اسلام

خوش اخلاقی

ہر ایک کے ساتھ خوش روئی اور خوش اخلاقی کے ساتھ پیش آنا یہ وہ پیغمبرانہ خصلت ہے جس کے بارے میں حضور اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم نے ارشاد فرمایا
ہے کہ یقیناً تم سب مسلمانوں میں سب سے زیادہ مجھے وہ شخص محبوب ہے جس کے اخلاق اچھے ہوں۔
(صحیح البخاری ، کتاب المناقب ، باب صفۃ النبی علیہ الصلوۃ والسلام، رقم ۳۵۵۹،ج۲،ص۴۸۹)
    ایک شخص نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا کہ یا رسول اﷲ صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم! سب سے بہترین چیز جو اﷲتعالیٰ نے انسان کو عطا فرمائی ہے وہ کیا چیز ہے؟ تو آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم نے ارشاد فرمایا کہ ”اچھے اخلاق”
(شعب الایمان ، باب فی تعظیم النبی صلی اللہ علیہ وسلم ، رقم ۱۵۲۹، ج۲، ص۲۰۰)
اور آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم نے یہ بھی ارشاد فرمایا کہ قیامت کے دن مومن کے میزان عمل میں سب سے زیادہ وزن دار نیکی اچھے اخلاق ہوں گے
(جامع الترمذی ، کتاب البر والصلۃ ، باب ماجاء فی حسن الخلق ، رقم ۲۰۱۰، ج۳، ص۴۰۴)
    ہر مرد و عورت کو لازم ہے کہ اپنے گھر والوں اور پڑوسیوں’ بلکہ ہر ملنے جلنے والے کے ساتھ خوش اخلاقی کے ساتھ پیش آئے۔ خوشی کا اظہار کرتے ہوئے اور مسکراتے ہوئے لوگوں سے ملنا جلنا بہت بڑی سعادت اور خوش نصیبی کی عادت اور ثواب کا کام ہے جو لوگ ہر وقت گال پھلائے’ منہ لٹکائے’ اور پیشانی پر بل ڈالے ہوئے تیوری چڑھائے ہوئے ہر آدمی سے بد اخلاقی کے ساتھ پیش آتے ہیں وہ بہت ہی منحوس و مغرور ہیں اور وہ دنیا و آخرت کی سعادتوں اور خوش نصیبیوں سے محروم ہیں۔ نہ ان کو کبھی خوشی نصیب ہوتی ہے۔ نہ ان سے مل کر دوسروں کا دل خوش ہوتا ہے بلکہ ایسے مردوں اور عورتوں کے چہروں پر ہر وقت ایسی رعونت اور نحوست برستی رہتی ہے کہ ان کا چہرہ دیکھ کے ایسا معلوم ہو تا ہے کہ یہ ابھی ابھی سو کر اٹھے ہیں اور ابھی منہ بھی نہیں دھویا ہے۔

Related Articles

Back to top button
error: Content is protected !!