اسلام
موضوع کے کلی یاجزئی ہونے کے اعتبار سے قضیہ حملیہ کی تقسیم
اس اعتبار سے قضیہ حملیہ کی چارقسمیں ہیں۔
۱۔ قضیہ شخصیہ ۲۔ قضیہ طبعیہ ۳۔ قضیہ محصورہ ۴۔ قضیہ مہملہ
۱۔ قضیہ شخصیہ:
وہ قضیہ حملیہ ہے جس کا موضوع جزئی حقیقی یعنی شخص معین ہو جیسے حضور سیدِعالم، نورِ مجسم شفیعِ معظم صلی اللہ علیہ وسلم غیب بتانے میں بخیل نہیں ہیں اور جیسے زَیْدٌ قَائِمٌ اس کو قضیہ مخصوصہ بھی کہتے ہیں۔
تنبیہ:
جس قضیہ میں موضوع کی جگہ اللہ تعالی کا مقدس نام ذکر کیا جائے اسے قضیہ شخصیہ ہر گز نہیں کہنا چاہے بلکہ اسے قضیہ مقدسہ کہا جائے جیسے: اَللّہُ اَحَدٌ،اَللّہُ رَبُّنا، الرَّحمنُ عَلَّمَ القُرْانَ۔
۲۔قضیہ طبعیہ:
وہ قضیہ حملیہ جس کا موضوع کلی ہو اور محمول کا حکم موضوع کی نفسِ حقیقت پر لگایا گیا ہو، جیسے:
أَلاِنْسَانُ نَوْعٌ۔ اس مثال میں نوع ہونے کا حکم انسان کے افراد زید، بکر وغیرہ پر نہیں بلکہ نفسِ حقیقت پر ہے۔
۳۔ قضیہ مہملہ:
وہ قضیہ حملیہ ہے جس کا موضوع کلی ہو اورمحمول کاحکم موضوع کے افراد پر لگایا گیا ہو لیکن افراد کی کمیت یعنی کلیت وجزئیت بیان نہ کی گئی ہو۔جیسے أَلاِنْسَانُ کَاتِبٌ۔
۴۔ قضیہ محصورہ:
وہ قضیہ حملیہ ہے جسکا موضوع کلی ہو اور محمول کا حکم موضوع کے افراد پر لگایا گیاہو۔ اور افراد کی کمیت بھی بیان کردی گئی ہو۔ جیسے کُلُّ اِنْسَانٍ حَیَوَانٌ، بَعْضُ حَیَوَانٍ اِنْسَانٌ۔
قضیہ محصورہ کی اقسام:
قضیہ محصورہ کی چارقسمیں ہیں۔
۱۔ موجبہ کلیہ ۲۔موجبہ جزئیہ ۳۔ سالبہ کلیہ ۴۔ سالبہ جزئیہ
۱۔موجبہ کلیہ:
وہ قضیہ محصورہ جس میں محمول کا حکم موضوع کے تمام افراد کیلئے ثابت ہو۔ جیسے: کُلُّ اِنْسَانٍ حَیَوَانٌ۔
۲۔ موجبہ جزئیہ:
وہ قضیہ محصورہ جس میں محمول کا حکم موضوع کے بعض افراد کیلئے ثابت ہو۔ جیسے: بَعْضُ الْحَیَوَانِ اِنْسَانٌ۔
۳۔ سالبہ کلیہ:
وہ قضیہ محصورہ جس میں محمول کے حکم کی، موضوع کے ہرہرفرد سے نفی کی گئی ہو۔جیسے: لاَشَیْءَ مِنَ الاِنْسَانِ بِحِمَارٍ۔
۴۔ سالبہ جزئیہ:
وہ قضیہ محصورہ جس میں محمول کے حکم کی ،موضوع کے بعض افراد سے نفی کی گئی ہو۔ جیسے: بَعْضُ الْحَیَوَانِ لَیْسَ بِحَمَارٍ۔
سُوْر کا بیان:
وہ لفظ جس کے ذریعے افراد کی مقدار یعنی کلیت وجزئیت کوبیان کیاجائے اس کو سور کہتے ہیں۔
وجہ تسمیہ:
یہ سور البلد ( شہر کی فصیل) سے ماخوذ ہے، جس طرح شہر کی فصیل شہر کو احاطہ میں لئے ہوتی ہے اسی طرح یہ لفظ بھی موضوع کے افراد کو احاطہ میں لئے ہوئے ہوتاہے۔
محصورات اربعہ کے سور:
٭۔۔۔۔۔۔موجبہ کلیہ کا سور ”کل” اور” لام استغراق” ہے جیسے کلُّ اِنْسَانٍ حَیَوَانٌ۔ اِنَّ الْاِنْسَانَ لَفِیْ خُسْرٍ۔
٭۔۔۔۔۔۔موجبہ جزئیہ کا سور”بعض” اور”واحد” ہے بَعْضُ الْحَیَوَان اِنْسَانٌ۔ وَاحِدٌ مِنَ الْجِسْمِ جمَادٌ۔
٭۔۔۔۔۔۔سالبہ کلیہ کا سور” لاشی” ”لا واحد ”اور” نکرہ کا نفی کے تحت آنا ہے”۔ مثلا لاَشَی مِنَ الاِنْسَانِ بِحَجَرٍ۔ وَلاَ وَاحِدَ مِنَ النَّارِ بِبَارِدٍ۔ مَا مِنْ مَاءٍ اِلاَّ وَہُوَ رَطَبٌ۔
٭۔۔۔۔۔۔سالبہ جزئیہ کا سور” لیس بعض” ”بعض لیس” ہے ۔جیسے لَیْسَ بَعْضُ الْحَیَوَان بِحِمَارٍ۔بَعْضُ الْفَوَاکِہِ لَیْسَ بِحُلُوٍّ۔
٭٭٭٭٭
مشق
سوال نمبر1:۔موضوع کے کلی اور جزئی ہونے کے اعتبار سے قضیہ حملیہ کی اقسام قلمبند کریں۔
سوال نمبر2:۔”سور” کی وضاحت کرتے ہوئے محصورات اربعہ کے سور تحریر کریں۔
*۔۔۔۔۔۔*۔۔۔۔۔۔*۔۔۔۔۔۔*