اسلام
تبرکات مقدسہ کی تعظیم
جن چیزوں اور لوگوں کو سرورِ کائنات ، فَخْرِ مَوجُودات صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم سے نِسْبَت و تعلّق حاصِل ہے ان سب سے مَحبَّت کی جائے اور ان کا اَدَب واِحْتِرام مَلْحُوظِ خاطِر رکھا جائے۔ یعنی صَحابہ کِرام، اَزْوَاجِ مُطَہِّرَات،اَہْلِ بَیْت اَطْہَار رِضْوَانُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْن،شہر مدینہ،قَبْرِ اَنْوَر،مَسْجِد نبوی، آپ کے آثارِ شریفہ ومَشَاہِدِ مُقَدِّسَہ، قرآن مجید و احادیث مُبارَکہ وغیرہ سب کی تعظیم و توقیر اور ان کا اَدَب و اِحْتِرام کیا جائے۔3جیسا کہ ایک صَحابیہ حضرت سَیِّدَتُنا کَبْشَہ اَنصاریہ رَضِیَ اللّٰہ تَعَالٰی عَنْہا کے گھر خا تمُ المُرسَلین، جنابِ صادِق واَمین صَلَّی اللّٰہ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وسَلَّم تشریف لے گئے اور آپصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ان کے ہاں مَوجُود مشکیزہ سے منہ لگا کر پانی نوش فرمایا تو آپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہافرماتی ہیں: میں نے اُس مَشْک کا منہ کاٹ کر (بطورِ تَبَرُّک)اپنے پاس رکھ لیا۔1