اسلام
نگاہِ نبوت کا معجزہ
جنگ ِموتہ کی معرکہ آرائی میں جب گھمسان کارن پڑا تو حضورِ اقدس صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے مدینہ سے میدانِ جنگ کو دیکھ لیا۔ اور آپ کی نگاہوں سے تمام حجابات اس طرح اٹھ گئے کہ میدانِ جنگ کی ایک ایک سرگزشت کو آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی نگاہ نبوت نے دیکھا۔ چنانچہ بخاری کی روایت ہے کہ حضرت زید وحضرت جعفر و حضرت عبداللہ بن رواحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہم کی شہادتوں کی خبر آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے میدانِ جنگ سے خبر آنے کے قبل ہی اپنے اصحاب رضی اللہ تعالیٰ عنہم کو سنا دی۔(2)
چنانچہ آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے انتہائی رنج و غم کی حالت میں صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم کے بھرے مجمع میں یہ ارشاد فرمایا کہ زیدرضی اللہ تعالیٰ عنہ نے جھنڈا لیا وہ بھی شہید
چنانچہ آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے انتہائی رنج و غم کی حالت میں صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم کے بھرے مجمع میں یہ ارشاد فرمایا کہ زیدرضی اللہ تعالیٰ عنہ نے جھنڈا لیا وہ بھی شہید
ہوگئے۔ پھر جعفررضی اللہ تعالیٰ عنہ نے جھنڈالیاوہ بھی شہیدہوگئے ،پھر عبداللہ بن رواحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ علمبردار بنے اور وہ بھی شہید ہوگئے۔یہاں تک کہ جھنڈے کو خدا کی تلواروں میں سے ایک تلوار (خالد بن ولیدرضی اللہ تعالیٰ عنہ ) نے اپنے ہاتھوں میں لیا۔ حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم کو یہ خبریں سناتے رہے اور آپ کی آنکھوں سے آنسو جاری تھے۔ (1)(بخاری ج۲ ص ۶۱۱ غزوۂ موتہ)
موسیٰ بن عقبہ نے اپنے مغازی میں لکھا ہے کہ جب حضرت یعلیٰ بن امیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ جنگ موتہ کی خبر لے کر دربار نبوت میں پہنچے تو حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا کہ تم مجھے وہاں کی خبر سناؤ گے؟ یا میں تمہیں وہاں کی خبر سناؤں۔ حضرت یعلیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کیا کہ یارسول اللہ!(عزوجل وصلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم)آپ ہی سنایئے جب آپ نے وہاں کا پورا پورا حال و ماحول سنایا تو حضرت یعلیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا کہ اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ بھیجا ہے کہ آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے ایک بات بھی نہیں چھوڑی کہ جس کو میں بیان کروں۔ (2)(زرقانی ج۲ ص ۲۷۶)
حضرت جعفر شہید رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی بیوی حضرت اسماء بنت عمیس رضی اللہ تعالیٰ عنہما کا بیان ہے کہ میں نے اپنے بچوں کو نہلا دھلا کر تیل کا جل سے آراستہ کرکے آٹا گوندھ لیا تھا کہ بچوں کے لئے روٹیاں پکاؤں کہ اتنے میں رسول اللہ عزوجل وصلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم میرے گھر میں تشریف لائے اور فرمایا کہ جعفررضی اللہ تعالیٰ عنہ کے بچوں کو میرے سامنے لاؤ جب میں نے بچوں کو پیش کیا تو آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم بچوں کو سونگھنے اور چومنے لگے
اور آپ کی آنکھوں سے آنسوؤں کی دھار رُخسارِ پرانوار پر بہنے لگی تو میں نے عرض کیا کہ کیا حضرت جعفررضی اللہ تعالیٰ عنہ اور ان کے ساتھیوں کے بارے میں کوئی خبر آئی ہے؟ توارشاد فرمایاکہ ہاں!وہ لوگ آج ہی شہید ہوگئے ہیں۔ یہ سن کر میری چیخ نکل گئی اور میرا گھر عورتوں سے بھر گیا۔ اس کے بعد حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم اپنے کاشانہ نبوت میں تشریف لے گئے اور ازواج مطہرات رضی اللہ تعالیٰ عنہ نسے فرمایا کہ جعفر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے گھروالوں کے لئے کھانا تیار کراؤ۔(1)(زرقانی ج ۲ ص ۲۷۷)
جب حضرت خالد بن ولید رضی اللہ تعالیٰ عنہ اپنے لشکر کے ساتھ مدینہ کے قریب پہنچے تو حضورصلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم گھوڑے پر سوار ہوکر ان لوگوں کے استقبال کے لئے تشریف لے گئے اور مدینہ کے مسلمان اور چھوٹے چھوٹے بچے بھی دوڑتے ہوئے مجاہدین اسلام کی ملاقات کے لئے گئے اور حضرت حسان بن ثابت رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے جنگ موتہ کے شہدائے کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم کا ایسا پر درد مرثیہ سنایا کہ تمام سامعین رونے لگے۔(2)
(زرقانی ج ۲ ص ۲۷۷)
حضرت جعفر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے دونوں ہاتھ شہادت کے وقت کٹ کر گر پڑے تھے توحضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے ان کے بارے میں ارشاد فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے حضرت جعفررضی اللہ تعالیٰ عنہ کو ان کے دونوں ہاتھوں کے بدلے دو بازو عطا فرمائے ہیں جن سے اڑ اڑ کر وہ جنت میں جہاں چاہتے ہیں چلے جاتے ہیں۔ (3)
(زرقانی ج ۲ ص۲۷۴)
یہی وجہ ہے کہ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما جب حضرت جعفر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے صاحبزادے حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو سلام کرتے تھے تو یہ کہتے تھے کہ ”السلام علیک یا ابن ذی الجناحین” یعنی اے دو بازوؤں والے کے فرزند!تم پر سلام ہو۔ (1) (بخاری ج ۲ ص ۶۱۱ غزوۂ موتہ)
جنگ موتہ اور فتح مکہ کے درمیان چند چھوٹی چھوٹی جماعتوں کو حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے کفار کی مدافعت کے لئے مختلف مقامات پر بھیجا۔ ان میں سے بعض لشکروں کے ساتھ کفار کا ٹکراؤ بھی ہوا جن کا مفصل تذکرہ زرقانی و مدارج النبوۃ وغیرہ میں لکھا ہوا ہے۔ ان سریوں کے نام یہ ہیں۔
ذات السلاسل۔ سریۃ الخبط۔ سریہ ابوقتادہ(نجد)۔ سریہ ابوقتادہ(صنم)مگران سریوں میں ”سریۃ الخبط” زیادہ مشہور ہے جس کا مختصر بیان یہ ہے: