اسلام
۔۔۔ وجوہ اعراب کے اعتبار سے اسم معرب کی اقسام۔۔۔۔
اس اعتبار سے اسم معرب کی 11 اقسام ہیں:
۱۔مفرد منصرف صحیح :
وہ اسم جو مثنی ومجموع نہ ہو ،نہ غیر منصرف ہواورنہ اس کے آخرمیں حرف علت ہو ۔ جیسے:حَاسُوْبَۃٌ۔
۲۔مفرد منصرف جاری مجریٰ صحیح:
وہ اسم مفرد منصرف جس کے آخر میں واؤیا یاء ہو اور اس کا ماقبل ساکن ہو۔جیسے:دَلْوٌ، ظَبْیٌ۔
۳۔جمع مکسر منصرف:
وہ اسم جو جمع ہو مگر جمع سالم نہ ہو اور غیر منصرف بھی نہ ہو۔جیسے:رِجَالٌ۔
ان تینوں قسم کے اسم معرب کی حالت رفعی ضمہ سے، حالت نصبی فتحہ سے اور حالت جری کسرہ سے آتی ہے۔جیسے:
حالت رفعی حالت نصبی حالت جری
جَاءَ زَیْدٌ وَظَبْیٌ ورِجَالٌ۔ رَأَیْتُ زَیْداً وَظَبْیاً وَرِجَالاً۔ مَرَرْتُ بِزَیْدٍ وَظَبْیٍ وَرِجَالٍ۔
۴۔جمع مؤنث سالم ۔ جیسے:مُسْلِمَاتٌ۔
اس کی حالتِ رفعی ضمہ سے اور حالت نصبی وجری کسرہ سے آتی ہے ۔ جیسے:
حالت رفعی حالت نصبی حالت جری
ھُنَّ مُسْلِمَاتٌ۔ رَأَیْتُ مُسْلِمَاتٍ۔ مَرَرْتُ بِمُسْلِمَاتٍ۔
۵۔غیرمنصرف:
وہ اسم جس کے آخر میں کسرہ اور تنوین نہیں آتے۔جیسے: عُمَرُ۔
اس کی حالت رفعی ضمہ سے اورحالت نصبی وجری فتحہ سے آتی ہے۔جیسے:
حالت رفعی حالت نصبی حالت جری
جَاءَ عُمَرُ ۔ رَأَیْتُ عُمَرَ ۔ مَرَرْتُ بِعُمَرَ۔
۶۔اسماء ستہ :
اس سے مراد یہ چھ اسماء ہیں: أَبٌ، أَخٌ، فَمٌ، حَمٌ، ھَنٌ، اورذُوْ۔ اول الذکر پانچ اسماء اصل میں بالترتیب أَبْوٌ، أَخْوٌ، فُوْہٌ،حَمْوٌ، اور ھَنْوٌ تھے۔ ان کی حالت رفعی واؤسے ، حالت نصبی الف سے اور حالت جری یاء سے آتی ہے۔ جیسے:
حالت رفعی حالت نصبی حالت جری
جَاءَ أَبُوْ زَیْدٍ۔ رَأَیْتُ أَبَا زَیْدٍ۔ مَرَرْتُ بِأَبِیْ زَیْدٍ۔
تنبیہ:
ان اسماء کا یہ اعراب اس وقت ہوتاہے جبکہ یہ مکبرہوں(ان کی تصغیر نہ کی گئی ہو)، موحدہوں(تثنیہ یا جمع نہ ہوں)اور یائے متکلم کے علاوہ کسی اور اسم کی طرف مضاف ہوں(۱)۔
۷۔تثنیہ اور اس کے ملحقات:
تثنیہ سے مراد وہ اسم ہے جوواحد میں الف اور نون یا یاء اور نون کے اضافے کی وجہ سے دوافراد پر دلالت کرے ۔جیسے:رَجُلَانِ۔اور اس کے ملحقات سے مراد وہ اسماء ہیں جو تثنیہ تو نہ ہو مگر لفظاً یا معنی تثنیہ کے مشابہ ہوں ۔جیسے : کِلَا، کِلْتَا، اِثْنَانِ، اِثْنَتَانِ۔ ان کی حالتِ رفعی الف ماقبل مفتوح اورحالتِ نصبی وجری یاء ساکن ما قبل مفتوح سے آتی ہے ۔ جیسے:
حالت رفعی حالت نصبی حالت جری
جَاءَ رَجُلاَنِ وَکِلاَ ھُمَا وَاِثْنَانِ۔ رَأَیْتُ رَجُلَیْنِ وَکِلَیْھِمَا وَاثْنَیْنِ۔ مَرَرْتُ بِرَجُلَیْنِ وَکِلَیْھِمَا وَاثْنَیْنِ۔
تنبیہ:خیال رہے کہ کلا اورکلتا کا یہ اعراب اس وقت ہوتاہے جبکہ یہ دونوں اسم
(۱)…… اگر یہ اسماء مصغر یا جمع ہوں اور یائے متکلم کی طرف مضاف نہ ہوں خواہ کسی اور کی طرف مضاف ہوں یا نہ ہوں ،تو یہ اسم معرب کی قسم اول ہی میں داخل ہوں گے۔جیسے:
حالت رفعی حالت نصبی حالت جری
جَاءَاُبَیٌّ وَاَبَاوٌوَأَب ٌ رَأَیتُ أُبَیَّا وَاَبَاءٌ وَاَباً مَرَرْتُ بِأُبَیَّ وَاَبَاءٍوأَبٍ ۔
(۲)اگر تثنیہ ہوں تو ان کا اعراب وہی ہوگا جو تثنیہ کا اعراب ہوتا ہے جیسے:
حالت رفعی حالت نصبی حالت جری
جَاءَ أبوَانِ رَأیْتُ أبوَیْن مَرَرْتُ بِأَبَوَیْنِ
(۳)اور اگر یائے متکلم کی طرف مضاف ہوں تو تینوں میں ان کا اعراب تقدیری ہوگا جیسے:
حالت رفعی حالت نصبی حالت جری
جَاءَ أَبِیْ رَأَیْتُ أَبِیْ مَرَرْتُ بِأَبِیْ
ضمیر کی طرف مضاف ہوں۔اگر یہ بجائے اسم ضمیر کے اسم ظاہر کی طرف مضاف ہوں تو ان کا اعراب تینوں حالتوں میں تقدیری ہوگا۔ جیسے:
حالت رفعی حالت نصبی حالت جری
جَاءَ کِلاَ الرَّجُلَیْنِ رَأَیْتُ کِلاَ الرَّجُلَیْنِ مَرَرْتُ بِکِلاَ الرَّجُلَیْنِ
۸۔جمع مذکر سالم اور اس کے ملحقات:
جمع مذکر سالم کی تعریف پہلے بیان ہوچکی ہے ، اس کے ملحقات سے مراد وہ اسماء ہیں جو جمع تونہ ہوں مگر لفظاً یا معنی جمع مذکر سالم کے مشابہ ہوں ۔جیسے:أُوْلُواورعِشْرُوْنَ سے تِسْعُوْنَتک کی دہائیاں۔
ان کی حالتِ رفعی واؤ ماقبل مضموم اور حالتِ نصبی وجری یاء ساکن ما قبل مکسورسے آتی ہے ۔جیسے:
حالت رفعی حالت نصبی حالت جری
جَاءَ مُسْلِمُوْنَ وأُولُوْ مَالٍ وَعِشْرُوْنَ رَجُلاً۔ رَأَیْتُ مُسْلِمِیْن وَأُولِیْ مَالٍ وَعِشْرِیْنَ رَجُلاً۔ مَرَرْتُ بِمَسْلِمِیْن وَأُولِیْ مَالٍ وَعِشْرِیْنَ رَجُلاً۔
۹۔اسم مقصور:
وہ اسم جس کے آخر میں الف مقصورہ ہو۔ جیسے:موسٰی، حبلٰی وغیرہ۔
۱۰۔جمع مذکر سالم کے علاوہ جو اسم یائے متکلم کی طرف مضاف ہو۔جیسے:کُوْبِیْ وغیرہ۔
ان دونوں قسموں کی حالت رفعی تقدیرِ ضمہ سے ، حالت نصبی تقدیرِ فتحہ سے اور حالت جری تقدیرِ کسرہ سے آتی ہے۔جیسے:
حالت رفعی حالت نصبی حالت جری
جَاءَ مُوْسٰی وَغُلامِیْ رَأَیْتُ مُوْسٰی وَغُلامِیْ مَرَرْتُ بِمُوْسٰی وَغُلامِیْ
۱۱۔اسم منقوص:
اس سے مراد وہ اسم ہے جس کے آخر میں یاء ماقبل مکسور ہو ۔جیسے:اَلْقَاضِیْ وغیرہ۔ اس کی حالت رفعی تقدیر ضمہ سے، حالت جری تقدیر کسرہ سے اور حالت نصبی فتحہ لفظی سے آتی ہے۔جیسے:
حالت رفعی حالت نصبی حالت جری
جَاءَ الْقَاضِیْ رَأَیْتُ الْقَاضِیَ مَرَرْتُ بِالْقَاضِیْ
۱۲۔جمع مذکر سالم مضاف الی یاء المتکلم:
وہ جمع مذکر سالم جو یاء متکلم کی طرف مضاف ہو ۔جیسے:مُسْلِمِیَّ۔
اس کی حالت رفعی واؤ تقدیری سے اور حالت نصبی وجری یاء لفظی سے آتی ہے۔جیسے:
حالت رفعی حالت نصبی حالت جری
جَاءَ مُسْلِمِیَّ رَأَیْتُ مُسْلِمِیَّ مَرَرْتُ بِمُسْلِمِیَّ۔
فائدہ:
مُسْلِمِیَّ حالت رفعی میں مُسْلِمُوْنَ یَ تھا ۔نون اضافت کی وجہ سے گر گیا، مُسْلِمُوْیَ ہو گیا پھر واؤ کو یاء سے بدل کر یاء کا یاء میں ادغام کر دیا تو مُسْلِمِیَّ ہو گیا۔
اورحالت نصبی وجری میں مُسْلِمِیْنَ یَ تھا۔ نون اضافت کی وجہ سے گر گیا، مُسْلِمِیْیَ ہوا، پھر یاء کا یاء میں ادغام کر دیاتو مُسْلِمِیَّ ہوگیا۔