اسلام
اتباعِ سنّتِ رسول
سرورِ کائنات، فَخْرِ مَوجُودات صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی سیرتِ مُبارَکہ اور سنّتِ مُقَدَّسہ کی پَیروی ہر مسلمان پر واجِب و لازِم ہے۔ جیسا کہ فرمانِ باری ہے:
قُلْ اِنۡ کُنۡتُمْ تُحِبُّوۡنَ اللہَ فَاتَّبِعُوۡنِیۡ یُحْبِبْکُمُ اللہُ وَ یَغْفِرْ لَکُمْ ذُنُوۡبَکُمْؕ وَاللہُ غَفُوۡرٌ رَّحِیۡمٌ﴿۳۱﴾ (پ۳، آل عمران: ۳۱)
ترجمۂ کنز الایمان:اے محبوب تم فرما دو کہ لوگو اگر تم اللہ کو دوست رکھتے ہو تو میرے فرمانبردار ہو جاؤاللہ تمہیں دوست رکھے گا اور تمہارے گناہ بخش دے گا اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے۔
اسی لیے آسمانِ اُمَّت کے چمکتے ہوئے سِتارے، ہِدَایَت کے چاند تارے، اللہ عَزَّ وَجَلَّ اور اس کے رسول کے پیارے صَحابۂ کِرام رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہم و صَحابیات طیبات
رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُنَّ آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی ہر سنّتِ کریمہ کی پَیروی کو لازِم و ضَروری جانتے اور بال برابر بھی کسی مُعَامَلہ میں اپنے پیارے رسول صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی سنّتوں سے اِنحراف یا تَرْک گوارا نہیں کرتے تھے۔