اسلام

عفوودرگزر

ہرگزاگر کوئی شخص تمھارے ساتھ ظلم و زیادتی کر بیٹھے یا ایذا پہنچائے یا کسی سے خطا یا قصور ہو جائے یا تمہیں کسی طرح کا نقصان پہنچائے تو بدلہ و انتقام لینے کی بجائے اسکو معاف کر دینا۔ یہ بہت ہی بہترین خصلت اور نہایت ہی نفیس عادت ہے۔ لوگوں کی خطاؤں کو معاف کردینا یہ قرآن مجید کا مقدس حکم اور رسولوں کا مبارک طریقہ ہے۔ خداوند قدوس نے قرآن مجید میں فرمایا کہ
فَاعْفُوۡا وَاصْفَحُوۡا
    ”یعنی لوگوں کی خطاؤں کو معاف کر دو اور درگزر کی خصلت اختیار کرو۔” (پ1،البقرۃ:1۰9)ہمارے رسول صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم نے مکہ کے ان مجرموں اور خطاکاروں کو جنہوں نے برسوں تک آپ پر طرح طرح کے ظلم کئے تھے۔ فتح مکہ کے دن جب یہ سب مجرمین آپ کے سامنے لرزتے اور کانپتے ہوئے آئے تو آپ نے ان سب مجرموں کی خطاؤں کو معاف فرما دیا اور کسی سے بھی کوئی انتقام اور بدلہ نہیں لیا۔ جس کا یہ اثر ہوا کہ تمام کفار مکہ نے اس اخلاق محمدی صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم سے متاثر ہو کر کلمہ پڑھ لیا۔
    عزیز بھائیو اور پیاری بہنو! تم بھی اپنی یہی عادت بنا لو کہ گھر میں یا گھر کے باہر ہر جگہ لوگوں کے قصور معاف کر دیا کرو۔ اس سے لوگوں کی نظروں میں تمھارا و قار بڑھ جائیگا اور خداوند کریم بھی تم پر مہربان ہو کر تمھاری خطاؤں کو بخش دے گا۔

Related Articles

Back to top button
error: Content is protected !!