اسلام
علمِ طب کی دلچسپ حکایت
حضرت علی بن حسین واقِد(علیہ رحمۃُ اللہِ الواحد)سے ایک نصرانی (کرسچین)ڈاکٹر نے کہا :تمہارے دین میں ”علمِ طِبّ”بالکل نہیں لہٰذا تمہارا دین ناقِص ہے ۔انہوں نے جواب دیا:ہمارے پیارے پیارے اللہ عَزَّوَجَلَّ نے سارے کا سارا علمِ طِبّ قراٰنِ پاک کی اِس آدھی آیت وَّکُلُوۡا وَاشْرَبُوۡا وَلَا تُسْرِفُوۡا ۚ (ترجَمۂ کنزالایمان:کھاؤ اور پیو اورحد سے نہ بڑھو۔پارہ 8 سورۃُالْاَعراف31) میں بیان فرما دیا ہے ۔ وہ ڈاکٹر بولا:تمہارے نبی نے بھی کیا کہیں علمِ طِبّ کا تذکِرہ کیا ہے؟ فرمایا: طبیبوں کے طبیب اللہ کے حبیب ، حبیبِ لَبیب عَزَّوَجَلَّ و صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلم نے چند لفظوں میں سارا طِبّ جمع فرما دیا ہے ، ارشاد فرمایا ہے:”مِعدہ ساری بیماریوں کا گھر اور پرہیز سارے علاجوں کا سر ہے، بدن کے ہر حصہ کو اُس کا حق دو۔”یہ سُن کر نصرانی (کرسچین) ڈاکٹر حیران ہو کر کہنے لگا:واقِعی تمہارے قراٰن اور تمہارے رسول نے جالینوس(جوکہ دنیا کا بہت بڑا طبیب گزراہے) کیلئے طِبّ کا کوئی مسئلہ چھوڑا ہی نہیں ، سب کچھ بیان کر دیا !
(تفسیرِ نعیمی پارہ 8 ص393)