اور یہ سب کچھ تم ایک آدمی کے لئے کر رہے ہو ، شُعَیْب بن لَیْث مر گیا ہے اور کیا یہ تمام لوگ اپنے معبودِ برحق کی طرف لوٹ کرنہیں جائیں گے۔ ”
یہ غیبی آواز سن کر میں نے رجسٹر بند کر دیا اور کسی کا نام نہ لکھا۔ صبح جب میں حضرت سیِّدُنا لَیْث بن سعد علیہ رحمۃ اللہ الاحد کے پاس گیا تو مجھے دیکھ کر ان کے چہرے پر خوشی کے آ ثار نمایاں ہو گئے ، انہوں نے بڑے شوق سے رجسٹرلیا اور ورق گردانی شروع کردی۔ ”بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْم” کے علاوہ انہیں کوئی اور چیز نظر نہ آئی۔میں نے کہا :” حضور ! آپ کو اس میں بِسْمِ اللہ شریف کے علاوہ کچھ نظر نہ آئے گا کیونکہ میں نے صرف ”بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْم” ہی لکھی ہے ۔”یہ سن کر انہوں نے کہا: ”اے سعید! کیا وجہ ہے ؟” تومیں نے سارا واقعہ کہہ سنایا: میری بات سنتے ہی انہوں نے ایک زوردار چیخ ماری اور تڑپنے لگے ، یہ دیکھ کر لوگو ں کا ہجوم ہوگیا ، انہوں نے مجھ سے پوچھا:” اے ابو حَارِث علیہ رحمۃ اللہ الوارث! انہیں کیا ہوا ، خیر تو ہے ؟ ‘ ‘ میں نے کہا:” ہاں! سب ٹھیک ہے ۔” پھر آپ میری طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا :” اے سعید !بہت اچھا ہوا کہ تجھے مُتَنَبِّہ(یعنی خبردار) کردیا گیا اور ہم اس معاملے میں نہ پڑے۔ پھر آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ روتے رہے اور اس طر ح کہتے رہے: ” لَیْث مرگیا تو وہ اللہ عَزَّوَجَلَّ ہی کی طرف پلٹ کر جائے گا اورہم سب بھی اللہ عَزَّوَجَلَّ ہی کی طرف لوٹ کر جائیں گے ۔” حضرتِ سیِّدُنا سعید اَدَم علیہ رحمۃ اللہ الاکرم کے بارے میں مشہورہے کہ یہ اَبدال تھے۔
(اللہ عزوجل کی اُن پر رحمت ہو..اور.. اُن کے صدقے ہماری مغفرت ہو۔آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ وسلم)