اسلام
۔۔۔۔۔جملہ اسمیہ کا بیان۔۔۔۔۔
جملہ اسمیہ کی تعریف:
وہ جملہ جو مبتداء اور خبر سے مرکب ہو۔جیسے: زَیْدٌ عَاقِلٌ، زَیْدٌ فَحَصَ الْمَرِیْضَ
مبتدأ وخبرکے بعض احکام:
۱۔ وہ اسم جو عوامل لفظیہ سے خالی ہو اگر مسند الیہ ہو تواسے ”مبتدأ ”اوراگر مسند ہوتواسے ”خبر” کہتے ہیں۔جسے مذکورہ بالامثالوں میں لفظ زَیْدٌ مبتدأ جبکہعَاقِلٌ اور فَحَصَ الْمَرِیْض خبر ہیں۔
۲۔ مبتدا ءا کثر معرفہ اور خبر اکثر نکرہ ہوتی ہے۔ جیسے:زَیْدٌ عَالِمٌ ، کبھی نکرہ مخصوصہ بھی مبتدأ بن جاتا ہے ۔جیسے: طِفْلٌ صَغِیْرٌ جَمِیْلٌ۔
۳۔ ایک مبتداءکی کئی خبریں بھی ہو سکتی ہیں ۔جیسے: زَیْدٌ عَالِمٌ فَاضِلٌ صَالِحٌ۔
۴۔ فعل مضارع اَنْکے ساتھ ہو اور اس کے بعد کوئی اسم نکرہ آجائے تو فعل مضارع کو مصدرکی تاویل میں کر کے مبتدأ بنائیں گے اور اسم نکرہ کو خبر۔ جیسے: اَنْ تَصُوْمُوْا خَیْرٌ لَکُمْ۔
۵۔ مبتدا ء کی خبر کبھی مفرد ہوتی ہے اور کبھی جملہ ۔جیسے: زَیْدٌ عَالِمٌ، الْفِدَائِیَّۃُ اِحْتَجَزَالطَّائِرَۃَ فِیْ مَطَارٍ (جانباز نے ائیرپورٹ پرہوائی جہاز کوروک لیا)۔
۶۔ خبراگر جملہ ہو تواس میں عائد کا ہوناضروری ہے جو مبتدأ کی طرف لوٹے،یہ عائد عموماً ضمیرہوتی ہے اور اس کے لیے ضروری ہے کہ تذکیرو تانیث اورافرادو تثنیہ وجمع میں مبتدأ
کے مطابق ہو۔ جیسے: زَیْدٌ ضَرَبَ، اَلزَیْدَانِ ضَرَبَا، اَلزَیْدُوْنَ ضَرَبُوْا، ہِنْدٌ ضَرَبَتْ۔
۷۔ خبر کبھی ظرف یا جار مجرور بھی ہوتی ہے۔ جیسے: زَیْدٌ فِی الدَّارِ، اَلْکِتَابُ فَوْقَ الدُوْلَابِ۔
۸۔اگر ظرف یا جار مجرور کا متعلَّق عبارت میں لفظاً موجود ہو انہیں”ظرفِ لغو ”اور اگرلفظاً موجود نہ ہو توانہیں”ظرفِ مستقر”کہتے ہیں ۔
۹۔اگر جملے کے شروع میں ظرف یاجار مجرور آجائیں اور بعد میں اسم آرہا ہو توظرف یاجار مجرور ”خبر مقدم”اور اسم ”مبتدأ مؤخر”کہلائے گا ۔جیسے:فِي الدَّارِ رَجُلٌ۔
مبتدأ وخبرمیں مطابقت کی شرائط:
درج ذیل شرائط کے ساتھ مبتدأ وخبرمیں تذکیروتانیث، وحدت وتثنیہ وجمع کے اعتبار سے مطابقت ضروری ہے:
۱۔جب خبر اسم مشتق یا اسم منسوب ہو ۔جیسے: زَیْدٌ عَالِمٌ ، زَیْدٌ مَدَنِیٌّ۔
۲۔خبرمیں ایسی ضمیر ہوجومبتدأ کی طرف راجع ہو۔جیسے مذکورہ مثالوں میں۔
۳۔خبر اسم تفضیل مستعمل بمن نہ ہو۔
۴۔خبر ایسا صیغہ نہ ہوجو مؤنث کے ساتھ خاص ہو۔
۵۔خبر ایساصیغہ نہ ہوجومذکر ومؤنث میں مشترک ہو۔
لہٰذا درج ذیل صورتوں میں مطابقت ضروری نہیں :
۱۔خبر اسم مشتق یا اسم منسوب نہ ہو۔جیسے: اَلرَّجُلُ أَسَدٌ، اَلْاِمْرَأَۃُ أَسَدٌ۔
۲۔خبر میں ایسی ضمیر نہ ہو جو مبتدأ کی طرف راجع ہو۔ جیسے:اَلْکَلِمَۃُ اِسْمٌ الخ۔
۳۔خبر اسم تفضیل مستعمل بَمِنْ ہو۔جیسے: اَلصَّلٰوۃُ خَیْرٌ مِّنَ النَّوْمِ
میں لفظ خَیْرٌ۔
۴۔ خبرایسا صیغہ ہوجوصرف مؤنث کے ساتھ خاص ہو۔ جیسے:اَلْمَرْأَۃُ طَالِقٌ۔
۵۔ خبرایسا صیغہ ہوجومذکر و مؤنث میں مشترک(یکساں مستعمل )ہو۔ جیسے: اَلرَّجُلُ جَرِیْحٌ، اَلْاِمْرَأَۃُ جَرِیْحٌ۔
تقدیمِ مبتدأ کی وجوبی صورتیں:
درج ذیل صورتوں میں مبتدأ کوخبر پر مقدم کرنا واجب ہے:
۱۔ جب مبتدأ اور خبر دونوں معرفہ ہوں ۔جیسے:زَیْدُنِ الْمُنْطَلِقُ۔
۲۔ جب مبتدأ خبر دونوں نکرہ مخصوصہ ہوں۔جیسے: غُلَامُ رَجُلٍ صَالِحٍ خَیْرٌ مِنْکَ۔
۳۔جب خبر جملہ فعلیہ ہو ۔جیسے:زَیْدٌ قَامَ أَبُوْہ،۔
۴۔جب مبتدأ ایسے کلمے پر مشتمل ہو جسے ابتداءِ کلام میں لانا واجب ہے(۱)۔جیسے:مَنْ أَبُوْکَ؟
(۱)…… وہ کلمات جن کو مقدم لانا واجب ہے درج ذیل ہیں:
۱۔اسمائے استفہام ۔جیسے:مَن أَبُوکَ؟
۲۔اسمائے شرط۔ جیسے:مَنْ جَاءَ فَھَوَ مُکْرَمٌ
۳۔جب اسم کسی ایسے لفظ کی طرف مضاف ہو جس کے لیے صدر کلام ضروری ہے ۔جیسے:غُلَامْ مَنْ قَامَ؟(کس کا غلام کھڑا ہوا؟)
۴۔وہ مبتداء جسے ایسی چیز کے درجے میں اتاردیا گیا ہو جس کے لیے صدر کلام ضروری ہو ۔ جیسے:اَلَّذِیْ یَأتِیْنِیْ فَلَہ دِرْھَمٌ۔ اس میں اسم موصول کو شرط کے درجے میں اتارا گیا ہے اور شرط کے لیے صدر کلام ضروری ہوتاہے ۔
۵۔ضمیر شان اورضمیر قصہ۔جیسے:ھُوَ اللہُ أَحَدٌ ھِیَ ھِنْدٌ عَاْلِمَۃٌ
۶۔ ما تعجبیہ۔ جیسے:مَاْ أَحْسَنَ زَیْداً
۷۔وہ مبتداء جس پر لام ابتدائیہ داخل ہو ۔جیسے:لَزَیْدٌ مُنْطَلِقٌ۔