اسلام
(۴)تنکے کا بوجھ
(۴)تنکے کا بوجھ
حضرتِ سَیِّدُنا وَہْب بن مُنَبِّہ( مُ۔نَب۔بِہْ) رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں ، ”بنی اسرائیل کے ایک نوجوان نے ہر قِسْم کے گُناہوں سے تَوبہ کی ۔پھر ستَّر سال تک مُسَلسَل عِبادت کرتا رہا۔دِن کو روزہ رکھتا،رات کو جاگتا۔اُس کے تَقْویٰ کا یہ عالَم تھاکہ نہ کسی سایہ کے نِیچے آرام کرتا اور نہ ہی کوئی عُمدہ غِذا کھاتا۔جب اُس کا اِنتِقال ہوگیا تَو اُس کے بَعض دوستوں نے اُسے خواب میں دیکھ کر پُوچھا، مَافَعَلَ اللہُ بِکَ؟ یعنی اللہ عَزَّوَجَلَّ نے تیرے سا تھ کیا مُعَامَلہ
کیا؟اُس نے بتایاکہ ، اللہ عَزَّوَجَلَّ نے میرا حِساب لیا،پھر سب گُناہوں کو بَخش دیا مگر آہ!ایک تِنکا ، جِسے میں نے اُس کے مالِک کی مرضی کے بِغیر لے لیا تھا اور اُس سے دانتوں میں خِلال کیا تھا وہ تِنکا اُس کے مالِک سے مُعاف کروانا رَہ گیا تھا ۔ افسوس صَد افسوس !ا ِسی سَبَب سے ابھی تک مجھے جنّت سے روکا ہواہے۔ تنبیہ المُغْتَرِّین ص۵۱)