اسلام

مالِ غنیمت کی تقسیم

    طائف سے محاصرہ اُٹھا کر حضور صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم ”جعرانہ” تشریف لائے۔ یہاں اموال غنیمت کا بہت بڑا ذخیرہ جمع تھا۔ چوبیس ہزار اونٹ، چالیس ہزار سے زائد بکریاں، کئی من چاندی،اور چھ ہزار قیدی۔ (3)(سیرت ابن ہشام ج۲ ص۴۸۸ و زرقانی)
اسیرانِ جنگ کے بارے میں آپ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے ان کے رشتہ داروں کے آنے کا انتظار فرمایا۔ لیکن کئی دن گزرنے کے باوجود جب کوئی نہ آیا تو آپ نے مال غنیمت کو تقسیم فرما دینے کا حکم دے دیا مکہ اور اس کے اطراف کے نومسلم
رئیسوں کو آپ نے بڑے بڑے انعاموں سے نوازا۔ یہاں تک کہ کسی کو تین سو اونٹ، کسی کو دو سو اونٹ، کسی کو سو اونٹ انعام کے طور پر عطا فرما دیا۔ اسی طرح بکریوں کو بھی نہایت فیاضی کے ساتھ تقسیم فرمایا۔ (1) (سیرت ابن ہشام ج۲ ص۴۸۹)

Related Articles

Check Also
Close
Back to top button
error: Content is protected !!