اسلام
سجدۂ سہو کا بیان
جو نماز میں چیزیں واجب ہیں اگر ان میں سے کوئی واجب بھول سے چھوٹ جائے تو اس کی کمی کو پورا کرنے کے لئے سجدۂ سہو واجب ہے اور اس کا طریقہ یہ ہے کہ نماز کے آخر میں التحیات پڑھنے کے بعد داہنی طرف سلام پھیرنے کے بعد دومرتبہ سجدہ کرے اور پھر التحیات اور درود شریف اور دعا پڑھ کر دونوں طرف سلام پھیر دے۔
(الدرالمختار، کتاب الصلاۃ، باب سجود السھو،ج۲،ص۶۵۱۔۶۵۳)
مسئلہ:۔اگر قصداً کسی واجب کو چھوڑ دیا تو سجدۂ سہو کافی نہیں بلکہ نماز کو دہرانا واجب ہے۔ (الدرالمختار، کتاب الصلاۃ، باب سجود السھو،ج۲،ص۶۵۵)
مسئلہ:۔جو باتیں نماز میں فرض ہیں اگر ان میں سے کوئی بات چھوٹ گئی تو نماز ہوگی ہی نہیں اور سجدۂ سہو سے بھی یہ کمی پوری نہیں ہو سکتی بلکہ پھر سے اس نماز کو پڑھنا ضروری ہے۔
مسئلہ:۔ایک نماز میں اگر بھول سے کئی واجب چھوٹ گئے تو ایک مرتبہ وہی دو سجدے سہو کے سب کے لئے کافی ہیں چند بار سجدۂ سہو کی ضرورت نہیں۔ (ردالمحتار، کتاب الصلاۃ، باب سجود السھو،ج۲،ص۶۵۵)
مسئلہ:۔پہلے قعدہ میں التحیات پڑھنے کے بعد تیسری رکعت کے لئے کھڑے ہونے میں اتنی دیر لگا دی کہ اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ پڑھ سکے تو سجدۂ سہو واجب ہے چاہے کچھ پڑھے یا خاموش رہے دونوں صورتوں میں سجدۂ سہو واجب ہے اس لئے دھیان رکھو کہ پہلے قعدہ میں التحیات ختم ہوتے ہی فوراً تیسری رکعت کے لئے کھڑے ہو جاؤ۔
(الدرالمختار، کتاب الصلاۃ، باب سجود السھو،ج۲،ص۶۵۷)