اسلام
۔۔۔۔تعریف اور تنکیر کے اعتبار سے اسم کی اقسام ۔۔۔۔
تعریف وتنکیر کے اعتبا ر سے اسم کی دوقسمیں ہیں : ۱۔ معرفہ ۲۔ نکرہ.
۱۔معرفہ کی تعریف:
وہ اسم جو کسی معین شے پردلالت کرے ۔جیسے: زَیْدٌ، ہُوَ، غُلامُ زَیْدٍ وغیرہ۔
۲۔نکرہ کی تعریف:
وہ اسم جو کسی غیر معین شے پردلالت کرے۔ جیسے: رَجُلٌ، غُلامٌ، قَلَمٌ وغیرہ۔
اسم معرفہ کی اقسام
اسم معرفہ کی سات اقسام ہیں:
۱۔اسم ضمیر:
وہ اسم جو متکلم ،مخاطب یا غائب پر دلالت کرے ۔جیسے:أَنَا، أَنْتَ، ھُوَ۔
۲۔اسم عَلَم:
وہ اسم جوکسی ایک ہی معین شخص ،جگہ یا چیزکے لیے وضع کیاگیاہو۔ جیسے:خَالِدٌ، مَکَّۃُ۔
۳۔اسم اشارہ:
وہ اسم جس کے ذریعے کسی معین شے کی طرف اشارہ کیا جائے۔جیسے:ھَذٰا، ذَالِکَ۔
۴۔اسم موصول:
وہ اسم جو صلہ (۱)کے ساتھ ملکر جملے کا جز ء بنے۔ جیسے: اَلَّذِیْ، اَلَّتِیْ وغیرہ۔
۵۔معرف باللام:
وہ اسم جس کے شروع میں لامِ تعریف ہو۔ جیسے:اَلْکِتَابُ، اَلرَّجُلُ وغیرہ۔
فائدہ:
۱۔جس اسم پر الف لام داخل ہواس کے آخرمیں تنوین نہیں آئے گی۔ جیسے:اَلطَّاوِلَۃُ۔
۲۔نکرہ کو معرفہ بنادینے والے الف لام کو ”حرف تعریف ”کہتے ہیں ۔
۶۔معرف بالاضافۃ:
وہ اسم جو مذکورہ پانچ قسموں میں سے کسی ایک کی طرف مضاف ہو۔ جیسے:غُلامُہ، وغیرہ۔
۷۔معرف بالنداء:
وہ اسم جس کے شروع میں حرف نداء ہو۔ جیسے:یَارَجُلُ وغیرہ۔
اسم نکرہ کی اقسام
اسم نکرہ کی دو قسمیں ہیں: ۱۔ نکرہ مخصوصہ ۲۔ نکرہ غیر مخصوصہ.
۱۔نکرہ مخصوصہ کی تعریف:
وہ اسم نکرہ جسے تخصیص کے طریقوں میں سے کسی طریقے سے خاص کیا گیا ہو۔ مثلاً صفت لگا کر یا دوسرے اسم نکرہ کی طرف مضاف کرکے۔ جیسے :رَجُلٌ عَالِمٌ اور طِفْلُ رَجُلٍ۔
۲۔نکرہ غیرمخصوصہ کی تعریف:
وہ اسم نکرہ جسے تخصیص کے طریقوں میں سے کسی بھی طریقے سے خاص نہ کیا گیا ہو۔ جیسے: کِتَابٌ وغیرہ۔
فائدہ:
۱۔ نکرہ کے آخر میں آنے والی تنوین کو ”حرف تنکیر ”کہتے ہیں ۔اردو میں عموماً اس کا ترجمہ ”کوئی ”یا” ایک”یا ”کچھ ”کیا جاتا ہے۔جیسے :طِفْلٌ (کوئی بچہ) لَبَنٌ (کچھ دودھ)
1۔۔۔۔۔۔اسم موصول کا مابعد جملہ صلہ کہلاتا ہے۔