اسلام
منقبت آقائے کرم حضورغوث اعظم رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ
منقبت آقائے کرم حضورغوث اعظم
رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ
واہ کیا مرتبہ اے غوث ہے بالا تیرا
اونچے اونچوں کے سروں سے قدم اعلیٰ تیرا
سر بھلا کیا کوئی جانے کہ ہے کیسا تیرا
اولیاء ملتے ہیں آنکھیں وہ ہے تلوا تیرا
کیا دبے جس پہ حمایت کا ہو پنجہ تیرا
شیر کو خطرے میں لاتا نہیں کتا تیرا
تو حسینی حسنی کیوں نہ محی الدیں ہو
اے خضر مجمع بحرین ہے چشمہ تیرا
قسمیں دے دے کے کھلاتا ہے پلاتا ہے تجھے
پیارا اللہ تیرا چاہنے والا تیرا
مصطفےٰ کے تن بے سایہ کا سایہ دیکھا
جس نے دیکھا مری جاں جلوئہ زیبا تیرا
ابن زہرا کو مبارک ہو عروس قدرت
قادری پائیں تصدق مرے دولہا تیرا
کیوں نہ قاسم ہو کہ تو ابن ابی القاسم ہے
کیوں نہ قادر ہو کہ مختار ہے بابا تیرا
بحر و بر، شہر و قری سہل و حزن دشت و چمن
کون سے چک پہ پہنچتا نہیں دعوی تیرا
فخر آقا میں رضا اور بھی اک نظم رفیع
چل لکھا لائیں ثناء خوانوں میں چہرہ تیرا
(حدائق بخشش صفحہ نمبر۱۲)