اسلام
خصوصی مؤذنین
حضرات انبیاء کرام علیہم الصلوٰۃ والسلام سے ان کی نبوت کی صداقت ظاہر کرنے کے لیے کسی ایسی تعجب خیز چیز کا ظاہر ہونا جو عادۃً نہیں ہوا کرتی اسی خلاف عادت ظاہر ہونے والی چیز کا نام معجزہ ہے۔(1)
معجزہ چونکہ نبی کی صداقت ظاہر کرنے کے لیے ایک خداوندی نشان ہوا کرتا ہے۔ اس لیے معجزہ کے لیے ضروری ہے کہ وہ خارق عادت ہو۔ یعنی ظاہری علل و اسباب اور عادات جاریہ کے بالکل ہی خلاف ہو ورنہ ظاہر ہے کہ کفار اس کو دیکھ کر کہہ سکتے ہیں کہ یہ تو فلاں سبب سے ہواہے اور ایسا تو ہمیشہ عادۃًہوا ہی کرتاہے۔ اس بنا پر معجزہ کے لیے یہ لازمی شرط ہے بلکہ یہ معجزہ کے مفہوم میں داخل ہے کہ وہ کسی نہ کسی اعتبار سے اسباب عادیہ اور عادات جاریہ کے خلاف ہواور ظاہری اسباب و علل کے عمل دخل سے بالکل ہی بالاترہو، تاکہ اس کو دیکھ کر کفاریہ ماننے پر مجبور ہو جائیں کہ چونکہ اس چیز کا کوئی ظاہری سبب بھی نہیں ہے اور عادۃً کبھی ایسا ہوا بھی نہیں کرتا اس لیے بلاشبہ اس چیز کا کسی شخص سے ظاہر ہونا انسانی طاقتوں سے بالاتر کارنامہ ہے۔ لہٰذا یقینا یہ شخص اﷲ کی طرف سے بھیجا ہوا اور اس کا نبی ہے۔