اسلام
۔۔۔۔کلمہ کی اقسام کا بیان۔۔۔۔
کلمہ کی تین قسمیں ہیں: ۱۔اسم ۲۔فعل ۳۔حرف
۱۔ اسم کی تعریف:
اسم کا لغوی معنی ”بلندی”یا”نشانی”ہے اور اصطلاح میں اس سے مراد وہ کلمہ ہے جودوسرے کلمہ سے ملے بغیر اپنے معنی پردلالت کرے اور تینوں زمانوں میں سے کوئی زمانہ بھی اس میں نہ پایا جائے۔جیسے :اَلْبَصْرَۃُ،اَلبَاکِسْتَانُ ۔
۲۔فعل کی تعریف:
فعل کا لغوی معنی” کام کرنا”ہے۔ اور اصطلاح میں اس سے مرادوہ کلمہ ہے جودوسرے کلمہ سے ملے بغیر اپنے معنی پردلالت کرے اور تینوں زمانوں میں سے کوئی زمانہ بھی اس میں پایا جائے۔جیسے :سِرْتُ (میں نے سیر کی) ۔
۳۔حرف کی تعریف:
حرف کا لغوی معنی”طرف”یعنی کنارہ ہے۔اور اصطلاح میں اس سے مرادوہ کلمہ ہے جودوسرے کلمہ سے ملے بغیر اپنے معنی پردلالت نہ کرے ۔جیسے: مِنْاوراِلٰی۔
تینوں کی وضاحت:
سِرْتُ مِنَ الْبَصْرَۃِ اِلَی الْکُوْفَۃِ
اس مثال میں” سِرْتُ ”(میں چلا)فعل ہے ،اس لیے کہ یہ دوسرے کلمے سے ملے
بغیر اپنے معنی پردلالت کرتاہے اور اس میں زمانہ بھی پایا جارہا ہے۔
اوربصرہ اورکوفہ دونوں اسم ہیں،اس لیے کہ یہ دونوں دوسرے کلمے سے ملے بغیر اپنے معنی پر دلالت کرتے ہیں اور ان میں کوئی زمانہ بھی نہیں پایا جارہا۔
اورمِنْ اور اِلٰی دونوں حرف ہیں، اس لیے کہ یہ دونوں دوسرے کلمہ سے ملے بغیر اپنے معنی پر دلالت نہیں کرتے۔