اسلام

بے دودھ کی بکری نے دودھ دیا

    حضرت عبداﷲ بن مسعود رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ میں ایک نو عمر لڑکا تھا اور مکہ میں کافروں کے سردار عقبہ بن ابی معیط کی بکریاں چرایا کرتا تھا اتفاق سے حضور صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم اور حضرت ابوبکر صدیق رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کا میرے پاس سے گزر ہوا، آپ صلی  اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا کہ اے لڑکے! اگر تمہاری بکریوں کے تھنوں میں دودھ ہو تو ہمیں بھی دودھ پلاؤ، میں نے عرض کیا کہ میں ان بکریوں کا مالک نہیں ہوں بلکہ ان کا چرواہا ہونے کی حیثیت سے امین ہوں، میں بھلا بغیر مالک کی اجازت کے کس طرح ان بکریوں کا دودھ کسی کو پلا سکتا ہوں؟ آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کیا تمہاری بکریوں میں کوئی بچہ بھی ہے میں نے کہا کہ ”جی ہاں” آپ نے فرمایا اس بچے کو میرے پاس لاؤ۔ میں لے آیا۔ حضرت ابوبکر صدیق رضی اﷲ تعالیٰ عنہ نے اس بچے کی ٹانگوں کو پکڑ لیا اور آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے اس کے تھن کو اپنا مقدس ہاتھ لگا دیا تو اس کا تھن دودھ سے بھر گیا پھر ایک گہرے پتھر میں آپ نے اس کا دودھ دوہا، پہلے خود پیا پھر حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو پلایا ۔حضرت عبداﷲ بن مسعود رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ اس کے بعد مجھ کو بھی پلایا پھر آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے اس بکری کے تھن میں ہاتھ مار کر فرمایا کہ اے تھن! تو سمٹ جا چنانچہ فوراً ہی اس کا تھن سمٹ کر خشک ہو گیا۔
    حضرت عبداﷲ بن مسعود رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کا بیان ہے کہ میں اس معجزہ کو دیکھ کر بے حد متاثر ہوا اور میں نے عرض کیا کہ آپ پر آسمان سے جو کلام نازل ہوا ہے مجھے بھی سکھائیے ۔آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم ضرور سیکھو تمہارے اندر سیکھنے کی صلاحیت ہے۔ چنانچہ میں نے آپ کی زبان مبارک سے سن کر قرآن مجید کی ستر سورتیں یاد کر لیں۔ حضرت عبداﷲ بن مسعود رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کہا کرتے تھے کہ میرے اسلام قبول کرنے میں اس معجزہ کو بہت بڑا دخل ہے۔(1) (طبقات ابن سعد ج۱ ص۱۲۲)

Related Articles

Back to top button
error: Content is protected !!