اسلام
وقار
حضرت خارجہ بن زید رضی اﷲ تعالیٰ عنہ فرمایاکرتے تھے کہ حضور نبی کریم صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم اپنی مجلسوں میں جس قدر وقار کے ساتھ رونق افروز رہتے تھے بڑے سے بڑے بادشاہوں کے دربار میں بھی اس کی مثال نہیں مل سکتی۔ حضرت جابر بن سمرہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہ فرمایا کرتے تھے کہ آپ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کی مجلس حلم و حیاء اور خیرو امانت کی مجلس ہوا کرتی تھی۔ آپ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کی مجلس میں کبھی کوئی بلند آواز سے گفتگو نہیں کر سکتا تھا اور جب آپ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کلام فرماتے تھے تو تمام اہل مجلس اس طرح سر جھکائے ہوئے ہمہ تن گوش بن کر آپ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کا کلام سنتے تھے کہ گویا ان کے سروں پر چڑیاں بیٹھی ہوئی ہیں۔ حضرت بی بی عائشہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہا ارشاد فرماتی ہیں کہ حضور صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نہایت ہی وقار کے ساتھ اس طرح ٹھہر ٹھہر کر گفتگو فرماتے تھے کہ اگر کوئی شخص آپ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کے جملوں کو گننا چاہتا تو وہ گن سکتا تھا۔ (1)
(شفاء شریف جلد۱ ص۸۰، ۸۱ و بخاری جلد۱ ص۵۰۳)
آپ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کی نشست و برخاست،رفتار و گفتار، ہر ادا میں ایک
خالص پیغمبرانہ وقار پایا جاتا تھا جس سے آپ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کی عظمت نبوت کا جاہ و جلال آفتاب عالم تاب کی طرح ہر خاص و عام کی نظروں میں نمودار رہتا تھا۔