اسلام
۔۔۔۔۔۔ افعال مقاربہ کا بیان ۔۔۔۔۔۔
افعال مقاربہ کی تعریف:
وہ افعال جو خبر کو اسم کے قریب کردیتے ہیں ۔افعال مقاربہ یہ ہیں ۔ عَسٰی، کَادَ، کَرَبَ،أَوْشَکَ، یہ بھی افعال ناقصہ کی طرح عمل کرتے ہیں یعنی اسم کو رفع اور خبر کو نصب دیتے ہیں مگر فرق یہ ہے کہ ان کی خبر ہمیشہ فعل مضارع کا صیغہ ہوتی ہے کبھی اَنْ کے ساتھ اور کبھی بغیراَنْ کے جیسے کَرَبَ الماءُ یَجْمُدُ ۔ (قریب ہے کہ پانی جم جائے)۔
ترکیب:
کَرَبَ الْمَاءُ یَجْمُدُ
کَرَبَ فعل مقارب،الْمَاءُ اس کا اسم،یَجْمُدُاس کی خبر، اپنے اسم اور خبر سے ملکر جملہ فعلیہ انشائیہ ۔
افعال مقاربہ کا استعمال تین طرح سے ہوتا ہے ۔
۱۔جو فعل اس بات پر دلالت کرنے کے لیے آئے کہ خبر کا حصول قریب ہے ان کو افعال مقاربہ کہتے ہیں ۔جیسے کَرَبَ الشِّتَاءُ یَنْقَضِی (قریب ہے کہ سردی ختم ہو جائے)یہ تین ہیں کَرَبَ ،کَادَ ا ور أَوْشَکَ، کَادَ اور کَرَبَ کی خبر اکثر بغیر أَنْ کے آتی ہے اور أَوْشَکَ کی خبرکے ساتھ اکثر أَنْ آتا ہے۔
۲۔ وہ فعل کہ جن کی خبر کے حاصل ہونےکی امید ہو ان کو افعال رجاء کہتے ہیں یہ بھی تین ہیں ۔عَسٰی ،حَرٰی اور اِخْلَوْلَقَ جیسے عَسٰی رَبُّکُمْ أَنْ یَّرْحَمَکُمْ (امید ہے کہ تمہارا رب عزوجل تم پر رحم فرمائے)۔
افعال رجا ء کبھی تامہ بھی ہوتے ہیں یعنی صرف فاعل کے ساتھ ملکر جملہ بن جاتے ہیں اور خبر کی ضرورت نہیں ہوتی اس وقت انکا فاعل مصدر مؤول ہوگا جیسے عَسٰی أَن یَّقُوْمَ، اِخْلَوْلَقَ أَن یَأْتِیَ ۔عَسٰی فعل جامد ہے سوائے ماضی کے اس سے کوئی اور صیغہ نہیں آتا اور اس کی خبر کے ساتھ اکثر أَنْ آتا ہے ۔ حَرٰی اور اخْلَوْلَقَ کی خبر کے ساتھ أَنْ کا لانا واجب ہے ۔ جیسے اِخْلَوْ لَقَ الْمُذْنِبُ اَنْ یَّتُوْبَ (امیدہے کہ گناہ گارتوبہ کرلے گا)۔ حَرٰی الْغَائِبُ أَن یَّحْضُرَ (امید ہے کہ غائب حاضر ہو جائے )۔
وہ افعال جو خبر کی ابتداء اور شروع کرنے پر دلالت کرتے ہیں ان کو افعال شروع کہتے ہیں ۔یہ مندرجہ ذیل ہیں۔
اَنْشَأَ،طَفِقَ،أَخَذَ،جَعَلَ ،عَلَقَ،قَامَ،أَقْبَلَ ۔ جیسے طَفِقَ الطِّفْلُ یَتَّکَلَّمُ (بچہ کلام کرنے لگا )۔ان کی خبر بغیر أَنْ کے استعمال ہوتی ہے ۔