اسلام
خون ٹیسٹ اور اس کی احتیاطیں
کوشِش کر کے شوگر ،لپڈپروفائل وغیرہ ہر تین ماہ کے بعدٹیسٹ کروایئے بلکہ کبھی کبھی مکمَّل چیک اپ بھی کروا لینا چاہئے ۔ مرد ، مرد سے اور عورت ، عورت ہی سے ٹیسٹ کیلئے خُون نکلوائے۔ جس لیبارٹری میں یہ سَہولت نہ ہو وہاں سے ہرگز ٹیسٹ مت کروایئے۔ اِسی طرح ہاتھ رکھ کرنَبض دکھانے ، مرض کی جگہ پر چیک کروانے کیلئے ہاتھ لگوانے، بلڈ پریشر چیک کروانے ، زخم پر پٹّی بندھوانے، انجکشن لگوانے وغیرہ مُعاملات کیلئے بِلا اجازتِ شرعی مرد و عورت کا ایک دوسرے کے جسم کے کسی حصّے کو چُھونا چُھواناجائز نہیں۔ اگر یہ غلطیاں ہو چکی ہیں تو سچّی توبہ کرکے آئندہ بچنے کا عہد کیجئے۔مرد ڈاکٹر سے مریضہ صرف اِسی صورت میں رُجوع کرے کہ اُس کی بیماری کیلئے لیڈی ڈاکٹر نہ مل سکے۔ ان وَسوسوں پر توجُّہ مت دیجئے کہ ٹیسٹ میں ”کچھ”نکلا تو ٹینشن ہو جائے گا۔ یہ ٹینشن آسان ہے ورنہ اچانک اَسپتال میں جا پڑے تو آپ کا ٹینشن بھي”ٹینشن ”میں آجائے گا!اَسپتال میں داخِل ہوکر ڈاکٹر کے خوفزدہ کرنے پر پرہیز کرنے سے بہتر ہے کہ آدمی گھر میں ہی پرہیز کر لے۔کہ ؎سو دوا کی اک دوا پرہیزہے۔ ٹیسٹ وغیرہ کے بارے میں مزید معلومات کیلئے فیضانِ سنّت جلد اوّل صَفْحَہ 6۱9تا 628 کا مُطالَعَہ کر لیجئے۔