اسلام
حسد
کسی کو کھاتا پیتا یا پھلتا پھولتا آسودہ حال دیکھ کر دل جلانا اور اس کی نعمتوں کے زوال کی تمنا کرنا۔ اس خراب جذبہ کا نام ”حسد” ہے۔ یہ بہت ہی خبیث عادت اور نہایت ہی بری بلا، اور گناہ عظیم ہے۔ حسد کرنے والے کی ساری زندگی جلن اور گھٹن کی آگ میں جلتی رہتی ہے اور اسے چین اور سکون نصیب نہیں ہوتا۔ اﷲتعالیٰ نے قرآن مجید میں اپنے پیارے رسول صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم کو حکم دیا ہے کہ۔ ”حسد کرنے والے کے حسد سے آپ خدا کی پناہ مانگتے رہے”۔ (پ۳۰،الفلق:۵)
اور رسول اﷲ صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم نے فرمایا کہ ”حسد نیکیوں کو اس طرح کھا جاتی ہے جس طرح آگ لکڑی کو کھا لیتی ہے۔”
(سنن ابی داود ، کتاب الادب ، باب فی الحسد ، رقم ۴۹۰۳،ج۴،ص۳۶۰)
اور حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم نے یہ بھی فرمایا ہے کہ تم لوگ ایک دوسرے پر حسد نہ کرو اور ایک دوسرے سے قطع تعلق نہ کرو اور ایک دوسرے سے بغض نہ رکھو۔ اور اے اﷲ کے بندو! تم آپس میں بھائی بھائی بن کر رہو۔
(صحیح مسلم ، کتاب البر والصلۃ ، باب تحریم التحاسد والتباغض، رقم ۲۵۵۹،ص۱۳۸۴)
حسد اس لئے بہت بڑا گناہ ہے کہ حسد کرنے والا گویا اﷲ تعالیٰ پر اعتراض کررہا ہے کہ فلاں آدمی اس نعمت کے قابل نہیں تھا اس کو یہ نعمت کیوں دی ہے؟ اب تم خود ہی سمجھ لو کہ اﷲتعالیٰ پر کوئی اعتراض کرنا کتنا بڑا گناہ ہوگا۔
حسد کا علاج:۔
حضرت امام غزالی رحمتہ اﷲ تعالی علیہ نے فرمایا ہے کہ حسد قلب کی بیماریوں میں سے ایک بہت بڑی بیماری ہے اور اس کا علاج یہ ہے کہ حسد کرنے والاٹھنڈے دل سے یہ سوچ لے کہ میرے حسد کرنے سے ہرگز ہرگز کسی کی دولت و نعمت برباد نہیں ہوسکتی۔ اور میں جس پر حسد کررہا ہوں میرے حسد سے اس کا کچھ بھی نہیں بگڑ سکتا۔ بلکہ میرے حسد کا نقصان دین و دنیا میں مجھ کو ہی پہنچ رہا ہے کہ میں خواہ مخواہ دل کی جلن میں مبتلا ہوں اور ہر وقت حسد کی آگ میں جلتا رہتا ہوں اور میری نیکیاں برباد ہورہی ہیں اور میں جس پر حسد کر رہا ہوں میری نیکیاں قیامت میں اس کو مل جائیں گی۔پھر یہ بھی سوچے کہ میں جس پر حسد کررہا ہوں۔ اس کو خداوند کریم نے یہ نعمتیں دی ہیں اور اس پر ناراض ہو کر حسد میں جل رہا ہوں تو میں گویا خداوند تعالیٰ کے فعل پراعتراض کرکے اپنا دین
و ایمان خراب کررہا ہوں۔ یہ سوچ کر پھر اپنے دل میں اس خیال کو جمائے کہ اﷲتعالیٰ علیم و حکیم ہے۔ جو شخص جس چیز کا اہل ہوتا ہے اﷲ تعالیٰ اسکو وہی چیز عطا فرماتا ہے۔ میں جس پر حسد کر رہا ہوں۔ اﷲ کے نزدیک چونکہ وہ ان نعمتوں کا اہل تھا۔ اس لئے اﷲتعالیٰ نے اس کو یہ نعمتیں عطا فرمائی ہیں اور میں چونکہ ان کا اہل نہیں تھا اس لئے اﷲتعالیٰ نے مجھے نہیں دیں۔ اس طرح حسد کا مرض دل سے نکل جائے گا اور حاسدکو حسد کی جلن سے نجات مل جائے گی۔
(احیاء علوم الدین ، کتاب ذم الغضب والحقد والحسد ، بیان الدواء الذی ینقی مرض الحسد عن القلب ، ج۳،ص۳۴۲)
سچ ہے ؎
اس کے الطاف تو ہیں عام شہیدی سب پر
تجھ سے کیا ضدتھی اگر تو کسی قابل ہوتا