اسلام
مستحقِ زکوٰۃ کو کیسے پہچانیں؟
جسے ہم زکوٰۃ دینا چاہ رہے ہیں وہ مستحقِ زکوٰۃ ہے یا نہیں ؟ظاہر ہے کہ اس کی مکمل تحقیق بہت دشوار ہے اس لئے جس کو دینا ہو اس کے متعلق اگر غالِب گمان ہو کہ یہ مستحق ِ زکوٰۃ ہے(یعنی ادائیگی کی شرائط پر پورااترتا ہے) تو دے دے زکوٰۃ ادا ہوجائے گی اور اگر گمان غالب نہ ہوتا ہو تو نہ دے ۔
(فتاوٰی امجدیہ، ج ۱،ص۳۷۴)
زکوٰۃدینے کے بعدپتہ چلازکوٰۃلینے والامستحقِ زکوٰۃنہیں تو؟
اگر غالب گمان کے بعد زکوٰۃدی تھی کہ مستحق ہے مگر بعد میں معلوم ہوا کہ وہ غنی تھا یا اُس کے والدین میں کوئی تھا یا اپنی اولاد تھی یا شوہر تھا یا زوجہ تھی یا ہاشمی یا ہاشمی کا غلام تھا یا ذِمّی(کافر)تھا،زکوٰۃ ادا ہوگئی اور اگر یہ معلوم ہوا کہ اُس کا غلام تھا یا حَرَبی (کافر) تھا تو ادا نہ ہوئی۔اور اگر بغیر سوچے سمجھے زکوٰۃ دی پھر معلوم ہوا کہ وہ زکوٰۃ کا مستحق نہیں تھا تو زکوٰۃ ادا نہ ہوئی ۔
(الفتاوی الھندیۃ، کتاب الزکوٰۃ،الباب السابع فی المصارف ،ج۱،ص۱۹۰،بہارشریعت ج۱،حصہ ۵،ص۹۳۲)
کیا مدارِس کے سفیر بھی عامل ہیں ؟
عامل مقرر کرنے کا اختیار شرعی قاضی کے پاس ہے اگر وہ نہ ہو تو شہر کے سب سے بڑے عالم کے پاس جس کی طرف مسلمان اپنے دینی معاملات میں رجوع کرتے ہوں ۔ لہٰذا ،اگر مدارس کے سفیر مذکورہ عالم کے مقرر کئے ہوئے ہوں تو عامل کہلائیں گے ورنہ نہیں ۔ ( فتاویٰ فقیہ ملت،ج۱، ص۳۲۳،۳۲۷)
کن کوزکوٰۃ نہیں دے سکتے ؟
اِن مسلمانوں کو زکوٰۃ نہیں دے سکتے اگرچہ شرعی فقیر ہوں:
(۱) بنوہاشم (یعنی ساداتِ کرام)چاہے دینے والاہاشمی ہو یا غیر ہاشمی
(۲) اپنی اَصل (یعنی جن کی اولاد میں سے زکوٰۃ دینے والا ہو)جیسے ماں، باپ ، دادا،دادی ، نانا،نانی وغیرہ
(۳) اپنی فروع (یعنی جو اس کی اولاد میں سے ہوں) جیسے بیٹا، بیٹی، پوتا ،پوتی، نواسا ، نواسی وغیرہ
(۴) میاں بیوی ایک دوسرے کو زکوٰۃ نہیں دے سکتے
(۵)غنی کے نابالغ بچے(کیونکہ وہ اپنے باپ کی وجہ سے غنی شمار ہوتے ہیں ۔)
(الدرالمختارو رد المحتار،کتاب الزکوٰۃ، باب المصرف ،ج۳،ص۳۴۴،۳۵۰۳۴۹،فتاوٰی رضویہ ،ج۱۰،ص۱۰۹)
کن رشتہ داروں کو زکوٰۃ دے سکتے ہیں؟
اِن رشتہ داروں کو زکوٰۃ دے سکتے ہیں جبکہ زکوٰۃ کے مستحق ہوں:
(1)بہن (2)بھائی (3)چچا(4) پھوپھی(5)خالہ (6)ماموں (7)بہو (8)داماد (9)سوتیلاباپ (10)سوتیلی ماں (11)شوہر کی طرف سے سوتیلی اولاد (12)بیوی کی طرف سے سوتیلی اولاد۔ (ماخوذا زفتاوٰی رضویہ مُخَرَّجہ ،ج۱۰،ص۱۱۰)
کن غُلاموں کوزکوٰۃ نہیں دے سکتے ؟
مملوکِ شرعی (یعنی شرعی غلام)کا وجود فی زمانہ مفقود ہے ،بہرحال ان
غلاموں کو زکوٰۃ نہیں دے سکتے:(1)ہاشمی کا غلام،اگر چہ” مُکاتَب”ہو (2)ہاشمی کا آزاد کردہ غلام(3)غنی کا غلام ”غیرمُکاتَب” (4) بیوی کا غلام اگرچہ” مُکاتَب” ہو (5) شوہر کا غلام اگرچہ” مُکاتَب” ہو(6)اپنی اصْل کا غلام اگرچہ” مُکاتَب” ہو (7)اپنی فروع کا غلام اگرچہ ”مُکاتَب” ہو (8) اپنا غلام اگرچہ” مُکاتَب” ہو۔ (ماخوذا زفتاوٰی رضویہ مُخَرَّجہ ،ج۱۰،ص۱۰۹)
کن غُلاموں کوزکوٰۃ دے سکتے ہیں؟
اِن غلاموں کو زکوٰۃ دے سکتے ہیں جبکہ زکوٰۃ کے مستحق ہوں:(1)غیر ہاشمی کا آزاد کردہ غلام (2)اگرچہ خود اپنا ہی ہو(3) اپنے اور اپنے اُصول(ماں ،باپ، دادا، دادی، نانا، نانی)اور اپنے فُرُوع(بیٹا ، بیٹی، پوتا، پوتی، نواسا، نوسی)اور شوہر اور بیوی اور ”ہاشمی ” کے علاوہ کسی غنی کا ”مُکاتَب” غلام۔(ماخوذا زفتاوٰی رضویہ ،ج۱۰،ص۱۱۰)
مُطَلَّقَہ بیوی کو زکوٰۃ دینا
اگر شوہر اپنی بیوی کو طلاق دے چکا ہو اور عورت عدت میں ہوتو نہیں دے سکتا اور اگر عدت گزار چکی ہو تو دے سکتا ہے ۔
(الدرالمختار،کتاب الزکوٰۃ، باب المصرف ،ج۳،ص۳۴۵ و بہارِ شریعت،ج۱،مسئلہ نمبر۲۶،حصہ ۵، ص۹۲۸)
غنی کی بیوی یا باپ کو زکوٰۃ دینا
غنی کی بیوی کو زکوٰۃ دے سکتے ہیں جب کہ مالکِ نصاب نہ ہو۔ يوہيں غنی کے باپ کو دے سکتے ہیں جبکہ فقیر ہے۔ (الفتاوی الھنديۃ”، کتاب الزکاۃ، الباب السابع في المصارف، ج۱، ص۱۸۹)