اسلام
معرکہ آرائی کا منظر
سب سے پہلے مسلمانوں کے امیر لشکر حضرت زید بن حارثہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے آگے بڑھ کر کفار کے لشکر کو اسلام کی دعوت دی۔ جس کا جواب کفار نے تیروں کی مار اور تلواروں کے وار سے دیا۔ یہ منظر دیکھ کر مسلمان بھی جنگ کے لئے تیار ہوگئے اور لشکر اسلام کے سپہ سالار حضرت زید بن حارثہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ گھوڑے سے اتر کر پا پیادہ میدان جنگ میں کود پڑے اور مسلمانوں نے بھی نہایت جوش و خروش کے ساتھ لڑنا شروع کردیا لیکن اس گھمسان کی لڑائی میں کافروں نے حضرت زید بن حارثہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو نیزوں اور برچھیوں سے چھید ڈالااور وہ جوانمردی کے ساتھ لڑتے ہوئے شہید ہوگئے۔ فوراً ہی جھپٹ کر حضرت جعفر بن ابی طالب رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے پرچم
اسلام کو اٹھا لیا مگر ان کو ایک رومی مشرک نے ایسی تلوار ماری کہ یہ کٹ کر دو ٹکڑے ہوگئے۔ لوگوں کا بیان ہے کہ ہم نے ان کی لاش دیکھی تھی۔ ان کے بدن پر نیزوں اور تلواروں کے نوے سے کچھ زائد زخم تھے۔ لیکن کوئی زخم ان کی پیٹھ کے پیچھے نہیں لگا تھا بلکہ سب کے سب زخم سامنے ہی کی جانب لگے تھے۔ حضرت جعفر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے بعد حضرت عبداللہ بن رواحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے علم اسلام ہاتھ میں لیا۔ فوراً ہی ان کے چچازادبھائی نے گوشت سے بھری ہوئی ایک ہڈی پیش کی اور عرض کیا کہ بھائی جان! آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کچھ کھایا پیا نہیں ہے۔ لہٰذا اس کو کھا لیجئے۔ آپ نے ایک ہی مرتبہ دانت سے نوچ کر کھایا تھا کہ کفار کا بے پناہ ہجوم آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ پر ٹوٹ پڑا۔ آپ نے ہڈی پھینک دی اور تلوار نکال کر دشمنوں کے نرغہ میں گھس کر رجز کے اشعار پڑھتے ہوئے انتہائی دلیری اور جاں بازی کے ساتھ لڑنے لگے مگر زخموں سے نڈھال ہوکر زمین پر گر پڑے اور شربت شہادت سے سیراب ہوگئے۔(1) ( بخاری ج ۲ص ۶۱۱ غزوہ موتہ وزرقانی ج ۲ص ۲۷۱ ص ۲۷۴)
اب لوگوں کے مشورہ سے حضرت خالد بن الولید رضی اللہ تعالیٰ عنہ جھنڈے کے علمبردار بنے اور اس قدر شجاعت اوربہادری کے ساتھ لڑے کہ نوتلواریں ٹوٹ ٹوٹ کر ان کے ہاتھ سے گر پڑیں۔اور اپنی جنگی مہارت اور کمال ہنرمندی سے اسلامی فوج کو دشمنوں کے نرغہ سے نکال لائے۔ (بخاری ج ۲ ص ۶۱۱ غزوه موتہ)
اس جنگ میں جو بارہ معزز صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہ مشہید ہوئے ان کے مقدس نام یہ ہیں:
(۱)حضرت زید بن حارثہ (۲)حضرت جعفر بن ابی طالب
(۳)حضرت عبداللہ بن رواحہ (۴)حضرت مسعود بن اوس
(۵)حضرت وہب بن سعد (۶)حضرت عباد بن قیس
(۷)حضرت حارث بن نعمان (۸)حضرت سراقہ بن عمر
(۹)حضرت ابوکلیب بن عمر (۱۰)حضرت جابر بن عمر
(۱۱) حضرت عمر بن سعد (۱۲)حضرت ہو بجہ ضبی(1)
(رضی اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین) (زُرقانی ج۲ص ۲۷۳)
اسلامی لشکر نے بہت سے کفار کو قتل کیا اور کچھ مال غنیمت بھی حاصل کیا اور سلامتی کے ساتھ مدینہ واپس آگئے۔