اسلام
حمد ظہیررانی بنوری رانی بنور
حمد
نہیں ہے کوئی تجھ سا تیری ذات اعلیٰ
تو سب سے جدا ہے تو سب سے نرالا
سبھی کا تو خالق سبھی کا تو آقا
تو ہی سب کو پالے تو ہی سب کا داتا
یقیں اپنی قدرت کا سب کا دلاتا
ہے دونوں جہاں میں تیرا بول بالا
تو بگڑے ہو ئے کام سب کے بنائے
تو کیسا ہے کیا ہے سمجھ میں نہ آئے
نظر تیری سب پر نظر تو نہ آئے
ہر اک چیز کی تو خبر رکھنے والا
زمیں اورافلاک کی رفعتوں میں
پہاڑوں کی اونچائی اور عظمتوں میں
سمندر کی گہرائی اور وسعتوں میں
ہے پوشیدہ قدرت کا تیرا حوالہ
جسے چاہے مفلس یا زردار کردے
تو چاہے صحرا کو گلزار کر دے
تو چاہے تو برباد سنسار کردے
تو قدرت ہر اک چیز پر رکھنے والا
ظہیررانی بنوری رانی بنور