اسلام
قیاس استثنائی
وہ قیاس جس میں نتیجہ یا نتیجہ کی نقیض بعینہ مذکورہو، نیز اس میں حرفِ استثناء بھی مذکور ہو۔
فائدہ:
اس قیاس میں پہلا قضیہ شرطیہ اوردوسرا حملیہ ہوتاہے۔ جیسے اِنْ کَانَتِ الشَّمْسُ طَالِعَۃً فَالنَّھَارُ مَوْجُوْدٌ لٰکِنَّ الشَّمْسَ طَالِعَۃ،ٌ فَالنَّھَارُ مَوْجُوْدٌ۔
وضاحت:
اس مثال میں نتیجہ ”فالنھار موجود” بعینہ قیاس کے مقدمات میں موجود ہے لہذا یہ قیاسِ استثنائی ہے۔
قیاس استثنائی کی اقسام
اس کی دو قسمیں ہیں: ۱۔اتصالی ۲۔ انفصالی
۱۔قیاس اتصالی:
وہ قیاس استثنائی جس کا پہلا مقدمہ شرطیہ متصلہ ہو ۔جیسے کُلَّمَا کَانَتِ الشَّمْسُ طَالِعَۃً فَالنَّھَارُ مَوْجُوْدٌ لٰکِنَّ الشَّمْسَ طَالِعَۃ نتیجہ اَلنَّھَارُ مَوْجُوْدٌ۔
۲۔ قیاس انفصالی:
وہ قیاس استثنائی جس کا پہلا مقدمہ شرطیہ منفصلہ ہو۔جیسے ھٰذَالْعَدَدُ اِمَّازَوْجٌ أَوْفَرْدٌ لٰکِنَّہ، زَوْجٌ ۔ نتیجہ ھٰذَالْعَدَدُ لَیْسَ بِفَرْدٍ۔
قیا س اتصالی میں نتیجہ نکالنے کاطریقہ:
جب قیاس میں پہلا قضیہ متصلہ ہوتو اس کی دوصورتیں ہونگی۔
۱۔ اگر عین مقدم کااستثناء کیاگیا ہوتو نتیجہ عین تالی ہو گا۔ جیسے اِنْ کَانِتَ الشَّمْسُ طَالِعَۃً فَالنَّھَارُ مَوْجُوْدٌ لکِنَّ الشَّمْسَ طَالِعَۃٌ اس کا نتیجہ ہو گا أَلنَّھَارُ مَوْجُوْدٌ۔
۲۔ اگر نقیض تالی کا استثناء کیا گیا ہوتو نتیجہ نقیض مقدم ہوگا۔ جیسے اِنْ کَانَتِ الشَّمْسُ طَالِعَۃً فَالنَّھَارُ مَوْجُوْدٌ لکِنَّ النَّھَارَ لَیْسَ بِمَوْجُوْدٍ لہذا نتیجہ أَلشَّمْسُ لَیْسَ بِطَالِعَۃٍ ہو گا۔
قیاس انفصالی میں نتیجہ نکالنے کاطریقہ:
جب قیاس کاپہلا قضیہ شرطیہ منفصلہ حقیقیہ ہو تواس کے نتیجہ کی مندرجہ ذیل چار صورتیں ہونگی۔
۱۔ اگر عینِ مقدم کا استثناء کیا گیاہو تونتیجہ نقیض تالی ہو گا۔ جیسے ھٰذَالْعَدَدُ اِمَّا زَوْجٌ أَوْ فَرْدٌ لکِنَّہ، زَوْجٌ لہذا نتیجہ فَھُوَ لَیْسَ بِفَرْدٍ ہوگا۔
۲۔ اگر عینِ تالی کا استثناء کیاگیاہو تونتیجہ نقیض مقدم ہو گا۔جیسے ھٰذَا الْعَدَدُ اِمَّا زَوْجٌ أَوْفَرْدٌ لکِنَّہ، فَرْدٌ لہذا اس کا نتیجہ فَھُوَ لَیْسَ بِزَوْجٍ ہو گا۔
۳۔ اگر نقیض مقدم کا استثناء کیاگیا ہوتونتیجہ عین تالی ہوگا۔جیسے ھٰذَا الْعَدَدُ اِمَّا زَوْجٌ أَوْفَرْدٌ لکِنَّہ لَیْسَ بِزَوْجٍ لہذا اس کانتیجہ ھُوَ فَرْدٌ ہوگا۔
۴۔ اگرنقیض تالی کا استثناء کیاگیاہوتو نتیجہ عین مقدم ہوگا۔جیسے ھٰذَا الْعَدَدُ اِمَّا زَوْجٌ أَوْفَرْدٌ لکِنَّہ لَیْسَ بِفَرْدٍ لہذا اس کانتیجہ ھُوَزَوْجٌ ہوگا۔
اگر قیاس انفصالی کا پہلا مقدمہ شرطیہ منفصلہ مانعۃ الخلو ہو:
تو اس کا نتیجہ دوطرح سے ہوگا:
۱۔ اگر نقیض مقدم کااستثناء کیا گیا ہوتو نتیجہ عین تالی ہوگا۔جیسے ھٰذَالشَّیئُ اِمَّالاَشَجَرٌ أَوْلاَحَجَرٌ لکِنَّہ، لَیْسَ بِلاَ شَجَرٍ لہذا نتیجہ ھُوَ لاَحَجَرٌ ہوگا ۔
۲۔ اوراگر نقیض تالی کا استثناء کیاگیاہو تونتیجہ عین مقدم ہوگا۔جیسے ھٰذَالشَّیئُ اِمَّالاَشَجَرٌ أَوْلاَحَجَرٌ لکِنَّہ، لَیْسَ بِلاَحَجَرٍ لہذا نتیجہ ھُوَ لاَشَجَرٌ ہوگا۔
اگر قیاس انفصالی کا پہلا مقدمہ مانعۃ الجمع ہو:
تو اس کا بھی دوطرح سے نتیجہ ہوگا:
۱۔ اگر عین مقدم کااستثناء کیاگیا ہوتو نتیجہ نقیض تالی ہوگا۔ جیسے ھٰذَالشَّیئُ اِمَّا شَجَرٌأَوْحَجَرٌ لکِنَّہ، شَجَرٌ لہذا اس کا نتیجہ ھُوَ لَیْسَ بِحَجَرٍ ہوگا۔
۲۔ اگر عین تالی کا استثناء کیاگیاہوتو نتیجہ نقیض مقدم ہوگا۔جیسے ھٰذَالشَّیئُ اِمَّا شَجَرٌ أَوْحَجَرٌ لکِنَّہ، حَجَرٌ لہذا نتیجہ ھُوَ لَیْسَ بِشَجَرٍ ہوگا۔
٭٭٭٭٭
مشق
سوال نمبر1:۔قیاس کی تعریف و اقسام تحریر کریں۔
سوال نمبر2:۔قیاسِ اتصالی میں نتیجہ نکالنے کا طریقہ تحریر کریں۔
سوال نمبر3:۔قیاسِ انفصالی میں نتیجہ نکالنے کا طریقہ بیان کریں۔
*۔۔۔۔۔۔*۔۔۔۔۔۔*۔۔۔۔۔۔*