اسلام
۔۔۔۔۔مرکب توصیفی کا بیان۔۔۔۔۔
مرکب توصیفی کی تعریف:
وہ مرکب ناقص جس کا دوسرا جزء پہلے جزء کی صفت(اچھائی ،برائی،مقدار، رنگت وغیرہ)بیان کرے۔ جیسے: رَجُلٌ جَمِیْلٌ، رَجُلٌ قَبِیْحٌ، فُصُوْلٌ ثَلاَ ثَۃٌ، اَلْحَجَرُ الأَسْوَدُ۔
فوائد وقواعد:
۱.مرکب توصیفی کے پہلے جز ء کو”موصوف ”اور دوسرے جزء کو”صفت ”کہتے ہیں۔
۲۔ مرکب توصیفی میں پہلا جزء اسمِ ذات(۱)ہو تا ہے اور دوسرا جزء اسمِ صفت۔ جیسے مذکورہ بالامثالوں میں نظر آرہاہے۔
۳۔ دو معرفہ یادو نکرہ اکٹھے آجائیں اور ان میں پہلااسم ذات اور دوسرا اسم صفت ہوتو عموماً پہلاموصوف اور دوسرا صفت ہوتاہے۔ جیسے: اَلرَّجُلُ الْمُجْتَہِدُ، رَجُلٌ مُجْتَہِدٌ۔
۴۔اسم منسوب صفت کے حکم میں ہے، لہٰذا یہ جہاں بھی آئے گاصفت بنے گا چاہے اس کا موصوف مذکورہو یا محذوف ۔جیسے : جَاءَ زَیْدُنِ الْبَغْدَادِیُّ، جَاءَ بَغْدَادِیٌّ۔ ۵۔ ضمیریں نہ موصوف بن سکتی ہیں نہ صفت، اسی طرح علَم بھی کسی کی صفت نہیں بنتا ۔
۶۔ اگرمعدود کے بعد اسم عدد واقع ہوتو اسم عدد صفت بنتاہے۔ (۲)جیسے: نَفْخَۃٌ وَاحِدَۃٌ، عُلُوْمٌ ثَلاَ ثَۃٌ۔
۷۔ صفت موصوف سے مقدم نہیں ہو سکتی۔
۸۔ مرکب توصیفی پورا جملہ نہیں ہوتا بلکہ جملہ کا جزء بنتا ہے۔
۹۔ صفت دس چیزوں میں موصوف کے مطابق ہوتی ہے:اَفراد،تثنیہ وجمع میں جیسے: رَجُلٌ عَالِمٌ، رَجُلاَنِ عَالِمَانِ، رِجَالٌ عَالِمُوْنَ، اعراب میں جیسے: رَجُلٌ عَالِمٌ، رَجُلاً عَالِماً، رَجُلٍ عَالِمٍ، تذکیروتانیث میں جیسے: رَجُلٌ عَالِمٌ، اِمْرَأَۃٌ عَالِمَۃٌ، تعریف وتنکیر میں جیسے: اَلرَّجُلُ الْعَالِمُ، رَجُلٌ عَالِمٌ۔
البتہ بیک وقت صرف چار چیزوں میں مطابقت پائی جائے گی:افراد میں،اعراب میں، تذکیر یا تانیث میں اورتعریف یاتنکیرمیں۔
1۔۔۔۔۔۔ اسم ذات سے مراد وہ اسم ہے جوکسی جاندار یا بے جان چیز کااپنا نام ہو ۔جیسے:شاۃ، رجل، کتاب وغیرہ۔
2۔۔۔۔۔۔ جبکہ اعداد کی تمییز نہ آرہی ہو ،لہذا اطعام ستین مسکینا سے نقض وارد نہیں ہوتا۔