اسلام
روزہ کا خصوصی اِنعام
روزہ کا خصوصی اِنعام
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! بیان کردہ اَحادیثِ مُبارَکہ میں روزہ کی کئی خُصُوصِیّات ارشاد فرمائی گئی ہیں۔ کتنی پیاری بِشارت ہے اُس روزہ دار کے لئے جس نے اِس طرح روزہ رکھا جس طرح روزہ رکھنے کا حق ہے۔یعنی کھانے پینے اور جِماع سے بچنے کے ساتھ ساتھ اپنے تمام اَعْضاء کو بھی گُناہوں سے باز رکھا تو وہ روزہ اللہ عَزّوَجَلَّ کے فَضْل وکرم سے اُس کیلئے تمام پچھلے گُناہوں کا کَفَّارہ ہو گیا۔اور حدیثِ مُبارَک کا یہ فرمانِ عالیشان تَو خاص طور پر قابِلِ تَوجُّہ ہے جیسا کہ سرکارِنامدار، بِاِذنِپَر وَردگار، دوعالَم کے مالِک ومُختار، شَہَنشاہِ اَبرار صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم اپنے پروَردگارعَزَّوَجَل کا فرمانِ خوشگوار سُناتے ہیں ”فَاِنَّہ ٗ لِیْ وَاَنَا اَجْزِیْ بِہٖ ” ۔
یعنی روزہ میرے لئے ہے اور اِس کی جَزا میں خود ہی دُوں گا ۔ حدیثِ قُدسی کے اِس ارشادِ پاک کو بَعض مُحَدِّثِینِ کرام َرحِمَہُمُ اللہُ تعالٰی نے ، ”اَنَا اُجْزیٰ بِہٖ” بھی پڑھا ہے جیسا کہ تفسیرِ نعِیمی وغیرہ میں ہے تَو پھر معنٰی یہ ہوں گے،” روزہ کی جَزا میں خُود ہی ہوں۔ ” سُبْحٰن اللہ!عَزَّوَجَلَّ یعنی روزہ رکھ کر روزہ دار بَذاتِ خود اللہ تَبارَک وَ تعالیٰ ہی کو پالیتا ہے۔