اسلام

ولی کے معانی اور ان کی پہچان

 الف: جب ”ولی” ر ب کے مقابل آوے تواس سے مراد معبود یا مالک حقیقی ہے اور ایسا ولی اختیار کرنا شرک وکفر ہے۔
    ب: جب ”ولی” رب کے مقابل نہ ہو تو اس سے مراد دوست یا مدد گار، وغیرہ ہیں۔”الف” کی مثال یہ ہے:
    (1) اَفَحَسِبَ الَّذِیۡنَ کَفَرُوۡۤا اَنۡ یَّتَّخِذُوۡا عِبَادِیۡ مِنۡ دُوۡنِیۡۤ اَوْلِیَآءَ
کیا کافروں نے سمجھ رکھا ہے کہ میرے بندوں کو میرے سوا معبود بنائیں ۔(پ16،الکھف:102)
(2) مَثَلُ الَّذِیۡنَ اتَّخَذُوۡا مِنۡ دُوۡنِ اللہِ اَوْلِیَآءَ کَمَثَلِ الْعَنۡکَبُوۡتِ  ۖۚ اِتَّخَذَتْ بَیۡتًا
ان کی مثال جنہوں نے خدا کے سوا کوئی معبود بنالیا مکڑی کی طر ح ہے جس نے گھر بنایا۔(پ20،العنکبوت:41)
(3) وَالَّذِیۡنَ اتَّخَذُوۡا مِنۡ دُوۡنِہٖۤ اَوْلِیَآءَ
اور وہ جنہوں نے اللہ کے سوا کوئی معبود بنالئے۔(پ23،الزمر:3)
     ان جیسی آیتو ں میں ولی بمعنی معبو د ہے یا مالک حقیقی ۔”ب” کی مثال یہ ہے:
(1) اِنَّمَا وَلِیُّکُمُ اللہُ وَ رَسُوۡلُہٗ وَالَّذِیۡنَ اٰمَنُوا الَّذِیۡنَ یُقِیۡمُوۡنَ الصَّلٰوۃَ وَیُؤْتُوۡنَ الزَّکٰوۃَ وَہُمْ رٰکِعُوۡنَ ﴿۵۵﴾
تمہارا دو ست یا مدد گار اللہ اور اس کا رسول اور وہ مومن ہیں جو نماز قائم کرتے ہیں اورزکوٰۃ دیتے ہیں اور رکوع کرتے ہیں ۔(پ6،المآئدۃ:55)
(2) وَاجْعَلۡ لَّنَا مِنۡ لَّدُنۡکَ وَلِیًّا ۚۙ وَّاجْعَلۡ لَّنَا مِنۡ لَّدُنۡکَ نَصِیۡرًا ﴿ؕ۷۵﴾
پس ہمارے لئے اپنی طرف سے ولی بنادے اور ہمارے لئے اپنی طرف سے مدد گار مقرر فرمادے ۔(پ5،النسآء:75)
    ان جیسی آیا ت میں ”ولی” سے مراد معبود نہیں ، بلکہ دوست یا مدد گار و غیرہ مراد ہیں کیونکہ یہاں رب کے مقابل ولی نہیں فرمایا گیاہے اس کی پوری تحقیق پہلے باب میں”ولی” کے بیان میں گزرچکی ہے۔

Related Articles

Back to top button
error: Content is protected !!