اسلام

اسماء مشتقہ کابیان

اسم مشتق کی تعریف پہلے بیان ہو چکی، یہاں اس کی اقسام اور ان کی تعریفات ذکر کی جاتی ہیں۔فعل سے کل چھ اسماء مشتق ہوتے ہیں:(۱)اسم فاعل ، (۲)اسم مفعول ، (۳)اسم تفضیل،(۴)صفت مشبہ،(۵) اسم آلہ، اور(۶)اسم ظرف۔
(۱)اسم فاعل کا بیان
اسم فاعل کی تعریف:
     وہ اسم مشتق جو اس ذات پر دلالت کرے جس کے ساتھ فعل قائم ہو ۔جیسےنَاصِرٌ (مددکرنے والا)۔
نوٹ :
    ثلاثی مجرد اور غیر ثلاثی مجرد سے جدا جدا طریقہ پر اسم فاعل بنایا جاتاہے ۔
(۱)ثلاثی مجرد سے اسم فاعل بنانے کاطریقہ:
     فعل مضارع معروف سے علامت مضارع حذف کرکے فاء کلمے کے بعد الف کااضافہ کر یں، عین کلمہ کو کسرہ دیں اور آخر میں تنوین لگادیں۔ جیسے یَفْعَلُ سے فَاعِلٌ۔
(۲)غیرثلاثی مجرد سے اسم فاعل بنانے کاطریقہ:
     مضارع معروف سے علامتِ مضارع حذف کرکے اس کی جگہ میم مضموم لگا دیں، آخرکے ما قبل کو کسرہ اور آخرمیں تنوین لگادیں ۔ جیسے یَجْتَنِبُ سے مُجْتَنِبٌ۔
فائدہ :
    (۱)۔۔۔۔۔۔وہ فعل جس میں حرفہ و پیشہ کے معنی ہوں اس سے اسم فاعل کاصیغہ فَعَّالٌ کے وزن پرمشتق کیاجاتاہے ۔ جیسےخَیَّاطٌ(درزی )، خَبَّازٌ(نانبائی)
     (۲)۔۔۔۔۔۔ فَاعِلٌ کاصیغہ نسبت کے لیے بھی آتاہے ۔ جیسے :تَامِرٌ (کھجور والا)لَابِنٌ (دودھ والا) اسے ”فاعل ذی کذا”کہتے ہیں۔ نیزنسبت کے لیے اسم جامد سے جو صیغہ فَعَّالٌ کے وزن پربنایا جاتا ہے ، وہ بھی اسی قبیل سے ہے ۔ جیسے: بَقْلَۃٌ سے بَقَّالٌ  (سبزی والا)، تَمَرٌ سے تَمَّارٌ  (کھجوروالا)، لَبَنٌ سے لَبَّانٌ  (دودھ والا)
    (۳)۔۔۔۔۔۔اعداد میں فَاعِلٌ کا صیغہ مرتبہ کے لیے آتاہے۔جیسے:خَامِسٌ(پانچواں) عَاشِرٌ(دسواں)یعنی جو گنتی میں پانچویں یادسویں نمبر پر آئے۔
    (۴)۔۔۔۔۔۔مرکبات میں مرتبہ کے لیے پہلے جزء کو اسم فاعل کے وزن پرلاکر دوسرے جزء کو اس کی حالت پرچھوڑ دیتے ہیں۔جیسے: حَادِیْ عَشَرَ  (گیارھواں) ثَانِیْ عَشَرَ (بارھواں) حَادِیْ وَعِشْرُوْنَ  (اکیسواں) ثَالِثٌ وَثَلاثُوْنَ  (تینتیسواں)۔
    (۵)۔۔۔۔۔۔عَشَرَۃٌ کے بعد عقود (دہائیوں)میں ایک ہی صیغہ عدد اور مرتبہ دونوں کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ جیسے :عِشْرُوْنَ کامعنی”بیس”بھی ہے اور”بیسواں”بھی ۔

Related Articles

Back to top button
error: Content is protected !!