اسلام
اسم تفضیل کا بیان
اسم تفضیل کی تعریف:
وہ اسم مشتق جو اس ذات پر دلالت کرے جس میں کسی کے مقابلے میں مصدری معنی کی زیادتی ہو ۔ جیسے بَکْرٌ أَکْبَرُ مِنْ زَیْدٍ (بکر زیدسے بڑا ہے)میں”أَکْبَرُ ” ۔
نوٹ:
اسم تفضیل کی دو قسمیں ہیں:(۱) اسم تفضیل مذکر (۲) اسم تفضیل مؤنث، ان دونوں کے بنانے کے الگ الگ طریقے ہیں ۔
اسم تفضیل مذکر بنانے کاطریقہ:
فعل مضارع معروف سے علامت مضارع کو حذف کرکے اس کی جگہ ہمزہ مفتوحہ کااضافہ کریں اور عین کلمہ کو فتحہ دیں ۔ جیسے یَفْعَلُ سے أَفْعَلُ۔
اسم تفضیل مؤنث بنانے کاطریقہ:
فعل مضارع سے علامت مضارع کو حذف کریں، فاء کلمہ کو ضمہ دیں اورعین کلمہ کو ساکن کرکے آخر میں علامت تانیث (الف مقصورہ)بڑھادیں ۔ جیسے یَفْعَلُ سے فُعْلٰی۔
تنبیہ:
خیال رہے کہ ہر فعل سے اسم تفضیل نہیں بنتابلکہ اس کے لیے چند شرائط ہیں۔ یہ شرائط جس فعل میں پائے جائیں صرف اسی سے اسم تفضیل بن سکتا ہے۔
شرائط یہ ہیں:
(۱)۔۔۔۔۔۔ وہ فعل تام ہو۔ جیسے یَضْرِبُ، لہٰذافعل ناقص مثلاً یَکُوْنُ، یَصِیْرُ وغیرہما سے اسم تفضیل نہیں بن سکتا۔
(۲)۔۔۔۔۔۔ متصرف ہو ۔جیسے مذکورمثال ، لہٰذا فعل جامد مثلاً یَکَادُ، نِعْمَ وغیرہما سے اسم تفضیل نہیں بن سکتا۔
(۳)۔۔۔۔۔۔ مثبت ہو ، جیسے مذکورمثال، لہٰذا فعل منفی مثلاً لاَیَضْرِبُ وغیرہ سے اسم تفضیل نہیں بن سکتا۔
(۴)۔۔۔۔۔۔معروف ہو۔جیسے مذکورمثال، لہٰذا فعل مجہول مثلاً یُضْرَبُ وغیرہ سے اسم تفضیل نہیں بن سکتا۔
(۵)۔۔۔۔۔۔اس فعل کامعنی قابل فرق ہو۔یعنی اس میں کمی وزیادتی ہو سکتی ہو۔جیسے مذکور مثال ، لہٰذا وہ فعل جوقابل فرق نہ ہو، جیسے یَمُوْتُ، یَحْیٰی وغیرہمااس سے اسم تفضیل نہیں بن سکتا۔
(۶)۔۔۔۔۔۔ثلاثی مجردہو۔ جیسے مذکورمثال، لہٰذا ثلاثی مزید فیہ اور رباعی مجرد و مزید فیہ افعال مثلاً یُکْرِمُ، یُدَحْرِجُ، یَتَدَحْرَجُ وغیرھا سے اسم تفضیل اَفْعَل ُکے وزن پرنہیں بن سکتا۔
(۷)۔۔۔۔۔۔ اس فعل میں رنگ یاظاہری عیب کے معانی نہ پائے جائیں۔جیسے مذکور مثال لہٰذا وہ فعل جس میں اس طرح کے معانی پائے جائیں مثلاً یَخْضَرُ، یَعْوَرُ وغیرہمااس سے اسم تفضیل اَفْعَلُ کے وزن پر نہیں بن سکتا۔
(۸)۔۔۔۔۔۔اس فعل سے صفت مشبہ کاصیغہ اَفْعَلُ یافَعْلاَنُ کے وزن پر نہ آتاہو۔جیسے مذکور مثال، لہٰذا وہ فعل جس سے مذکورہ اوزان پر صفت مشبہ کا صیغہ آتا ہو مثلاً یَخْضَرُ، یَشْبَعُ وغیرہمااس سے اسم تفضیل اَفْعَلُ کے وزن پر نہیں بن سکتا۔
فائدہ:
اگر کسی فعل میں اول الذکر پانچ شرائط میں سے کوئی شرط مفقودہوتواس سے اسم تفضیل اصلاً نہیں بن سکتا،نہ اَفْعَلُ کے وزن پر اور نہ کسی اور طرح ۔
اگر آخرالذکر تین شرائط میں سے کوئی شرط مفقود ہوتواس سے اَفْعَل ُکے وزن پرتو اسم تفضیل نہیں بن سکتا،البتہ ایک اور طریقہ سے بنایا جاسکتاہے ۔ وہ طریقہ یہ ہے :
اس فعل کے مصدر کو منصو ب ذکر کرکے اس سے پہلے لفظ أَشَدُّ، أَزْیَدُ یاأَکْبَرُ وغیرہا ذکر کرتے ہیں ۔ جیسے أَشَدُّ حُمْرَۃً (دوسرے کی نسبت زیادہ سرخ ) اَزْیَدُ صَمًّا (دوسروں کی نسبت زیادہ بہرا) اَکْبَرُ اِکْرَامًا (دوسروں کی نسبت زیادہ تعظیم کرنے والا)